نئی دہلی: اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے خواتین پر بڑھتے تشدد کے واقعات کو روکنے کے لئے عدالتوں میں خاتون ججوں کی تعداد بڑھانے کی وکالت کی ہے۔
وینوگوپال نے ملزم کو متاثرہ سے راکھی بندھوانے کی شر ط پر ضمانت دیئے جانے کے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائر درخواست میں اپنے تحریری حلف نامے میں عدالتوں میں خواتین کی تعداد بڑھانے کی وکالت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی کو بہتر بنانے سے جنسی تشدد سے متعلق کیسز میں زیادہ متوازن اور بااختیار انداز اختیار کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا ’’عدالتوں میں خاتون ججوں کی تعداد ان کے حقوق کا خیال رکھاجانا چاہئے،تاکہ خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم اور ان سے متعلق مقدمات پرسختی سے کارروائی کی جاسکے۔"
اٹارنی جنرل نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں صرف دو خواتین جج ہیں جب کہ یہاں ججوں کی منظور شدہ نشستیں 34 ہیں۔ آزادی کے اتنے برسوں بعد کوئی بھی خاتون چیف جسٹس آف انڈیا نہیں بن سکی۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایڈوکیٹ اپرنا بھٹ اور 8 دیگر خواتین وکلا کی جانب سے اسپیشل لیو پٹیشن(ایس ایل پی)کی درخواست دائر کی جس میں اٹارنی جنرل سے مدد کی اپیل کی گئی ہے۔
وینوگوپال نے کہا ہے کہ ملک کے ہائی کورٹوں اور سپریم کورٹ میں 1113 ججوں کے منظور شدہ عہدوں میں سے صرف 80 خاتون جج ہیں۔ ان 80 خاتون ججوں میں سے دو سپریم کورٹ میں اور دیگر 78 مختلف ہائی کورٹس میں ہیں۔ جو ججوں کی کل تعداد کا صرف 7.2 فیصد ہے۔
اٹارنی جنرل نے اپنے حلف نامہ میں ضمانت کی شرائط،ججوں کو دی جانے والی تربیت اور ایسے کیسز میں خواتین ججوں کی تعداد کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔
حلف نامے میں اپیل کی گئی ہے کہ عدالت کو جنسی زیادتی کے کسی بھی معاملہ میں الزامات کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے شادی جیسے فیصلے نہیں دیئے جانے چاہئے۔ صرف یہی نہیں،ضمانت کی اپیل میں بھی متاثرہ کی سیکورٹی کا خیال رکھا جاناچاہئے۔
وینوگوپال نے خواتین پربڑھتے تشدد کے سبب خواتین ججوں کی تعداد بڑھانے کی وکالت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS