جو کچھ بھی دل میں تھا وہ کسی سے کہا نہیں
یعنی عزیر کوئی بھی مخلص رہا نہیں
سب آستیں کے سانپ تھے اپنا نہ تھا کوئی
رشتے کی آڑ میں مجھے کس نے ڈسا نہیں
میں بچ کے قتل گاہ سے باہر تو آ گیا
اپنوں کی سازشوں سے مگر بچ سکا نہیں
تھے گھات میں لگے کہ مجھے اب گرائیں گے
لیکن کمال یہ ہے میں پھر بھی گرا نہیں
مجھ کو گلا نہیں ہے رقیبوں کی چال سے
اپنے ہی جب اگر مرا اپنا رہا نہیں
عزیر شکورآبادی
شکور آبادی، جہان آباد، بہار
7492077989
bhaiuzair62@gmail.com
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS