سان فرانسسکو، (آئی این ایس): امریکہ کی ایک وفاقی اپیل کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیدائشی حق شہریت کو محدود کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر غیر آئینی ہے۔
نویں امریکی سرکٹ کورٹ آف اپیل کے ججوں کے ایک پینل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ کا حکم “غلط ہے کیونکہ یہ 14ویں ترمیم کے تحت ‘امریکہ میں پیدا ہونے والے اور اس کے دائرہ اختیار کے تابع’ تمام افراد کو شہریت دینے کی شق کی واضح خلاف ورزی کرتا ہے۔”
اس پالیسی پر کافی دنوں سے قانونی بحث جاری ہے، لیکن یہ فی الحال ملتوی ہے۔ لیکن اس فیصلے سے ایسا لگتا ہے کہ یہ پہلی بار ہے جب کسی اپیل کورٹ نے غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کے لئے پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں کی خوبیوں اور خامیوں پر غور کیا ہے۔
دو- ایک کی اکثریت سے منظور ہونے والا یہ فیصلہ اس متنازعہ پالیسی پر ملک گیر پابندی کو برقرار رکھتا ہے۔ سان فرانسسکو میں قائم اپیل کورٹ نے یہ بھی طے کیا کہ سیئٹل میں ایک وفاقی جج کی طرف سے جاری کردہ حکم امتناعی عدالتی تجاوز نہیں ہے۔
اپیل کورٹ کے جج رونالڈ گولڈ نے لکھا، “نچلی ضلعی عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ریاستوں کو مکمل راحت دینے کے لیے اسی طرح کا ابتدائی حکم امتناعی ضروری ہے۔ ہم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ضلعی عدالت نے ریاستوں کو مکمل راحت دینے کے لیے اس حکم پر روک لگانے کے لئے اپنی صوابدید کا غلط استعمال نہیں کیا۔
سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق بدھ کو عدالت کا جو فیصلہ آیا ہےوہ پہلی بار ہے جب کسی اپیل کورٹ نے مکمل طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ٹرمپ کا حکم غیر آئینی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس مکمل 9ویں سرکٹ سے معاملے کا جائزہ لینے کا اختیار ہے، لیکن وہ براہ راست سپریم کورٹ میں اپیل بھی کر سکتی ہے۔
जन्मसिद्ध नागरिकता को खत्म करने की ट्रंप की कोशिश को झटका
◆ अमेरिकी अदालत ने बताया असंवैधानिक; लगाई रोक
◆ ट्रंप का आदेश फिलहाल निलंबित रहेगा#Donald_Trump #Trump | Donald Trump pic.twitter.com/sXk3KRRV4D
— News24 (@news24tvchannel) July 24, 2025