یوپی بجٹ اجلاس:اپوزیشن نے گورنر کے خطبے کو سرکاری تقریر قرار دیا

0
Image: Hindustan Times

لکھنو: اترپردیش میں جمعرات سے شروع ہوئے اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن اپوزیشن نے گنا کسانوں کے مسائل، نطم ونسق اور پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے سلسلے میں اسمبلی میں جم کر ہنگامہ کیا اور گورنر آنندی بین پٹیل کے خطاب کا بائیکاٹ کیا۔
ایوان کی کاروائی شروع ہونے سے پہلے ہی اپوزیشن سماج وادی پارٹی و کانگریس کے اراکین اسمبلی کے تیور سخت دکھے۔ ایس پی کے کچھ اراکین اسمبلی ٹرکٹر پر بیٹھ کر آئے تھے جب کہ کئی کے ہاتھوں میں گنا اور پٹرول سے بھری بوتلیں تھیں۔ کاروائی شروع ہونے سے پہلے ایس پی اور کانگریس کے اراکین نے علیحدہ علیحدہ اسمبلی کے مین گیٹ پر نعرے بازی کی اور تختیاں لہرائیں۔
اسمبلی کی کاروائی قومی ترانے سے شروع ہوئی جس کے بعد گورنر آنندی بین پٹیل نے اپنا خطبہ پڑھنا شروع کیا۔ فورا بعد کانگریس اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور بی ای سپی کے اراکین اسمبلی شورشرابہ کرنے لگے اور ویل میں پہنچ کر نعرے بازی شروع کردی۔ ایس پی اور کانگریس کے اراکین اپنے ہاتھیوں میں تختیاں لئے ہوئے تھے جن پر نظم ونسق اور کسانوں سےمتعلق مسائل کا ذکر تھا۔
اسمبلی اسپیکر نے انہیں خاموش رہنے کی ایل کی جو بے اثر ثابت ہوئی۔ اس درمیان گورنر نے اپنا خطبہ پڑھنا جاری رکھا اورایس پی، کانگریس و بی ایس پی کے اراکین اسمبلی سے واک آوٹ کرگئے۔
محترمہ پٹیل نے اپنے 45منٹ کے خطبے میں مرکزکی نریندر مودی اور اترپردیش کی یوگی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کورونا بحران میں دونوں حکومتوں نے حالات کا بخوبی سامنا کیا جس کی وجہ سے عالمی وبا پر موثر انداز میں قابو حاصل کیا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران اسپتالوں کوجدید آلات سے لیس کیا گیا اور ڈاکٹروں نے اپنے فرائض کی ادائیگی احسن طریقےسے کی۔
انہوں نے کہا کہ یوگی حکومت ترقی کے راستے پررواں دواں ہے۔ ریاست میں ایکسپریس وے کا جال بچھایا جارہا ہے تو نوئیڈا سمیت دیگرکئی اضلاع میں ائیر پورٹ کی تعمیر میں تیزی آئی ہے۔ ٹیچروں کی تقرری کے ذریعہ تعلیم کے شعبے کو مضبوطی فراہم کی گئی ہے وہیں کسانوں سے کم از کم سہارا قیمت پر دھان کی ریکارڈ خریداری کی گئی ہے۔
اپوزیشن نے گورنر کے خطبے کو سرکاری تقریر قرار دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر رام گوند چودھری نے کہا کہ ریاست کے نظم و نسق کے حالات کافی سنگین ہیں۔ اناو کا تازہ معاملے اس بات کا گواہ ہے کہ وہیں کسان مزدور اور نوجواں سرکار کے طرز عمل سے ناراض و دلبرداشتہ ہیں۔گورنر کو حکومت کو اپنے فرائض کی ادائیگی کی یاد دلانی چاہئے مگر وہ سرکاری تقریر پڑھ رہی ہیں۔
محترمہ پٹیل نے اپنی تقریر ختم کر کے راج بھون لوٹ گئیں جنہیں اسمبلی کے مین گیٹ تک چھوڑنے کے لئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت خود آئے۔
اس سے قبل ایس پی کے قانون ساز اسمبلی کے رکن رامی شیادو کو حراست میں لے لیا گیا جب وہ دھان اور گنوں سے بھری ٹرکٹر ٹرالی لے کر اسمبلی ہاوس میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ دھر ایس پی اراکین نے ودھان بھون میں واقع چودھری چرن سنگھ کی مورتی کے نیچے علاماتی طور سے کسان پنچایت لگائی اور نئے زرعی قوانین کی مخالفت کی
پوسٹروں میں’بیٹی پر مظالم میں نمبر ون یوپی حکومت شرم کرو،گنا قیمتوں کی ادائیگی کرو، بی جے پی حکومت کھا گئی روزگار،نوجوان ہوگئے بے روزا، مہنگا ڈیزل مہنگی،بجلی وغیرہ نعرے آویزان تھے۔ بی ایس پی کے اسمبلی لیڈر لال جی ورما اور کانگریس لیڈر آرادھنا مشرا مونا نے بھی گورنر کے خطے کی تنقید کی اور کہا کہ حکومت لوگوں کو بیوقوف بنارہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS