مال ودولت سے لوگوں کوفائدہ نہ پہنچنابڑاخسارہ

0

محمد رضوان ندوی

والدین دنیا میں عام طور پر اگر کسی کو بے دریغ دولت اور شہرت مل جائے یا امید سے بڑھ کر جاہ و منصب اور منزلت مل جائے تو وہ اپنے آپ میں نہیں رہتا ،اس کا دماغ ساتویں آسمان پر جا پہنچتا ہے ، چند روزہ آسائش اورنام نہاد تفوق کو کامیابی کا پیمانہ سمجھ لیتا ہے ، وہ کبھی جائداد اور پراپرٹی کی کثرت پر اتراتا ہے ، کبھی شاندار محلات اور بلند و بالا مکانات پر پھولے نہیں سماتا ، غرور اور کبرو نخوت میں پڑکر دھوکہ کھاجاتا ہے کہ ہم دنیا کے کامیاب ترین لوگوں میں شامل ہوگئے ، اب دنیا کی ساری بلندیاں ہماری قدم بوسی پر مجبور ہوجائیں گی ، ہم مال ودولت کے سبب اس قدر محفوظ اور مامون ہوگئے ہیں کہ ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ، ہم مال و دولت سے سب کچھ خرید سکتے ہیں، اسلام کی نظر میں یہ بہت بڑا مغالطہ ہے جس سے بچنے کی ضرورت ہے ،مادیت پرست اور دنیا کے پجاری بادی النظر میں اسی کو کامیابی کا اعلی معیار بتانے کی کوشش کریں گے لیکن اسلام قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ زعم اور نظریہ باطل ہے ۔
قرآن میں جہاں جہاں کامیاب لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے اس کا احاطہ کرنے پر صاف طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ جواللہ کی مرضی پر چل کر بھلائی اور خیر کو جتنا جمع کرلیتے ہیں اور اپنی ذات اوراپنے کام سے دوسرے انسانوں کو جتنا فائدہ پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہی بہتر انسان ہیں اورسب سے زیادہ کامیاب و بامرادہیں ۔قرآن نے کامیاب لوگوں کی بے شمار خصوصیات بیان کی ہیں ، ان میں سے اختصار کے ساتھ چند صفات اور خصوصیات پیش ہیں ۔اسلام کی نظر میں کامیاب وہ شخص ہے جو غیب پر کامل ایمان رکھتا ہو ، نماز قائم کرتا ہو ، زکوۃ کی وقت پر ادائیگی کرتا ہو ، قرآن اور سابقہ تمام آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتا ہو ، آخرت کے دن اور سزا و جزاء پر یقین رکھتا ہو ، جو ہمیشہ ہر حال میں خیر کا داعی ہو ، جو بھلائیوں کا خیر خواہی کے ساتھ حکم دیتا ہو اور برائیوں سے اپنائیت کے ساتھ روکتا ہو، جو زندگی کے تمام شعبہ جات میں پیغمبر آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتا ہو ، جو جان و مال کے ساتھ راہ خدا میں اپنی قربانی پیش کرتا ہو ، روز قیامت جس کی اچھائیوں کا میزان بھاری ہو ، جو ہمیشہ اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کو دل سے سننے والا اور خلوص کے ساتھ اس پر عمل کرنے والا ہو ، مشرکین اور بے دین لوگوں سے جس کا یارانہ اور دوستانہ نہ ہو، جو اپنے مومن بھائیوں سے محبت رکھتا ہو اور ان کو اپنے اوپر ہرفائدہ کے معاملہ میں ترجیح دیتا ہو ،جس کی زندگی تقوی اور خدا ترسی میں خوشی خوشی بسر ہورہی ہو ، جو اللہ کے راستے میں بشاشت کے ساتھ خرچ کرنے والا ہو ، بخل اور بے کاری سے دور رہتا ہو ، جو شرک ، شراب نوشی اور ظلم و زیادتی سے دور بھاگتا ہو ۔
ظاہر ہے ان خصوصیات میں کہیں بھی دنیا کے عیش و عشرت ، جاہ و منصب ، اولاد کی کثرت ، ناز ونخوت ، سلطنت ، بادشاہت ،جھوٹی شان و شوکت ،شہرت ،دولت اور حشمت و سطوت کو کامیابی کا پیمانہ نہیں بنایا گیا ہے ،مال و دولت بری چیز نہیں ہے لیکن اس کا استعمال مناسب جگہ پر ہونا چاہئے ، اگر کسی جگہ مال دولت یا عہدہ و وزارت سے کسی کا ادنی نقصان ہوتا ہو تو ایسی دولت و ثروت محمود اور لائق تحسین قطعی نہیں ہے ، مال کو اپنے لئے روک کر رکھنا ، دوسروں کو اس کے فائدہ سے محروم کرنا بڑے خسارہ کی بات ہے ، کاش آج دین بے زارحالات اورکفر و شرک سے مسموم ماحول میں ہم سب بھی اپناپُر فریب اور سراسر غلطی پر مبنی نظریہ تبدیل کرکے اپنی کامیابی انھیں راستوں پر تلاش کرنے کی کوشش کرتے جن کا سالک اور راہی اللہ کی نظر میں کامیاب اور بامراد رہا ہے ، دنیا کی نظر میں ناکامی اور نامرادی اصل ناکامی اور نامرادی نہیں ہے ، جو اللہ اور اس کے پسندیدہ دین اسلام کی نظر میں کامیاب ہے وہی ہمیشہ کامیاب رہے گا ۔
qqq

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS