ڈاکٹرمحمدفاروق اعظم قاسمی
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات مہلک وتباہ کن گناہوں سے بچو، صحابۂ کرامؓ نے دریافت فرمایا وہ سات گناہ کونسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (۱) شرک (عبادت، صفات یا افعال میں کسی کو شریک کرنا) (۲) جادو کرنا (۳) ناحق کسی کو قتل کرنا (۴) سود کھانا (۵) یتیم کا مال کھانا (۶)جان بچانے کے لئے جہاد میں لشکر اسلام کا ساتھ چھوڑ کر بھاگ جانا (۷) پاک دامن بھولی بھالی بندیوں پر زنا کی تہمت لگانا۔(بخاری ومسلم)
سات خوش نصیب افراد :حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے سایۂ رحمت میں لے لے گا جس دن اس کے سایہ کے بغیر کوئی سایہ نہ ہوگا (۱) عادل بادشاہ یعنی حاکم (۲) وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت (محبت) میں جوان ہوا ہو (۳) وہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا ہوا ہو (۴) وہ دو آدمی جو خالص اللہ کی محبت میں آپس میں جمع ہوئے ہوں، کوئی دنیاوی غرض ایک دوسرے سے وابستہ نہ ہو (۵) وہ شخص جسے حسب ونسب وجمال والی عورت بلائے اور وہ کہے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں (۶) وہ جو چھپ کر صدقہ دے حتی کہ جو دائیں ہاتھ نے دیا بائیں ہاتھ کو اس کی خبر نہ ہو (۷) جو تہائی رات میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں۔
جمعہ کے دن سات افضل اعمال :حضرت اوسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن ان سات اعمال کو بجالائے اسے ہر ہر قدم پر ایک سال نفلی روزے اور رات کو عبادت کر نے کا ثواب ملے گا، وہ سات اعمال یہ ہیں (۱) غسل کرنا (۲) اچھے اور صاف ستھرے کپڑے پہننا اور عطر لگانا (۳) جمعہ کے لئے جلدی جانا (۴) مسجد کی طرف پیدل جانا (۵) امام کے قریب یعنی پہلی صف میں بیٹھنا (۶) خطبہ غور سے (خاموشی کے ساتھ) سننا (۷) خطبہ کے دوران کوئی لغو یا بیہودہ کام یا گفتگو نہ کرنا۔ (ترمذی وابوداؤد)
مشہور محدث ملا علی قاریؒ اس حدیث کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ بعض ائمہ حدیث نے فرمایا کہ ہم نے شریعت اسلامی میں ایسی فضیلت والی حدیث نہیں سنی، ان سات اعمال کو کرنا کوئی مشکل کام نہیں بلکہ بہت سہل اور آسان ہے لیکن اس کا اجر وثواب بہت زیادہ ہے۔
علاوہ ازیں جو شخص جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھے گا اس کے لئے عرش کے نیچے سے آسمان کے برابر بلند ایک نور ظاہر ہوگا جو قیامت کے اندھیرے میں اس کے کام آئے گا اور اس کے اس جمعہ سے پہلے اور جمعہ کے بعدتمام گناہ (صغیرہ) معاف ہوجائیں گے اور جو جمعہ کے دن کثرت سے دردو شریف پڑھے فرشتے اسے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش کرتے ہیں۔
ایک موقع پر سات نصیحتیں :حضرت ابوذر غفاریؓ نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے کچھ نصیحت کی باتیں ارشاد فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سات نصیحتیں فرمائیں (۱) ہمیشہ تقویٰ سے رہو یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو (۲) روزانہ قرآنِ مجید کی تلاوت کرتے رہو (۳) ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو (۴) خاموش رہا کرو، اچھی ونیک باتیں کہوورنہ خاموش رہو، شیطان خاموش آدمی سے جل جاتا ہے، زیادہ گفتگو سے دل کا نور جاتا رہتا ہے (۵) زیادہ نہ ہنسا کرو، قہقہہ مار کر نہ ہنسو اس سے چہرے کا نور جاتا رہتا ہے (۶) ہمیشہ اپنی برائیوں اور کوتاہیوں پر نظر رکھو، دوسروں کی برائیوں وکوتاہیوں پر نہیں (۷) اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ گناہوں سے معافی مانگتے رہو۔
سات عظیم نیکیاں :کسی بزرگ کا قول ہے کہ جو سات باتوں کا اہتمام کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک شریف ہوگا اور اس کے گناہ معاف کئے جائیں گے، چاہے وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں، اس کی زندگی وموت بہتر ہوں گی، وہ سات باتیں یہ ہیں (۱) ہر کام سے پہلے بسم اللہ پڑھنا (۲) ہر کام سے فارغ ہوکر الحمدللہ کہنا (۳) لغو کام یا گناہ کے بعد استغفر اللہ کہنا (۴) آئندہ کے لئے کوئی بات کہے تو اس کے ساتھ انشاء اللہ کہنا (۵) کسی ناگوار بات پر لا حول ولا قوۃ الا باللہ پڑھنا (۶) کسی کی موت یا تکلیف ومصیبت پر انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھنا (۷) ہر وقت کلمہ طیبہ کا ورد رکھنا یعنی دل وزبان سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا۔
قیامت بڑی خوفناک اور کڑوی چیز ہے : حضرت شداد بن اوسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عقلمند وہ ہے جو اپنے آپ کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد (آنے والے حالات) کی تیاری کرے اور عاجز وہ ہے جو خود خواہشات کے پیچھے لگا رہے اور خدا تعالیٰ سے امیدیں باندھے رکھے۔ (مسند احمد)
حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات چیزوں سے پہلے پہلے اعمال بجالاؤ، کیا تم بھلادینے والے فکر یا سرکش کردینے والی مالداری یا بگاڑ پیدا کرنے والے مرض یا سٹھیا دینے والے بڑھاپے یا پیش آنے والی موت یا دجال کے منتظر ہو، پس وہ غائب چیزوں میں بہت برا ہے کہ جس کا انتظار کیا جارہا ہے یا قیامت کے منتظر ہو؟ پس قیامت بڑی خوفناک اور کڑوی جگہ ہے۔ (اخرجہ الترمذی وابن عدی فی الکامل)
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آج کا دن بازی (مقابلہ) کا ہے اور کل کا دن مسابقت کا ہے اور انتہاء جنت ہے اور دوزخ میں جانے والا ہلاک ہونے والا ہے۔
حضرت ابوبکرؓ کی ایک اہم وصیت :حضرت عبداللہ بن حکیمؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے خطاب فرماتے ہوئے فرمایا: میں تم کو خدا تعالیٰ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں، قبل اس کے کہ تمہاری زندگی کی مدت پوری ہو، اس مہلت کو غنیمت جانو اور (نیک اعمال میں) ایک دوسرے سے آگے بڑھو، پھر اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے اعمالِ بد کی طرف لوٹائے گا، بعض لوگوں نے اپنی مقررہ مدت کو دوسروں کے لئے وقف کردیا اور اپنے آپ کو بھول گئے، پس اس نے تم کو منع کیا ہے کہ تم ان کی طرح نہ بنو، جلدی کرو نجات کی راہ ڈھونڈو،بے شک تمہارے پیچھے ایک ڈھونڈنے والا لگا ہوا ہے جو بڑاتیز رفتار ہے۔حضرت ثابت بن الحجاج فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا: اپنے آپ کا محاسبہ کرو، قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے، اور اپنے آپ کا وزن کرو قبل اس کے کہ تمہارا وزن کیا جائے، کیوں کہ یہ چیز کل کو حساب وکتاب میں تمہارے لئے آسان ہوگی کہ تم اپنا آج ہی محاسبہ کرلو، اور بڑی پیشی کے لئے اپنے آپ کو سنوارلو۔
حضرت مالک بن الحارثؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ ہر کام میں آہستگی اور میانہ روی اختیار کرنا بہتر ہے البتہ آخرت کے امور اس سے مستثنیٰ ہیں۔ (الزہد لاحمد)
qq