تہران( ایجنسیاں)ایران کے وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتیریس نے فون پر بات چیت میں علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ایران کی وزارت خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پر یہ اطلاع دی۔ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم (اے آئی او ای) اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (ئی اے ای اے ) کے درمیان تکنیکی بات چیت پر تبصرہ کرتے ہوئے مسٹر عبداللہیان نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان کافی تعاون ہوا ہے ۔ایران کے وزیر خارجہ نے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ پیغامات کے حالیہ تبادلے کی خبر دی۔ جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع ایکشن پلان (جے سی پی او اے ) کے نام سے جانا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ انہوں نے یمن میں جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا۔انہوں نے جمعہ کو کہا کہ ایران جنگ بندی میں توسیع اور اقوام متحدہ کے ساتھ تعاون میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے جاری رہنے اور یمن کا محاصرہ مکمل طور پر ہٹانے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ یمن کے لیڈر اور عوام کریں گے ۔انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آئندہ اجلاس میں ایران مخالف مسائل کو اٹھانے کی بعض مغربی حکومتوں کی کوششوں پر تنقید کی۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون جاری رکھنے کو ایک مثبت قدم قرار دیا۔دوسری جانب ایران کی طرف سے ایک بار پھر اس الزام کا اعادہ کیا گیا ہے کہ ایران میں جاری فسادات اور احتجاج میں ’پٹرول بم‘ کا آتش گیر ہتھیار مغربی ممالک کی حمایت سے استعمال کیا جارہا ہے۔ایران کے اعلی سفارت کار نے الزام لگایا ہے کہ مغربی ممالک ایران میں تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ یہ مغربی ممالک ہی ہیں جو احتجاج کرنے والوں کو ’مولوٹوو کاکٹیل‘ نامی آگ بھڑکانے والے ہتھیار بنانے اور استعمال کرنے کی شہہ دے رہا ہے۔ واضح رہے ایران کے گلی کوچوں میں پر تشدد واقعات مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد سے جاری ہیں۔ مہسا امینی کی ہلاکت سولہ ستمبر کو ہوئی تھی۔اب تک احتجاج کے دوران درجنوں مظاہرین اور درجنوں سیکورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔ اسی طرح سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔اس پس منظر میں ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے فون پر بات کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ مغربی ممالک ایران میں تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔ مغربی حکومتیں سوشل نیٹ ورکس اور میڈیا کے ذریعہ ایرانی مظاہرین کو آتش گیر مادے سے ہتھیار بنانا سکھا رہے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے اس حالیہ فون کال میں یہ بھی کہا کہ مغربی ممالک کے ساتھ رابطوں میں رہنے والے مظاہرین ایرانی پولیس افسران کو قتل کر رہے ہیں اور ایرام میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں۔ نتیجتاً دہشت گرد گروپوں کو بھی اپنی کارروائیوں کا موقع مل رہا ہے، جیسا کہ 26 اکتوبر کو شیراز میں ایک شیعہ درگاہ پر حملے میں 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مغربی ممالک ایران میں تشدد بڑھا رہے ہیں:ایران
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS