دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال جو مبینہ دہلی آبکاری پالیسی گھوٹالے میں 21مارچ کو گرفتار ہوئے تھے اورانتخابی مہم کیلئے سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد 10مئی کو جیل سے باہر آئے، تو 2دنوں کے اندر انتخابی سیاست میں ہلچل مچا دی۔ اس سے عام آدمی پارٹی کے لیڈران وکارکنان میں جوش و خروش اورجذبہ بڑھا ہے، لیکن بی جے پی کی پریشانی بھی بڑھ گئی ہے۔ ایک تو پریس کانفرنس میں انہوں نے ایسی ایسی باتیں کہیں ، جو کسی کے وہم وگمان میں نہیں تھی۔ انہوں نے جس طرح وزیراعظم نریندر مودی کی جانشینی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بارے میں شوشہ چھوڑا اور اپنی بات جس انداز میں مثالیں دے کر رکھی،سیاست میں اس کا کتنا اثر پڑا، اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ اوریوپی کے وزیر اعلیٰ کو بیان دیناپڑا اوروضاحت کرنی پڑی۔انہوں نے ایک ایسی بحث چھیڑدی، جو بی جے پی کیلئے پریشانی پیداکرسکتی ہے۔دوسرے دن انہوں نے بی جے پی اور وزیر اعظم کے سابقہ وعدوں کی یاد دہانی کراتے ہوئے اپنی طرف سے لوک سبھا انتخابات میں لوگوں کیلئے 10گارنٹی کا اعلان کیا ، جو ایسے وقت ووٹروں کو اپنی طرف کھینچ سکتا ہے ، جب پورے ملک میں منفی انتخابی مہم چل رہی ہے۔سماج میں پھوٹ ڈالنے کا کام کیا جارہاہے اور لیڈروں کی کردارکشی کی جارہی ہے، ذاتی حملے کئے جارہے ہیں۔کوئی بھی لیڈرنہ تو پارٹی کے انتخابی منشور پر بات کررہاہے اورنہ یہ بتارہاہے کہ وہ ملک اور لوگوں کیلئے کیا کرے گا۔پارٹی کی حکومت بنے گی تو وہ کن قومی اور علاقائی مسائل کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی ۔لوگ ایسی باتیں سننے کیلئے ترس گئے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا کجریوال کے جیل سے باہر آنے سے انتخابی منظرنامہ تبدیل ہوگا؟کیااس سے عام آدمی پارٹی اوراپوزیشن اتحاد’انڈیا ‘ کو فائدہ ہوگا؟پارٹی کو ہمدردی کے ووٹ ملیں گے ۔ سبھی جانتے ہیں کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ ضمانت کی شرائط کے مطابق آفس نہیں جاسکتے ، اس طرح حکومت سے دور ہی رہیں گے، لیکن حکومت سے دوری انہیں پارٹی سے اورزیادہ قریب کرسکتی ہے، پارٹی کو وہ زیادہ وقت دے سکتے ہیں اور زیادہ کھل کر کام کرسکتے ہیں ۔دوسری بات یہ ہے کہ وہ آبکاری معاملہ پر نہیں بول سکتے ، لیکن اس کو چھوڑکر کسی بھی معاملہ میں بول سکتے ہیں اورپارٹی کی انتخابی مہم کیلئے پور ی طرح آزاد ہیں ۔وہ پارٹی اوراپوزیشن کی بھی مضبوط آواز بن سکتے ہیں ۔ ان کے باہر آنے اورسرگرم ہونے سے دونوں کا حوصلہ بڑھے گا۔انہوں نے 2دنوں کے اندر پارٹی کی انتخابی مہم میں نئی جان ڈال دی۔ 3مرحلے کے انتخابات ہوچکے اورکل چوتھے مرحلہ کی ووٹنگ ہوگی۔ اس طرح ایک تہائی سے بھی کم سیٹیں بچیں گی ۔ویسے بھی عام آدمی پارٹی کی توجہ گوا، گجرات، ہریانہ، دہلی وپنجاب پر تھی۔ گوا اورگجرات میں ووٹنگ ہوچکی ،ہریانہ میں پارٹی صرف ایک سیٹ پر الیکشن لڑرہی ہے۔عام آدمی پارٹی اپنی حکومت والی ریاست پنجاب اور دہلی میں مضبوط ہے۔دہلی میں پارٹی نے مسلسل 2بار دوتہائی اکثریت سے اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کی ، لیکن لوک سبھا انتخابات میں ابھی تک کھاتہ تک نہیں کھول سکی ۔اس بارراجدھانی دہلی میں کانگریس کے ساتھ اتحاد سے پارٹی کو امید ہے کہ وہ کھاتہ کھولنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دہلی میں جس کانگریس کے ساتھ عام آدمی پارٹی کا اتحادہے، اسی کانگریس کے ساتھ پنجاب میں اس کا مقابلہ ہوگا۔یہ دیکھنے والی بات ہوگی کہ دونوں جگہوں پر انتخابی مہم میں دونوں پارٹیاں اپنے تعلقات اوراتحاد میں توازن کس طرح رکھتی ہیں ۔ دہلی میں دونوں مل کر انتخابی مہم چلائیں گی، تو پنجاب میں ایک دوسرے کے خلاف بولیں گی ۔اسی فرق کو بنیاد بناکر بی جے پی بھی اپنی مہم چلائے گی ۔
اروندکجریوال نہ صرف اپنی پارٹی کا چہرہ ہیں ، بلکہ اپوزیشن اتحاد میںبھی پوسٹر بوائے ہیں ۔اگر وہ گرفتار نہیں ہوتے تو اتحاد میں ان کی حیثیت اورپوزیشن کچھ اورہوتی ۔وہ بی جے پی کیلئے بڑا چیلنج بنتے ۔ اسی لئے ان کی گرفتاری کے بعد عدالت میں ان کی ضمانت کی جتنی مخالفت ای ڈی کررہاتھا،اس سے کم عدالت کے باہر بی جے پی نہیں کررہی تھی۔ ضمانت پر باہر آنے کے بعد بی جے پی کے لیڈروں کے بیانات سے صاف صاف پتہ چل رہاہے کہ پارٹی کو کچھ نہ کچھ پریشانی ہوگی ۔ کجریوال کی عبوری ضمانت سے عام آدمی پارٹی اور’انڈیا‘ کو انتخابات میں کتنا فائدہ ہوگا ، یہ تو 4 جون کوووٹوں کی گنتی کے بعد ہی پتہ چلے گا، فی الحال ان کے تیورسے دہلی میں مقابلہ کافی دلچسپ ہوتاجارہاہے۔
[email protected]