جنگ صرف ایران کیلئے تباہ کن نہیں ہوگی

0

اگر اسرائیل اور ایران کا تنازع بڑھا اوریہ تنازع جنگ میں بدل گیا تو یہ جنگ دنیا کے لیے نقصاندہ ہوگی۔ جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتیں آسمان چھونے لگیں گی، کیونکہ جنگ کی صورت میں ایران آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی کوشش کرے گا جبکہ اس راستے سے دنیا کے 20 سے 40 فیصد تیل کی تجارت ہوتی ہے۔ اس راستے سے جانے والے تیل میں سے 85 فیصد تیل ہندوستان، جاپان، جنوبی کوریا اور چین جیسے ایشیائی ممالک کو جاتا ہے۔ 2018 میں اس بحری راستہ سے روزانہ دو کروڑ 10 لاکھ بیرل تیل کی تجارت ہوئی۔ ستمبر 2019 میں روزانہ 1.17 ارب ڈالر کے تیل کی تجارت آبنائے ہرمز کے راستے ہی ہوئی۔ ایران اس پوزیشن میں ہے کہ اسرائیل سے جنگ ہو جانے پر وہ آبنائے ہرمز کو بند کر سکتا ہے۔ جنگ شروع ہوجانے کی صورت میں اگر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک اسرائیل کا ساتھ دینے کے لیے آتے ہیں، جس کا اندیشہ بہت زیادہ ہے، توخلیج کے تمام چھ ممالک کے علاوہ شام، عراق اور اردن میں امریکہ کے فوجی ٹھکانوں کو ایران کے میزائل نشانہ بنا سکتے ہیں، کیونکہ اس وقت ایران، امریکہ کے جواب کے بارے میں سوچنے کے بجائے اس کے قریبی فوجی اڈوں کو تباہ کرنا زیادہ ضروری سمجھے گا۔ ایسا کرکے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے دبدبے پر چوٹ پہنچانے کی کوشش کرے گا تاکہ جو ممالک امریکہ کے خلاف ہیں، وہ سامنے آجائیں مگر یہ صورتحال خود ایران کے لیے بھی خطرناک ہو جائے گی، کیونکہ امریکہ جنگ میں حملوں کو تو برداشت کر لیتا ہے، یہ برداشت نہیں کرپاتا کہ اس کے دبدبے پر کوئی ملک حملہ کر ڈالے۔ پرل ہاربر کے حملے کو اسی لیے اس نے بڑی سنجیدگی سے لیا تھا اور غالباً اسی لیے وہ ابھی اسرائیل سے تحمل سے کام لینے کے لیے کہہ رہا ہے۔ دراصل امریکی صدر جو بائیڈن ابھی اس لیے بھی اسرائیل اورایران کے مابین تنازع بڑھنے دینا نہیں چاہتے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے دن کافی قریب آگئے ہیں اور غزہ جنگ کی وجہ سے ان کی اعتدال پسند شبیہ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
صدارتی انتخاب سے پہلے ایک اور جنگ میں امریکہ کے لیے اسرائیل کا ساتھ دینا بھلے ہی زیادہ مشکل نہ ہوگا مگر جو بائیڈن کے لیے ضرورہوگا، البتہ صدارتی انتخابات کے بعداگر جواب دینے کے نام پر اسرائیل کی طرف سے ایران کے خلاف کوئی فوجی کارروائی ہوتی ہے تو امریکہ اور اس کے نئے صدر کے لیے اس کا ساتھ دینا بہت آسان ہوگا، چنانچہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان اگر جنگ ہوئی تو یہ جنگ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بعد ہی ہوگی۔ اس سے پہلے ممکن ہے کہ ایران کے خلاف کوئی ہلکی کارروائی ہو تاکہ ایران بھی اس کے خلاف کارروائی کرے اور اس طرح یہ تنازع امریکہ کے صدارتی انتخابات ہو جانے تک دونوں کے درمیان برقرار رہے تاکہ اس تنازع کو جنگ تک پہنچایا جا سکے مگر یہ سب قیاس آرائی ہے اور کئی بار دنیا کے حالات اتنی تیزی سے بدلتے ہیں کہ ساری قیاس آرائی دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔ دعا تو یہی کرنی چاہیے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ نہ ہو۔ جنگ میں موت کسی بھی طرف سے ہو، مرتے انسان ہی ہیں۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS