بیوی کا ظلم، شوہر کا وزن کم،کورٹ سے شوہر کو بڑی راحت

0

چنڈی گڑھ (ایجنسی):پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے حصار فیملی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ یہ فیصلہ دراصل جسمانی طور پر معذور شخص سے متعلق ہے اوروہ اپنی بیوی کے تشدد سےپریشان تھا۔ کورٹ نے اس کو بیوی سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ وہ شخص اپنی بیوی سے اس قدر پریشان تھا کہ اس کا وزن 74 کلو گرام سے گھٹ کر 53 کلو ہوگیا تھا۔ ہریانہ سے تعلق رکھنے والے شخص نے اپنی بیوی کے ذہنی تشدد کی بنیاد پرحصار فیملی کورٹ میں طلاق کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ حصار کورٹ نے علاحد گی کا فیصلہ کیا تھا۔ حصار فیملی کورٹ کے مذکورہ فیصلے پر مہر ثبت کرتے ہوئے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے علاحدگی کے حکم کو برقرار رکھا۔
متاثرہ کی بیوی نے حصار کی فیملی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جسے ہائی کورٹ نے مسترد کردیا۔ ہائی کورٹ نے بنیادی طور پر پایا کہ عورت کی طرف سے اس کے شوہر اور اس کے خاندان کے خلاف درج کی گئی مجرمانہ شکایات سب جھوٹی تھیں اور ذہنی ظلم کے مترادف تھیں۔ جسٹس ریتو باہری اور جسٹس ارچنا پوری کی ڈویژن بنچ نے 27 اگست 2019 کے حکم کو منسوخ کرنے کے لیے خاتون کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کو خارج کر دیا اور اس حکم کو بحال کر دیا جس میں فیملی کورٹ نے شوہر کو بیوی سے الگ ہونے کا حکم دیا تھا۔
پریشان شوہر نے کہا تھا کہ اس کی بیوی سخت مزاج اور اسراف پسند ہے۔ اس نے کبھی خاندان میں صلح کرانے کی کوشش نہیں کی۔ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑا کرتی ہے،جس کی وجہ سے وہ اپنے والدین اور رشتہ داروں کے سامنے ذلت محسوس کرتا تھا،حالانکہ وہ ہمیشہ اس امید پرخاموش رہتا تھا کہ مستقبل قریب میں اس کی بیوی سمجھ جائے گی،لیکن اس کے رویے میں کبھی کمی نہیں آئی۔ اپنی بیوی پر ظلم کا الزام لگاتے ہوئے اس شخص نے عدالت میں پیش کیا کہ شادی کے وقت اس کا وزن 74 کلو گرام تھا، لیکن اس کے بعد اس کا وزن 53 کلو گرام تھا۔
شوہر کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے بیوی نے جواب دیا کہ وہ ہمیشہ اپنی ازدواجی ذمہ داریوں کو محبت اور احترام کے ساتھ ادا کرتی رہی۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شادی کے چھ ماہ بعد اس کے شوہر اور اس کے گھر والوں نے جہیز کے لیے اسے ہراساں کرنا شروع کیا۔ کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے یہ پایا کہ خاتون نے 2016 میں اپنے شوہر سے الگ ہوگئی تھی۔اپنی بیٹی کو بھی سسرال میں چھوڑدیا اور کبھی اس سے ملنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ عدالت نے یہ بھی پایا کہ شوہر کے خاندان نے کبھی جہیز کا مطالبہ نہیں کیا، بلکہ شادی کے بعد عورت کی اعلیٰ تعلیم کے لیے ادائیگی بھی کی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS