لکھنؤ: سماجوادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو نے اترپردیش کے ضلع کانپور میں مغویہ سنجیت یادو کے قتل کے معاملے میں پولیس کے طرز عمل پر شبہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو صاف کرنا چاہئے کہ پولیس کو اس حساس معاملے میں قدم اٹھانے سے کون روک رہا ہے۔
کانپور کے برّا علاقے میں پیتھالو جی ٹیکنیشین سجنیت یادو کا گذشتہ 22جون کو اغوا کرلیا گیا تھا جبکہ پولیس نے جمعرات کی رات سنجیت یادو کے چار دوستوں کو گرفتار کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ سنجیت کا قتل کیا جاچکا ہے اور دوستوں نے اس کی لاش کو پانڈو ندی میں پھینک دیاتھا جسے ابھی برآمد نہیں کیا جاسکا ہے۔
یادو نے اس سلسلے میں پولیس کے رویہ پر سوال اٹھاتے ہوئے ٹوئٹ کیا'بی جے پی حکومت واضح کرے کی کانپور میں اغواشدہ نوجوان کےقتل کے بعد اس کی لاش کیوں نہیں ملی۔وہاں کون پولیس کو بامعنی اقدام کرنے سے کون روک رہا ہے۔
پارٹی کے ریاستی صدر نریش اتم پٹیل نے کل متاثرہ کنبے سےمل کر انہیں پارتی کی جانب سے پانچ لاکھ روپئے کا مالی تعاون فراہم کیا۔ سابق وزیر اعلی نے یوگی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ متاثرہ کنبے کو 50لاکھ روپئے کا معاوضہ فراہم کر ے۔ساتھ ہی پھروتی کے طور پر دی گئی پوری رقم کو بھی واپس کرے۔
ایس پی سربراہ نے گونڈہ میں اغوا کے معاملے کا فوری تصفیہ کے لئے پولیس کی تعریف کرتے ہوئے کہا 'گونڈہ پولیس کی فورا کاروائی سے اغوا شدہد بچے کو بحفاظت واپسی قابل تعریف ہے۔ بچے کے اہل خانہ نے اب جاکر راحت کی سانس لی ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ گونڈہ میں ایک کاروباری کے بچے کو بدمعاشوں نے جمعہ کو اغوا کرلیا تھا۔اور چار کروڑ روپئے کا مطالبہ کررہے تھے،پولیس اور ایس ٹی ایف نے آج علی الصبح ایک خاتون سمیت پانچ بدمعاشوں کو گرفتار کر کے اغوا کے معاملے کا 24گھنٹے کے اندر پردہ فاش کردیا۔اور بچے کو بحفاظت انکے والدین تک پہنچ دیا۔