پچھلے دنوںکانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بہوجن سماج پارٹی کی لیڈر مایاوتی پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس مرتبہ الیکشن لڑتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی ہیں اور ان کی انتخابی مہم پھیکی پھیکی سی ہے مگر ان تمام نکتہ چینیوں سے قطع نظر بی ایس پی نے اترپردیش میں امیدواروں کی فہرست جاری کی ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ اپنے روایتی ووٹ بینک کی وجہ سے نہ صرف اترپردیش میں مقابلے کو دو رخی کی بجائے تین رخی بناکر سماجوادی پارٹی کے حساب کتاب کو بگاڑ رہی ہیں بلکہ اتراکھنڈ میں بھی کانگریس کے ناک میں دم کرنے سے باز نہیں آئیںگی۔ مایاوتی نے مسلمانوں کو ٹکٹ دے کر سماجوادی پارٹی کا کھیل بگاڑنے کی کوشش کی ہے تواتراکھنڈ میں بی ایس پی تمام 70سیٹوں پر امیدوار اتار سکتی ہے۔
اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی مفابلے کو تکونی بنانے میں لگی ہوئی ہے۔ ریاست میں ایسی دو درجن سے زیادہ سیٹیں ہیں جہاں بی ایس پی بی جے پی اور کانگریس کو سخت ٹکر دینے کی صورتحال بنا رہی ہے۔ اگر موجودہ الیکشن کے نتائج 2012 کی طرح آتے ہیں تو بی ایس پی کے بغیر حکومت بنانا مشکل ہو جائے گا۔ تاہم بی ایس پی کا دعویٰ ہے کہ اتراکھنڈ میں ایک بار کانگریس کو بی جے پی نے آزمایا ہے اور اب بی ایس پی کی باری ہے۔ اتراکھنڈ میں بی ایس پی نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ ایک اور اسمبلی الیکشن لڑا ہے۔ اس بار بھی بی ایس پی 70 سیٹوں پر الیکشن لڑنے جا رہی ہے۔ ان میں سے اب تک 40 نشستوں پر امیدواروں کا اعلان کر دیا گیا ہے، جبکہ باقی نشستوں پر کل شام تک امیدواروں کا اعلان کر دیا جائے گا۔ بی ایس پی ذرائع کے مطابق باقی سیٹوں کے لیے پارٹی کے امیدواروں کا تقریباً فیصلہ ہو چکا ہے۔ انہیں صرف حتمی شکل دینا ہے۔ حالانکہ گزشتہ اسمبلی انتخابات 2017 میں بی ایس پی کو کوئی سیٹ نہیں ملی تھی۔ لیکن 2012 کے انتخابات میں بی ایس پی نے تین سیٹیں جیت کر حکومت بنانے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔ اسی طرح 2007 میں بی ایس پی یہاں سے جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ 2007 کے انتخابات میں بی ایس پی نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ 69 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے کے ساتھ، اس نے ا?ٹھ سیٹیں اپنے جھولے میں ڈالی تھیں اور 11.76ووٹ حاصل کیے تھے۔ اس الیکشن میں بی جے پی اور کانگریس کو بھی اکثریت نہیں ملی۔بی جے پی کو 34 اور کانگریس کو 21 سیٹیں ملیں۔ انتخابات میں، بی ایس پی اپنے روایتی ووٹوں کے ذریعے بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرنے کا تانے بانے بناتی ہے۔ ان ووٹوں میں امیدوار کے اپنے اور ایشو پر مبنی ووٹ جیت کے اعداد و شمار میں شامل کیے جاتے ہیں۔
اس لیے بی ایس پی مضبوط امیدواروں کی تلاش میں رہتی ہے، تب ہی اس کی داؤ مضبوط نکلتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی ایسی تمام سیٹوں پر دوسرے نمبر پر رہی ہے جہاں وہ کچھ معمولی ووٹوں سے اپنی سیٹ جیتنے والی تھی۔ اسی حکمت عملی کی بنیاد پر بی ایس پی اتراکھنڈ کے انتخابات کو سہ رخی بنانے میں لگی ہوئی ہے۔ اتراکھنڈ میں بی ایس پی دو درجن سیٹوں پر مضبوط دعویدار ہے۔ ان میں ہریدوار ضلع کی نو سیٹیں اور دہرادون کی سات سیٹیں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ کماؤن ڈویژن کی 8 سیٹوں پر بی ایس پی اپنی مضبوط پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ان میں سے کئی سیٹوں پر اگر سازگار مساوات بنتی ہے تو بی ایس پی جیت یقینی بنا سکتی ہے۔ اگر یہی مساوات رہی تو پھر حکومت بنے گی۔
اتراکھنڈ: بی ایس پی کانگریس کا کھیل بگاڑ سکتی ہے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS