پارلیمنٹ میں مسلسل دوسرے دن بھی ہنگامہ، کارروائی پیر تک ملتوی

0

نئی دہلی (ایجنسیاں): پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں چوک معاملے پراجلاس کے 10 ویں دن (15 دسمبر) کو دونوں ایوانوں میں کام کاج ٹھپ رہا۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں نے مسلسل دوسرے دن ہنگامہ کیا۔ اپوزیشن نے ایوان میں وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان اور استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ دونوں ایوانوں کی کارروائی صبح 11 بجے شروع ہوئی۔ جیسے ہی اسپیکر اوم برلا کرسی پر بیٹھے، ہنگامہ شروع ہوگیا۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ ’ویل‘میں پہنچ گئے۔ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی صبح 11.02 بجے اور راجیہ سبھا کی کارروائی 11.09 بجے دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ جب 2 بجے دونوں ایوانوں میں کارروائی شروع ہوئی تو پھر ہنگامہ ہوا،جس کے بعد کارروائی پیر 18 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

اس سے قبل جمعہ کو 14 معطل اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ (13 لوک سبھا اور 1 راجیہ سبھا) نے ایوان کے باہر گاندھی مجسمہ کے سامنے مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ایوانوں میں اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔ سونیا گاندھی نے ان ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی۔ جے ڈی یو کے ایم پی للن سنگھ نے 14 دسمبر کو کہا تھا کہ اگر پارلیمنٹ میں داخل ہونے والے مسلمان ہوتے تو یہ لوگ (بی جے پی) ملک اور دنیا میں ایک طوفان کھڑا کر دیتے۔ اسی کے نام پر یہ لوگ ملک میں ہنگامہ کردیتے۔ اگر کانگریس ممبر پارلیمنٹ کی سفارش پر آنے والے مہمانوں نے ایسا کیا ہوتا تو ہم دیکھتے کہ ان کا رویہ کیا ہوتا۔

کنی موژی (ڈی ایم کے)نے کہا کہ بی جے پی بار بار کہہ رہی ہے کہ صرف وہ ہی ملک کی حفاظت کر سکتے ہیں، لیکن وہ پارلیمنٹ کی بھی حفاظت نہیں کر پا رہے ہیں۔ وزیر اعظم وہاں اندر ہو سکتے تھے۔ وہ پارلیمنٹ میں اپنے ہی وزیر اعظم کی حفاظت نہیں کر سکے اور پھر کہہ رہے ہیں کہ ہم اس معاملے پر سیاست کر رہے ہیں۔ جو کچھ بھی ہوا اس کیلئے ذمہ دار حکومت کو ٹھہرایا جانا چاہیے۔ منیکم ٹیگور (کانگریس) نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے تمام ممبران پارلیمنٹ متحد ہیں اور کل ہم سب کو غیر جمہوری طریقے سے معطل کر دیا گیا۔ ہم گاندھی مجسمہ کے سامنے خاموشی سے احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاج جاری رکھیں گے۔راجیو شکلا (کانگریس) نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کو معطل کیا جا رہا ہے اور  ایوان سے باہر جانے کیلئے کہا جا رہا ہے۔ اب اپوزیشن کے پاس کیا بچا ہے؟ عوام ایوان میں بولنے کیلئے اپوزیشن کو منتخب کرتے ہیں۔

پرہلاد جوشی (پارلیمانی امور کے وزیر) نے کہا کہ اسپیکر نے جو بھی ہدایات دی ہیں، حکومت ان پر لفظ بہ لفظ عمل پیرا ہے۔ معاملہ عدالت میں بھی ہے، اعلیٰ سطحی تحقیقات جاری ہیں۔ اپوزیشن کو ذمہ داری سے کام لینا چاہیے۔پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں لاپروائی پر جمعرات یعنی 14 دسمبر کو ایوان میں دن بھر ہنگامہ ہوا۔

مزید پڑھیں: عصمت دری کے معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے کو پچیس سال کی قید اور دس لاکھ کا جرمانہ

یہ بھی پڑھیں: نفرت کی سیاست کا مقابلہ ملک میں بھائی چارہ کی فضا قائم کرکے کیا جا سکتا ہے: مولانا ارشد مدنی

لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے 14 اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ کو پورے اجلاس کیلئے معطل کر دیا گیا۔ لوک سبھا کے 13 ارکان ہیں، جن میں کانگریس کے 9، سی پی آئی (ایم) کے 2، ڈی ایم کے اور سی پی آئی سے ایک ایک رکن ہیں۔ راجیہ سبھا کے ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن کو پورے اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS