آبادی کو کنٹرول نہیں تو ان ریاستوں کی پارلیمنٹ میں زیادہ نشستیں کیوں : مدراس ہائی کورٹ

0
image:newsnationtv.com

نئی دہلی (ایجنسی) : مدراس ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک آرڈر منظور کر مرکز کی حکومت سے پوچھا ہے کہ آبادی کنٹرول نہیں کرسکنے والی ریاستوں کو پارلیمنٹ میں زیادہ سیٹیں کیوں ملی ہوئی ہیں۔ کورٹ نے کہا کہ تامل ناڈو اور آندھر پردیش جیسے جنوبی ریاستیں نے آبادی کو کنڑول کیا اور ان کے پاس یوپی، بہار، راجدستھان،مدھیہ پردیش جیسے تعداد آبادی والی ریاستوں کا مقابلے میں پارلیمنٹ میں سیٹوں کی تعداد کم ہے۔ بار اور بینچ کی رپورٹ کے مطابق جسٹس این کیروباکرن اور بی پوگ لینتھی کی بنچ نے 17اگست کو آڈر منظور کیا۔
اس فیصلے کے بعد جسٹس این کیروباکرن سبکدوش ہوگئے ہیں۔ کورٹ نے اپنے آڈر میں کہا ہے کہ تامل ناڈو کو پچھلے 14الیکشن کے لئے معاوضہ ملنا چاہئے۔ عدالت کے اندازے کے مطابق یہ رقم تقریباً 5,600کروڑ روپے ہوگی۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ تامل ناڈو میں 1962تک لوک سبھا میں 41ایم پی تھے۔ چونکہ بعد میں آبادی میں کمی کے چلتے تامل ناڈو لوک سبھا حلقے کی تعداد گھٹ کر 39 ہوگئی۔ عدالت نے اٹل بہاری واجپائی حکومت کے خلاف 1999کے تحریک عدم اتحاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو سیٹیوں کے بارے میں نہیں ہے کیوں کہ ہر ووٹ معنی رکھتا ہے ۔ کورٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ریاستوں کے عوامی نمائندے کی تعداد طے کرنے کے لے آبادی کنٹرول ایک فیکٹر نہیں ہوسکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS