نئی دہلی: (یو این آئی) ملک کے مختلف حصوں میں عوام جس طرح کووڈ وبا کے دوران سیاحتی مقامات اوردیگر مقامات پرجا کرکورونا پروٹوکال کی کھلم کھلا خلاف وزری کررہے ہیں‘اسے دیکھتے ہوئے یہی لگتا ہےکہ عوام نے کورونا کی اپریل مئی والی دوسری لہر سے کوئی سبق نہیں لیا اور اگر عوام کا یہی رویہ رہا تو کورونا کی تیسری لہر اگست کے آخر میں آ سکتی ہے۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور متعدی امراض کے محکمہ کے صدر ڈاکٹر سمیرن پانڈا نے ایک نجی چینل کے انٹرویو میں کہا کہ عوام کی جس طرح کی لاپرواہی بڑھتی جا رہی ہے‘اسے دیکھتے ہوئے اگست کےآخر تک کورونا کی تیسری لہر آ سکتی ہے لیکن اس بار اس کا اثر دوسری لہر جتنا خطرناک نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تیسری لہر کے لیے چار وجوہات ذمہ دار ہو سکتے ہیں اور ان میں عوام کی قوت مدافعت کے نظام کا کمزور پڑنا بھی شامل ہے جو انہوں نے کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران حاصل کیا تھا۔ اگر عوام کی قوت مدافعت میں کمی آتی ہے تو یہ کورونا کی تیسری لہر کے لیے کافی بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر پانڈا نے کہا کہ کورونا کا نیا ویریئنٹ بھی کافی حد تک کورونا کی تیسری لہر کے لیے ذمہ دار ہو سکتا ہے اور یہ کافی آسانی سے عوام میں پھیل سکتا ہے۔ کورونا کی دوسری لہر میں ملک میں لاکھوں افراد کی جان گئی تھی اور جس سختی سے مختلف ریاستی حکومتوں نے لاک ڈاؤن لگائے تھے اب جلدبازی میں انھیں اٹھایا جا رہا ہے اور یہ قدم بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں اس وقت ڈیلٹا اور ڈیلٹا پلس کورونا ویریئنٹ اپنی موجودگی ظاہر کر چکا ہے۔
غورطلب ہے کہ ابھی اسی ہفتے انڈین میڈیکل اسوسی ایشن نے بھی کہا تھا کہ ملک میں مختلف حصوں میں عوام جس طرح سیاحتی مقامات پر جا کر کورونا پروٹوکال کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر ممکن ہے۔ اترپردیش حکومت کے کانوڑ یاترا کی اجازت دینے کے فیصلے پر سپریم کورٹ پہلے ہی ناراضگی کا اظہار کر چکا ہے اور اسی کے سبب اتراکھنڈ حکومت نے اپنی سرحدوں کو احتیاطاً بند کر دیا ہے۔