صنعا (یو این آئی): یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے کہا ہے کہ ہم نے خلیج عدن اور آبنائے باب المندب میں ایک امریکی جنگی بحری جہاز کو نشانہ بنایا اور 2 تجارتی جہازوں کو واپس پلٹنے پر مجبور کر دیا ہے۔
حوثیوں کے فوجی ترجمان یحییٰ سیری نے دعوی کیا ہے کہ ہم نے غزّہ کے ساتھ تعاون اور یمن پر امریکی اور برطانوی حملوں کے جواب میں خلیج عدن اور باب المندب میں امریکی جنگی جہازوں کے ساتھ جھڑپ کی ہے۔
سیری نے کہا ہے کہ “تجارتی جہازوں کے تحفظ کے لئے علاقے میں موجود امریکی جنگی جہازوں کے ساتھ جھڑپ 2 گھنٹے سے زیادہ عرصے تک جاری رہی۔ ہم نے جنگی جہازوں میں سے ایک کو نشانہ بنایا ہے اور 2 تجارتی جہازوں کو واپس لوٹنے پر مجبور کر دیا ہے”۔
انہوں نے کہا ہے کہ حملے بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ کئے گئے ہیں۔ امریکی جنگی جہازوں کی مزاحمت کے باوجود بعض میزائل اپنے ہدف پر لگے ہیں، یحییٰ سیری نے کہا ہے کہ ہم حملے جاری رکھیں گے۔
امریکہ مسلح فورسز کمانڈ آفس ‘سینٹ کوم ‘نے بھی جاری کردہ اعلان میں کہا تھا کہ حوثیوں نے مقامی وقت کے مطابق دن 2 بجے خلیج عدن میں ایک امریکی پرچم بردار تجارتی بحری جہاز پر 3 اینٹی شپ بیلسٹک میزائل فائر کئے ہیں۔
سینٹ کوم کے مطابق میزائلوں میں سے 2 کو یو ایس ایس گریولی عسکری بحری جہاز کی طرف سے فضاء میں ناکارہ بنا دیا گیا ہے اور تیسرا میزائل سمندر میں جا گرا ہے۔
ایرانی حمایت کے حامل یمنی حوثیوں نے اسرائیل کے غزّہ پر حملوں کے خلاف ردعمل کے طور پر 31 اکتوبر 2023 کو یمن کے کھُلے سمندر میں اسرائیلی کمپنیوں سے منسلک تجارتی بحری جہازوں کو قبضے میں لینا اور بعض پر ڈرون اور میزائل حملے کرنا شروع کر دیئے تھے۔
اس دوران امریکی فورسز نے بھی متعدد دفعہ یمن کی طرف سے فائر کئے گئے میزائلوں اور خود کش ڈرون طیاروں کو گرانے کا اعلان کیا ہے۔
حوثیوں کی کاروائیوں کے بعد بہت سے شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر میں سفر بند کر دیئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں فلسطینی وزیر خارجہ اور اسرائیلی سفیر میں تکرار
واضح رہے کہ عالمی تجارتی کا 12 فیصد حصّہ براستہ نہر سوئز کیا جاتا ہے ۔ سوئز، بحیرہ روم کو بحیرہ احمر سے منسلک کرنے والی سمندری گزرگاہ ہے۔