ایم اے کنول جعفری
ڈونالڈ ٹرمپ نے دوسری مرتبہ امریکی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ملک کی آمدنی بڑھانے کے لیے دوسرے ممالک پر ٹیرف لگانے،شہریت کی آس میں امریکہ میں رہ کر کام کر رہے درست اور قانونی دستاویز نہیں رکھنے والے افراد کو قیدیوں کی طرح ملک سے باہر کا راستہ دکھانے جیسے کئی فیصلے لیے۔اَب ٹرمپ نے دوسری مدت کے پہلے مکمل کابینہ کے اجلاس میں غیرملکی سرمایہ کاروں کو امریکی شہریت دینے کے35برس پرانے ’ویزاپروگرام ‘ کو تبدیل کر نے کے لیے’ٹرمپ گولڈ کارڈ اسکیم‘ کو متعارف کرایا۔اس سے امریکی معیشت کو بڑے پیمانے پر ریوینو آنے کا امکان ہے۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس سے امریکی قرضوں کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، لیکن اس کی سہولت(Feasibility) اورہندوستان سمیت دوسرے ممالک پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے جو مسائل اُٹھائے جا رہے ہیں،اُنھیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ کے1990میں شروع ویزا پروگرام کی5اقسام میں EB-5 کو سب سے آسان تصور کیا جاتا رہاہے۔ کوئی بھی شخص کم و بیش8.70کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ یہ ویزا حاصل کر سکتا تھا۔شرط یہ تھی کہ انھیںامریکہ میں کاروبار شروع کرنے کے لیے کم سے کم10امریکی شہریوں کو اپنے یہاں ملازمت دینی ہوگی۔اس ویزا کے مطابق کسی بھی غیر ملکی شخص کو5سے7برس کے لیے امریکہ کی شہریت مل جاتی تھی،لیکن اس ویزا کی دفعات میں موجود خطرات کی بنا پر اُس وقت کے صدر جو بائیڈن نے اس میں بڑی تبدیلیاں لاتے ہوئے ایک قانون پر دستخط بھی کئے تھے۔اَب ڈونالڈ ٹرمپ نے ’گولڈکارڈ اسکیم‘ کی جو تجویز پیش کی ہے،وہ اس EB-5کی جگہ لے گی۔
گولڈ کارڈ کے تحت غیرملکیوں کے لیے امریکہ کی شہریت پانے اور کاروبار کرنے میں آسانی ہو گی ۔ گولڈ کارڈ کی قیمت 50 لاکھ ڈالر(43.5کروڑ روپے) ہے۔اس اسکیم نے امریکی شہریت کا راستہ کھول دیا،لیکن اس مہنگے ویزا نے درمیانی پونجی والے افرادکے لیے امریکہ کی خوش حال زندگی کے خواب چکناچور کر دئے۔دوسری جانب امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیرقانونی تارکین وطن جو حکومت کے ساتھ رجسٹریشن کرانے میں ناکام رہتے ہیں، انھیں بڑی رقم کا جرمانہ ،ممکنہ قید یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ تمام امیگریشن قوانین کو سختی سے نافذ کرنے کے لیے بضد ہے۔’یو اے سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز‘ کے مطابق14برس سے زیادہ عمر کے تمام تارکین وطن،جن کے فنگر پرنٹ نہیں لیے گئے ہیں یاجن کا رجسٹریشن نہیں ہوا ہے اور جو30یا اس سے زیادہ دنوں تک ریاستہائے متحدہ میںرہتے آئے ہیں،اُن کے لیے رجسٹریشن اور فنگر پرنٹ کرانا لازمی ہے۔ٹرمپ کے مطابق گولڈکارڈ لینے والے لوگ امریکہ کی شہریت حاصل کرنے کے اہل ہوجائیں گے۔امیر اور کامیاب لوگ یہ کارڈلے سکتے ہیں اور اس کارڈ کو خریدنے والے امریکہ کے مستقل باشندے بن سکیں گے۔یہ امیر لوگ امریکہ میں بہت بڑی رقم لگائیں گے،بہت زیادہ ٹیکس دیں گے،بہت سے لوگوں کو ملازمت دیں گے۔ ٹرمپ کے خیال میں یہ منصوبہ بہت کامیاب ہونے والا ہے۔گولڈ کارڈ پہل سے امریکی کمپنیوں کو’ہارورڈ‘ اور’اسٹین فورڈ‘ جیسی اعلیٰ یونیورسٹیوں سے ہندوستانی گریجویٹس کو تعینات کرنے کی اجازت ملے گی۔کوئی بھی کمپنی گولڈ کارڈ خرید سکتی ہے اور اس کا استعمال اس طرح کے گریجویٹس کی بھرتی بھی کر سکتی ہے۔ہندوستان اور چین کے بہت سے طلباء اس کا فیض حاصل کر سکیں گے۔
’گولڈ کارڈ ویزا‘EB-5سرمایہ کاری ویزا یاH-1Bسے’ گرین کارڈ‘ کے عمل کے مقابلے امریکی رہائش کے لیے سب سے تیز اور آسان راستہ ہے۔25فروری کو اَوول میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایسے غیرملکی،جو امریکہ میں کاروبار کرنا اور یہاں کی شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں،وہ50لاکھ ڈالرکا’گولڈ کارڈ‘ خرید سکتے ہیں۔’گولڈکارڈ‘ کو’گرین کارڈ‘ کی طرح قراردیتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ اس سے ایسے لوگ امریکہ آئیں گے،جویہاں کے شہریوں کو ملازمت مہیا کرائیں گے۔اُمید ہے اس سے قومی خسارہ کم ہوگا۔بہت سے افراد امریکہ آکر کاروبار کرنااور کمپنیاں بناکر روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔گولڈ کارڈ والوں کو امریکی شہریت بھی مل جائے گی۔گولڈ کارڈ کی بابت قانونی تقاضے پورے کر لیے گیے ہیں۔اس کی فروخت آئندہ2ہفتوں میں شروع کردی جائے گی۔گولڈکارڈ حاصل کرنے کے خواہش مند لوگوں کی محتاط طریقے سے جانچ پڑتال کی جائے گی۔انھیں ’گرین کارڈ‘ کے حامل شہریوں کے مقابلے زیادہ سہولیات میسر ہوں گی۔عام طور پر شہریت کی قابلیت کانگریس(پارلیمنٹ) طے کرتی ہے،لیکن گولڈ کارڈ کے لیے کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔گولڈ کارڈ فروخت کرنے کا منصوبہ ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے،جب امریکہ میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن کی بے دخلی کا عمل جاری ہے۔صحافیوں کے روس کی اشرافیہ کے اس کارڈ کو حاصل کرنے کی اہل ہونے کے سوال پرامریکی صدر کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر وہ حاصل کر سکیں گے۔روسی امرا اب اتنے امیر نہیں،جتنا پہلے ہواکرتے تھے۔اس کے باوجود وہ اُن کے ذریعہ 50لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے امکانات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ واضح رہے کہ3برس قبل روس اور یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد مغربی پابندیوں کی وجہ سے روس میں سیاسی اثرورسوخ رکھنے والی امیرترین اشرافیہ شدید طور پر متاثر ہوئی۔ اشرافیہ کے امیرترین افراد کو ’اولیگارکس‘ کہا جاتا ہے۔ امریکی وزیر تجارت ہاورڈلیوٹنک کا کہنا ہے کہ گولڈکارڈEB-5ویزا کی جگہ لے گا۔اس سے حاصل رقم سے امریکہ کے خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے ۔ امریکی پارلیمنٹ نے1990میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مدنظر EB-5 ویزا اسکیم متعارف کرائی تھی ۔ اس کے تحت 10لاکھ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والے افراد امریکہ کا ویزا حاصل کر سکتے تھے۔ اعدادوشمار کے مطابق30ستمبر 2022تک ایک برس میں8,000 لوگوں نے سرمایہ کاری ویزے حاصل کئے،جب کہ2023میں صرف 631ہندوستانیوں نے EB-5 پروگرام کے تحت امریکی گرین کارڈ حاصل کئے تھے۔ ٹرمپ نے اسے غلط اور فرضی بتاتے ہوئے سخت نکتہ چینی کی۔ کہا کہ نئے پروگرام سے بد عنوانی رُکے گی اور بیوروکریسی پر بھی لگام لگے گی۔سوال کیا جا سکتا ہے کہ گولڈ کارڈ نہیں تو پھر کیا متبادل ہے؟عام لوگH-1B, EB-1,EB-2یاEB-3امریکہ میں بسنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔حالاں کہ اس کا عمل طویل اور مشکل ہے۔ان سہولیات والے ہندوستانی بھی ’گولڈ کارڈ‘ لے سکتے ہیںلیکن شرط وہی43.5کروڑ روپے دینے کی ہے۔امریکہ10لاکھ سے لے کر1کروڑ گولڈ کارڈ فروخت کر سکتا ہے۔حالاں کہ، ٹرمپ نے کانگریس سے اس کی اجازت کی منظوری لینے سے انکار کیا ہے،لیکن ماہرین اس سے اتفاق نہیں کرتے۔اگر اس پروگرام کے خلاف مقدمات درج ہوئے یا سیاسی سطح پر مخالفت کی گئی،تو اسے نافذ کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ٹرمپ کا یہ اقدام امریکی امیگریشن پالیسی میں ڈرامائی تبدیلی کی طرح دکھائی دیتا ہے،لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ امریکہ کے علاوہ برطانیہ،اسپین، یونان، مالٹا، آسٹریلیا،کناڈا اور اٹلی سمیت دنیا بھر میں 100 سے زیادہ ایسے ممالک ہیں،جوامیر افراد اور سرمایہ کاروں کوگولڈن ویزا فراہم کرتے ہیں۔ بڑے کاروباریوں کے لیے امریکی شہریت حاصل کرنے کا یہ سنہرا موقع ضرور ہو سکتا ہے،لیکن اس بات کی اُمید کم ہی ہے کہ43.5کروڑ کی رقم خرچ کرکے گولڈ کارڈ حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کے زیادہ تر لوگ اس میں زیادہ دلچسپی دکھائیں گے۔یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا کہ امریکہ کا یہ منصوبہ امریکی معاشرے اوراس کی معیشت کے ساتھ امریکہ میں بسنے کا خواب دیکھنے والے غیر ملکی لوگوں پر کیا اثر ڈالے گا۔اس کا اثر ہندوستان کے اُن لاکھوں لوگوں پر بھی پڑے گا،جو برسوں سے امریکہ کی مستقل شہریت پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور اَدیب ہیں)
[email protected]