عبدالغفارصدیقی
طوفان الاقصیٰ جاری ہے اور قہر بن کر اسرائیل پر ٹوٹ رہا ہے۔ہر کسی کے اندازے الٹ گئے ہیں ۔کون جانتا تھا کہ یہ جنگ نہ صرف تیرہویں مہینے میں داخل ہوجائے گی بلکہ شدید سے شدید تر ہوجائے گی ؟بے یارو مددگار حماس اور ان کے ساتھی تین سو اسی دن بھی سپر پاور سے برسرپیکار رہیں گے ۔
دشمن تو انھیں نوالہ تر سمجھ رہا تھا ۔مگرجنگ نہ صرف طول پکڑ رہی ہے بلکہ اس نے آس پاس کے علاقوں اور ممالک کو بھی اپنی زد میں لے لیا ہے ۔آخری فتح کس کی ہوگی اس کی خبر تو عالم الغیب کو ہی ہے شکست خوردہ اسرائیلی وزیر اعظم اپنی انا کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔وہ سمجھتے تھے کہ فلسطین پر بمباری کرکے ان پر قابو پالیں گے اوران کا گریٹر اسرائیل کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔ لیکن مزاحمت کاروں نے ان کے خواب کو چکنا چور کردیا ۔ گریٹر اسرائیل تو ناممکنات کی فہرست میں شامل ہوہی گیا ہے ، بلکہ خود اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔
ایک سال بعد بھی غزہ کے ہر محاذ پر اسرائیلی فوجیوں پر راکٹوں اور مشین گنوں سے موت برس رہی ہے ۔اگرچہ اسی ہزار معصوم فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا ہے تو ہزاروں اسرائیلی فوجی بھی ہلاک ہوچکے ہیں ۔اگر بیس لاکھ مسلمان بے گھر ہوئے ہیں تو دس لاکھ سے زائد یہودی اپنا گھر چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں ۔جو موجود ہیں انھیں دن رات میں کئی بار شیلٹروں میں پناہ لینی پڑ رہی ہے ۔
محاذ جنگ کی تازہ صورت حال اہل ایمان کے مژدہ جاں فزا ہے ۔اللہ نے انتم الاعلون کا اپنا وعدہ پورا کردیا ہے ۔حزب اللہ حزب الشیطان پر غالب ہے ۔آئی ڈی ایف کے ذریعہ لبنان میں داخل ہونے کی کوششیں ناکام ہورہی ہیں ۔جو قدم آگے بڑھتا ہے وہ زخمی ہوجاتا ہے ۔دشمن کو اپنی لاشیں اٹھانے کے بھی لالے پڑ رہے ہیں ۔دشمن کا دفاعی نظام منہ دیکھ رہا ہے ۔آئرن ڈوم کا ذکر بھی اسرائیلی خبروں سے غائب ہے ۔ناجائز مملکت کا ہر شہر نشانے پر ہے ۔اسرائیلی وزیر اعظم کے گھر کو راکھ کا ڈھیر بنادیا گیاہے ۔ابھی تک ایران کے سوا کوئی مسلم ملک باقاعدہ جنگ میںشامل نہیں ہوا ہے ۔ لیکن چنگاری ہر ملک میں سلگ رہی ہے ۔عوامی دبائو بڑھ رہا ہے جسے شاہی طاقت سے دبایا جارہا ہے ۔وہ دن دور نہیں جب یہ چنگاری شعلہ بن کر اٹھے گی اور فتح کی ہر رکاوٹ کو خاک کردے گی ۔خبر ہے کہ اردن کے کئی فوجی اپنے ضمیر کی آواز پر اسرائیل میں داخل ہوکر دشمن پر حملہ آور ہوچکے ہیں ۔الحمد للہ ضمیر کی آواز سننے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
امریکہ کی جمہوریت نوازی اور انسانیت دوستی بے نقاب ہوچکی ہے ۔امریکہ کے دعووں اور وعدوں کی پول کھل گئی ہے ۔ اس کے ناپاک عزائم سامنے آچکے ہیں ۔اگر اب بھی نام نہاد مسلم حکمراں بیدار نہ ہوں تو امر الٰہی کے منتظر رہیں ۔فیصلہ کی گھڑی عن قریب ہے ۔
ایمان کی طاقت جدید اسلحوں پر کل بھی بھاری تھی اور آج بھی اس نے اپنی فوقیت ثابت کردی ہے ۔مزاحمتی تنظیموں کی قیادت نے اصْبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ وَاتَّقُواْ اللہ (صبر سے کام لو، باطل پرستوں کے مقابلہ میں پا مردی دکھاؤ، حق کی خدمت کے لیے کمر بستہ رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو،آل عمران۔200) کی عملی تفسیر پیش کردی ہے اور اب لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ( امید ہے کہ فلاح پاؤ گے) کا منظر سامنے آنے کو ہے ۔وہ میدان جنگ کی اگلی صفوں میں رہ کر لڑے اور اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑے ۔ایک بازو کٹ گیا تو دوسرے بازو سے لڑے ،مشین گن چھوٹ گئی تو لکڑی کی لاٹھی سے لڑے ،مگر انھوں نے ہتھیار نہیں ڈالے ،دشمن سے زندگی کی بھیک نہیں مانگی ۔
جنگ کی تازہ صورت حال اور آئندہ کی منصوبہ بندی سے اندازہ ہوتا ہے کہ دنیا کسی نئی اور بڑی صف بندی کے دہانے پر کھڑی ہے۔عالمی نظام بدلنے کو ہے ۔طاقت ور کمزور ہونے والے ہیں اور کمزوروں کو طاقت ملنے والی ہے ۔مگر کچھ منافقین ابھی ایسے ہیں جو تذبذب کا شکار ہیں۔جن کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:۔مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِک لَا اِلٰی ہٰؤُلَآئِ وَ لَا اِلٰی ہٰؤُلَآئِ-وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ سَبِیْلًا’’کفرو ایمان کے درمیان ڈانواڈول ہیں،نہ پورے اِن کی طرف ہیں نہ اُن کی طرف اور جسے اللہ گمراہ کردے تو تم اس کے لئے کوئی راستہ نہ پائو گے۔
[email protected]