لکھنؤ (یواین آئی) اترپردیش اسمبلی انتخابات کے آئے نتائج کے بعد اس بار سال 2017 کے مقابلے داغدار شبیہ والے اراکین اسمبلی کی تعداد میں 15 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے جبکہ مالدار اراکین کی تعداد میں 11فیصدی کا اضافہ ہوا ہے ۔الیکشن واچ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم نے اسمبلی انتخابات میں سبھی 403 امیدواروں کے حلف ناموں کے جائزے کے بنیاد پر یہ نتیجہ نکلا ہے جس کے مطابق 205یعنی کہ 51فیصدی امیدواروں نے اپنے اوپر مجرمانہ معاملے درج ہونے کا اعتراف کیا ہے جبکہ 2017 میں 402میں سے 143یعنی کہ 36فیصدی اراکین اسمبلی نے اپنے اوپر مجرمانہ معاملے درج ہونے کا اعتراف کیا تھا جوکہ گذشتہ بار کے مقاملے اس بار 15فیصدی کا اضافہ کو واضح کرتا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے 11اراکین میں سے 71، بی جے پی کے 255 میں سے 111اور راشٹریہ لوک دل(آر ایل ڈی) کے8 میں سے 7، سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے 6 میں سے 4، نشاد پارٹی کے 6 میں سے 4،اپنا دل(ایس) کے 12میں سے 3 اور جن ستا دل لوک تانترک، کانگریس اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) کے سو فیصدی جیتنے والے امیدواروں نے اپنے خلاف مجرمانہ معاملوں کا اعتراف کیا ہے۔ وہیں کروڑ پتی امیدواروں کی بات کریں تو 403میں سے 366یعنی کہ 91فیصدی امیدوار کروڑ پتی ہے جبکہ سال 2017 میں یہ 403 میں سے 322امیدوار یعنی کہ 80 فیصدی کروڑ پتی رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ پارٹی کے اعتبار سے اگر اس نکتے پر نظر ڈالیں تو بی جے پی کے 255 میں سے 233، ایس پی کے 111 میں سے 100، اپنا دل(ایس پی) کے 12میں سے 9، آر ایل ڈی کے آٹھ میں سے 7، ایس بی ایس پی، نشاد ، جن ستا، کانگریس اور بی ایس پی کے سو فیصدی امیدوار کروڑ پتی ہیں۔
یوپی:داغدار اراکین اسمبلی کی تعداد میں اضافہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS