اتراکھنڈ: وزیراعلیٰ پھر تبدیل

0

اتراکھنڈ کی تشکیل کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا ہے مگراس ریاست کی وجہ سے اب تک کئی لیڈروں کو وزیراعلیٰ بننے کا موقع مل چکا ہے۔ کوئی لیڈر اگر اس کا وزیراعلیٰ بنتا ہے تو یہ بات دعوے سے نہیں کہی جا سکتی کہ وہ اپنی مدت پوری ہی کرے گا، اسے چند مہینوں میں بدلا نہیں جائے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اتراکھنڈ پہلے اترانچل تھا تو صورت حال یہی تھی۔ اس وقت بھی کوئی لیڈر یہ امید رکھ سکتا تھا کہ اسے وزیراعلیٰ بننے کا موقع مل جائے گا۔ یہ بحث کا الگ موضوع ہے کہ اب تک اترانچل اور پھر اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کن اہم نکات پر توجہ دی جاتی رہی ہے، بحث کا یہ بھی موضوع ہے کہ چند مہینوں بعد یا سال بھر بعد وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے اس ریاست کی ترقی پر کیا اثرات پڑے ہیں، کیونکہ ہر لیڈر کی اپنی سوچ ہوتی ہے اور وہ اسی مناسبت سے کام کرتا ہے۔یہ امید نہیں رکھی جا سکتی کہ ایک لیڈر کے وزیراعلیٰ نہ رہنے اور دوسرے کے وزیراعلیٰ بن جانے کا کچھ بھی اثر ریاست کی دِشا اور دَشا پر نہیں پڑے گا، اس لیے چند مہینے بعد ہی تیرتھ سنگھ راوت کا عہدے سے مستعفی ہوجانا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے اور نہ حیرت کی یہ کوئی بات ہے کہ پشکر سنگھ دھامی کے ہاتھوں میں اتراکھنڈ کی کمان سونپ دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق،پشکر سنگھ دھامی طالب علمی کے دور سے ہی سیاست میں متحرک رہے ہیں، البتہ ریاست کی سیاست میں انہیں دائرۂ اثر بڑھانے کا موقع بھگت سنگھ کوشیاری کے مشیر کی حیثیت سے ملا۔ سیاست میں یہ ان کی کامیابی تھی کہ ادھم سنگھ نگر ضلع کے کھٹیما حلقۂ اسمبلی سے دو بار ممبر اسمبلی منتخب ہوئے اور یہ بتا دیا کہ اپنے حلقے کے لوگوں میں وہ مقبول ہیں مگر ایک حلقے کے لوگوں میں مقبول ہونا اور ریاست میں مقبول ہونا دو الگ باتیں ہیں۔ اگلے کچھ مہینوں میں یہ پتہ چل پائے گا کہ ریاست کی سطح پر ان کے اثرات کا دائرہ کہاں تک ہے اور کیا اگلے اسمبلی انتخابات تک بی جے پی انہیں وزیراعلیٰ کی کرسی پر براجمان رہنے دے گی یا پھر وہی ہوگا جو اتراکھنڈ میں اب تک ہوتا رہا ہے۔
پشکر سنگھ دھامی کو آج بھی کوشیاری کا قریبی مانا جاتا ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ ان کے وزیر اعلیٰ بننے میں کوشیاری نے کوئی رول ادا کیا ہے یا انہیں اتراکھنڈ کا وزیراعلیٰ کن خوبیوں کی وجہ سے چنا گیا ہے مگر پشکر سنگھ دھامی کے لیے یہ اعزاز کی بات ہوگی کہ وہ اتراکھنڈ کے سب سے کم عمر وزیراعلیٰ بنے ہیں اور اتراکھنڈ میں تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا وہ سلسلہ جاری ہے جو پچھلی دو دہائی سے چل رہا ہے۔ اس وقت اتراکھنڈ، اترانچل ہوا کرتا تھا۔ بی جے پی لیڈر نتیانند سوامی 9 نومبر، 2000 کو ریاست کے پہلے وزیراعلیٰ بنے تھے مگر مدت پوری نہیں کرسکے تھے، وہ 354 دن ہی وزیراعلیٰ کی کرسی پر رہے تھے۔ اس کے بعد ریاست کی کمان بھگت سنگھ کوشیاری کے ہاتھوں میں دے دی گئی تھی۔ وہ 30 اکتوبر، 2001 کو ریاست کے وزیراعلیٰ بنے اور یکم مارچ، 2002 تک یعنی 122 دنوں تک کرسی پر رہے۔ اس کے بعد اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جیت ہوئی تو نارائن دت تیواری وزیراعلیٰ بنائے گئے۔وہ 5سال، 5 دن تک وزیراعلیٰ رہے۔ نئی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی حکومت بنی۔ بھون چندر کھنڈوری 2سال،111دن وزیراعلیٰ رہے۔ اس کے بعد ریاست کے وزیراعلیٰ رمیش پوکھریال بنا دیے گئے۔ وہ 2سال، 75دن تک وزیراعلیٰ رہے۔ ان کے بعد ایک بار پھر بھون چندر کھنڈوری وزیراعلیٰ بنائے گئے۔ اس بار 184دن وہ وزیراعلیٰ رہے۔ اس کے بعد کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی لیکن اگلے اسمبلی انتخابات سے پہلے وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا سلسلہ جاری رہا۔ کانگریس نے وجے بہوگنا کو وزیراعلیٰ بنایا۔ وہ ایک سال، 324دن وزیراعلیٰ رہے۔ پھر ریاست کی کمان کانگریس لیڈر ہریش راوت کے ہاتھ میں آگئی۔ وہ 2سال، 55 دن وزیراعلیٰ رہے۔ اس کے بعد سے دو بار ریاست میں صدر راج نافذ ہوا اور دو بار ہریش راوت کو وزیراعلیٰ بننے کا موقع ملا، ایک بار ایک دن کے لیے اور دوسری بار 311 دن کے لیے۔ 2017کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 70میں سے 57سیٹیں حاصل کیں یعنی 80 فیصد سے زیادہ سیٹیں اس کے حصے میں آئیں، اس لیے یہ امید کی جا سکتی تھی کہ کچھ مہینے کے بعد وزیراعلیٰ بدلنے کا سلسلہ جاری نہیں رہے گا مگر اسمبلی انتخابات کو ابھی ساڑھے چار سال کا عرصہ بھی نہیں گزرا ہے اور ابھی تک دو وزیراعلیٰ بدلے جاچکے ہیں۔ تریویندر سنگھ راوت 18مارچ،2017سے 10مارچ، 2021 تک 3 سال، 357دن وزیراعلیٰ رہے۔ اس کے بعد تیرتھ سنگھ راوت کے ہاتھوں میں اتراکھنڈ کی کمان آگئی۔ وہ 10 مارچ، 2021 سے 4جولائی 2021 تک 116دن وزیراعلیٰ رہے اور اب پشکر سنگھ دھامی وزیراعلیٰ بنا دیے گئے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ سوال فطری طور پر اٹھتا ہے کہ اتراکھنڈ میں بار بار وزیراعلیٰ کو کیوں تبدیل کیا جاتا ہے؟ اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ریاست میں عوامی لیڈر کی کمی ہے یا وجہ اندر خانے کی سیاست ہے؟
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS