اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل باشیلے نے ملازمت کے آخری دن 13 منٹ میں جاری 48 صفحات پر مشتمل رپورٹ میںکہا کہ یہ یقین کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ حراستی مراکز میں کتنے افراد کو رکھا گیا ہے؟ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کا اندازہ ہے کہ شمال مغربی چین کے سنکیانگ کے ڈٹینشن کیمپوں میں اویغور مسلمان سمیت 10 لاکھ سے زیادہ افراد کوحراست میں رکھا گیا ہے۔ چینی حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کی حکمت عملیوں کے اطلاق کے تناظر میں سنکیانگ کے خود مختار اویغور خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ میں چین پر نظر رکھنے والی ڈائریکٹر صوفی رچرڈسن کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں شامل انکشاف سے پتہ چلتا ہے کہ چینی حکومت رپورٹ کی اشاعت روکنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور کیوں لگا رہی تھی؟ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو رپورٹ کی بنیاد پر چین سے جواب طلب کرنا چاہیے۔ ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل اِگنس کالامار نے رپورٹ کی اشاعت میں تاخیر کو ناقابل معافی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کے خلاف چینی حکومت کے جرائم کا احتساب اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔n
کیا کہتے ہیں انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS