بنگلور(ایجنسی):ہندو مہاسبھا کے ایک رہنما نے ہفتہ کو کرناٹک میں ایک متنازعہ بیان دیا۔ بیان میں رہنما نے کہا ہے کہ ہندوؤں کی حفاظت کے لیے ہم نے گاندھی کو بھی نہیں بخشا۔ ہندو مہاسبھا کے اس لیڈر کا نام دھرمیندر ہے۔ وہ منگلورو میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ پریس کانفرنس یہاں مسمار کیے گئے غیر قانونی مذہبی ڈھانچے کے سلسلے میں منعقد کی گئی تھی۔
منگلورو پولیس نے ریاست کے وزیر اعلی کو دھمکی دینے کے الزام میں انہیں گرفتار کیا ہے۔ دھرمیندر کے خلاف ہندو مہاسبھا کے ریاستی صدر نے ہی شکایت درج کرائی تھی۔ ہندو مہاسبھا کا دعوی ہے کہ پارٹی نے انہیں سال 2018 میں نکال دیا تھا۔
دھرمیندر نے کہا کہ بی جے پی کے خلاف کھلے طور پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر مندروں پر حملے جاری رہے تو ہندو مہاسبھا بی جے پی اور ریاست کی ریڑھ کی ہڈی کے بغیر والی حکومت کو نہیں بخشے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی مندر انہدام کی کارروائی کو سپریم کورٹ کا حکم بتا رہی ہے، جبکہ دوسرے طبقوں کے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔
واضح رہے دھرمیندر نے یہ بھی کہا ہے کہ اب اس لڑائی میں آر ایس ایس کا استعمال کر کے اپنی حرکتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ خبروں کے مطابق انہوں نے الزام لگایا کہ مندر انہدام کئے جانے کے خلاف سنگھ کی تنظیموں کی لڑائی بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کو چھپانے کی کو شش ہے۔دھرمیندر نے کہا کہ انہیں یہ لڑائی لڑ رہی سنگھ کی تنظیموں پر رحم آتا ہے اور اگر وہ اپنی لڑئی کے تئیں ایماندار ہیں تو آنے والے انتخابات میں انہیں بی جے پی کو ہرانا چاہئے اور ہندو مہاسبھا کی حمایت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مہاسبھا ہندوتوا کی بنیاد پر بنی پارٹی ہے۔
ہندو مہاسبھا اور بی جے پی آمنے سامنے، گاندھی کو نہیں بخشا تو آپ کیا ہیں؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS