کیوں شروع کیے گئے دوبارہ حملے

0

کوئی بھی چیز یوں ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہونے کی وجہ ہوتی ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جب یہ بات بار بار کہی تھی کہ وہ غزہ جنگ ختم کرا دیں گے، پھر اس جنگ کو دوبارہ شروع کرنے کی وجہ کیا رہی ، کیونکہ آنے و الی رپورٹوں سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ یاہو حکومت نے امریکہ کی مرضی کے خلاف جاکر جنگ شروع نہیں کی ہے۔ اسے اس نے امریکہ کی مرضی کے مطابق ہی شروع کی ہے۔ اس صورت میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ ٹرمپ آخر اس جنگ سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اسرائیل کے اس دوبارہ جنگ شروع کرنے کا اصل مقصد کیا ہے؟ بات اصل مقصد پر اس لیے ہونی چاہیے کہ اکثر جنگ کا جو مقصد بتایا جاتا ہے، وہ ہوتا نہیں ہے۔ جنگ کے اصل مقصد کے بارے میں بہت بعد میں پتہ چلتا ہے۔

’العربیہ اردو‘ نے بھی اپنی رپورٹ میں یہ سوال اٹھایا ہے کہ اسرائیل کے ’دوبارہ حملوں کی وجہ کیا ہے؟‘ اسی رپورٹ میں اس نے مصری فوجی اور اسٹرٹیجک ماہر میجر جنرل اسٹاف احمد الشاذلی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، اس کی وجہ نیتن یاہو اور ان کی متزلزل حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر بن گویر کے جانے کے بعد پیدا ہونے والے اندرونی مسائل اور دباؤ ہے۔ ساتھ ہی وزیر خزانہ اسموٹریچ کی جانب سے یہ خطرہ بھی تھا کہ جنگ دوبارہ شروع نہ جاتی تو وہ استعفیٰ دے کر حکومت کو ہٹانے کے لیے تیار ہوجاتے۔‘ میجر جنرل اسٹاف احمد الشاذلی کے مطابق، ’یہ نیتن یاہو کے لیے ایک ڈراؤنا خواب تھا، کیونکہ اس سے وہ سب کچھ کچھ کھو دیتے۔۔۔۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی میں ناکامی اور شن بیٹ کے سربراہ کو برطرف کرنے کے اپنے حالیہ فیصلے کی وجہ سے بھی نیتن یاہو پر دباؤ تھا۔ انہیں بدعنوانی اور رشوت ستانی کے الزام میں مقدمہ کا سامنا تھا۔۔۔۔اس سب کے لیے نیتن یاہو کو لڑائی میں واپس آنے، اپنے اردگرد کے حالات کو تبدیل کرنے، اور دباؤ کو کم کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ملا۔ دوبارہ حملوں کے بعد بین گویر کی حکومت میں واپسی اور نیتن یاہو اور اتحادی حکومت کی پوزیشن پھر مضبوط ہوگئی ہے۔‘ ایسی صورت میں یہ بات ناقابل فہم نہیں رہ جاتی کہ اہل غزہ کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اسے روکنے کی پوزیشن میں وہ بالکل نہیں ہیں۔ ان چیزوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں مگر خود اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کی مجبوری یہ ہے کہ وہ حقائق کو ماننے اور سب کے سامنے قبول کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS