یوکرین میں اب کیا ہوگا؟

0

ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک

یوکرین سے ہندوستان کے طلبا واپس لوٹ رہے ہیں، یہ اطمینان کی بات ہے لیکن وہاں جاری جنگ نہیں رک رہی ہے، یہ افسوس کی بات ہے۔ روس کی ایک خفیہ دستاویز کے اچانک سامنے آنے سے انکشاف ہوا ہے کہ روسی جنگ 15 دن تک جاری رہے گی۔ اگر یہ سلسلہ مزید6-7دن چلتا رہا تو یوکرین کے دوسرے شہر بھی تباہ ہو جائیں گے۔ روس کی سرحد سے متصل بعض شہروں پر تو روسی افواج کا قبضہ ہوچکا ہے۔ وہاں کے شہری بجلی، پانی، ادویات اور کھانے پینے کے محتاج ہورہے ہیں۔ کئی بڑی عمارتیں فضائی حملوں میں تباہ ہوگئی ہیں۔ دس لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی کر کے پڑوسی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ ہندوستان کے تین ہزار طلبا ابھی بھی کچھ شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں یہ تشویش بھی ہے کہ ہندوستان واپس آنے پر ان کی میڈیکل کی تعلیم کا کیا ہوگا؟ جو پیسے ان کے والدین نے ان کی پڑھائی پر یوکرین میں اب تک خرچ کیے ہیں، وہ کیا ڈوب جائیں گے؟ ہندوستان میں ان کی میڈیکل کی تعلیم کا بھاری خرچ کون برداشت کرے گا؟ حکومت ہند ان کے اس مسئلہ کا بھی حل تلاش کرنے میں مصروف ہے۔ وزیراعظم مودی نے ہندی میں میڈیکل کی تعلیم شروع کرنے کی بات بھی کہی ہے۔ اس پروپیگنڈے کی تردید روس اور یوکرین دونوں نے کی ہے کہ دونوں ممالک کی فوجیں ہندوستانی طلبا کو اپنی ڈھال بنا رہی ہیں۔ یوکرین کے صدر زیلینسکی مکمل خطرے کا سامنا ڈٹ کررہے ہیں۔ وہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ جھک نہیں رہے ہیں۔ ’واگ باڑ‘ بھی چھوڑ رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ روس انہیں یا تو گرفتار کر لے گا یا مار ڈالے گا۔ یوکرین کو ناٹو ممالک انتہائی خطرناک میزائل بھی فراہم کر رہے ہیں لیکن انہوں نے یوکرین کو اپنے حال پر چھوڑ دیا ہے۔ امریکی سینیٹ میں اس کے کچھ ارکان بھارت کے حق میں اور کچھ اس کے خلاف بول رہے ہیں۔ کواڈکی میٹنگ میں بھی بھارت اپنے موقف پر قائم رہا۔
ایسا لگتا ہے کہ ہندوستان کی غیرجانبداری کو روس اور امریکہ دونوں اچھی طرح سمجھ رہے ہیں۔ کوئی غیر جانبدار ملک ہی اچھا ثالث بن سکتا ہے۔ ہماری حکومت اپنے طلبا کو واپس لانے کے لیے اچھی کوششیں کر رہی ہے لیکن اس موقع پر ملک کی حکومت میں یا اپوزیشن میں کوئی تجربہ کار اور دانشور لیڈر ہوتا تو بھارت کا کردار بے مثال ہوسکتا تھا۔ یہ خوش آئند اتفاق ہے کہ یوکرین کے معاملے پر ہندوستان کی حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہے۔ یوکرین بحران کے بعد عالمی سیاست جو شکل اختیار کرے گی، اس میں ہندوستان کا کردار کیا ہوگا، اس کی فکر ہمیں ابھی سے کرنی ہوگی۔
(مصنف ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS