امریکی صدرجو بائیڈن کی اسرائیل کو یقین دہانی

0
image:ndtv.com

واشنگٹن(ایجنسیاں) :امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں ان کے قیام کے دوران ایران کبھی جوہری ہتھیار نہیں بنا سکے گا۔
اپنے اسرائیلی ہم منصب ریوین ریولین سے ملاقات میں جو بائیڈن نے انہیں یقین دلایا ان کی اسرائیل سے ان کا وعدہ ’’پکا‘‘ ہے۔اعلیٰ اسرائیلی حکام سے بطور صدر اپنی پہلی ملاقات میں جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ وہ جب تک اقتدار میں ہیں ایران جوہری ہتھیار نہیں حاصل کر سکے گا۔انہوں نے کہا: ’میں آپ سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ میرے ہوتے ہوئے ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکے گا۔‘ملاقات کے بعد اسرائیلی صدر نے بتایا کہ ’وہ (جو بائیڈن) آئندہ چند دنوں میں وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کو دعوت دینے والے ہیں تاکہ مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جا سکے۔‘دونوں صدور کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور عرب دارالحکومتوں میں ایرانی جوہری معاہدے میں دوبارہ داخل ہونے کے لیے امریکی کوششوں پر تشویش پائی جاتی ہے۔
اس ملاقات سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ جو بائیڈن ریولین سے کہیں گے کہ ’امریکہ اور اسرائیل کا ایک ہی مقصد ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے نہ دیا جائے۔‘دونوں کے درمیان اسرائیل اور غزہ کے درمیان 11 روزہ جنگ پر بات بھی متوقع ہے۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز مشرقی شام میں ایک امریکی اڈے کو ’ایران نواز جنگجوؤں‘نے نشانہ بنایا۔امریکی قیادت میں لڑنے والے اتحاد کے ترجمان وین مروٹو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’امریکی فورسز کو مشرقی شام میں متعدد راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، تاہم اس حملے کا جواب دیا گیا ہے۔‘سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی رپورٹ کیا کہ ایران نواز جنگجوؤں نے مشرقی شام میں العمر آئل فیلڈ پر امریکی بیس پر شیل فائر کیے جس کے جواب میں اتحادی فوجیوں نے ملیشیا کے قبضے میں المیدان علاقے پر بھاری فائرنگ کی۔یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب اس سے ایک دن قبل ہی امریکہ نے عراق اور شام کے سرحدی علاقوں میں ’ایران نواز جنگجوؤں کے مراکز‘ پر فضائی حملے کیے تھے۔
واضح رہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ، چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمنی نے 2015 میں عالمی جوہری معاہدہ کیا تھا تاہم سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 2018 میں علیحدگی اختیار کرلی تھی جب کہ دیگر فریقین امریکہ کی واپسی کے لیے کوشاں ہیں جس کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS