مرکزی وزیر نتن گڈکری کی عوامی مقبولیت: پروفیسر اسلم جمشید پوری

0

پروفیسر اسلم جمشید پوری

آپ کو شاید یہ مذاق لگے۔لفظوں کا کھیل لگے مگر یہ حقیقت ہے کہ بہت کم مرکزی وزیر ہیں،جن کی مقبولیت خاص و عام میں ہے۔عوامی مقبولیت سب کی قسمت میں کہاں؟ آپ ایم ایل اے،ایم پی وزیر،مرکزی وزیر ہو سکتے ہیں،آپ وزیراعظم یا صدر بھی ہوسکتے ہیںمگر آپ کو عوامی مقبولیت بھی حاصل ہو،یہ ضروری نہیں۔عوامی مقبولیت خال خال ہی ملتی ہے۔اس کے لیے آپ کے کام، لوگوں کی عزت واحترام،ان کے غم اور خوشی میں شرکت،ان کے مسائل کا نہ صرف خیال بلکہ انہیں عملی طور پر حل کرنے کی لگن،ان کے چھوٹے بڑے جلسوں میں شرکت،ان کے حق کی آواز بلند کرنااور ایمانداری کے ساتھ اپنے کا م انجام دیناایسے افعال ہیں جو آپ کو زمین سے جوڑتے ہیں،بڑا اور مقبول بناتے ہیں۔مرکزی وزیر برائے سڑک نتن گڈکری درج بالا کاموں پر کھرے اتر تے ہیں۔ آج وہ ہندوستان کے کونے کونے میں مقبول ہیں۔آج وہ سب کی ضرورت بن گئے ہیں،جس طرح ماضی میں لالو تھے۔ اسی طرح اپنے کام اور بیان سے نتن گڈکری کی عوامی مقبولیت میں دن رات اضافہ ہو رہا ہے۔

پہلے ہندوستان کی سڑکوں کا حال برا تھا۔ملک کی معیشت تو ترقی کر رہی تھی لیکن انفرا اسٹرکچر خاص طور سے سڑکیں اور شاہراہیں سفر کے لیے خطرناک،اوبڑ کھابڑ اور مشکلات سے بھری تھیں۔کچے اور دھول بھرے راستے ہمارا مذاق بناتے تھے۔ایک ریاست سے دوسری اور تین چار ریاستوں کا طویل سفر ڈراتا تھا۔کئی کئی دن لگ جاتے تھے۔یہی نہیں پوری دنیا ہمارے سڑک نظام کا مذاق اُڑاتی تھی۔ہم دیگر ممالک کی بہترین،چوڑی اور صاف ستھری سڑکیں دیکھ کر آہیں بھرتے تھے۔یوں بھی تجارت کی غرض سے سڑکوں کے رابطے نہیں تھے۔ایک بار لالویادو کا عجیب بیان آیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ پٹنہ کی سڑکوں کو ہیما مالنی کے گالوں جیسا بنا دیں گے۔مگر بہار کی قسمت میں اچھی اور معیاری سڑکیں کہاں تھیں؟ حکومت خواہ لالو کی رہی ہو یا نتیش کی۔

مرکزی وزیر نتن گڈکری نے منصوبے کے تحت معیاری، صاف ستھری،چوڑی اور لمبی سڑکوں کا پورے ہندوستان میں جال بچھا دیا ہے۔ایک صوبے کو دوسرے صوبے سے ملانے والی،تین چار ریاستوں کو ملانے والی شاہراہیں لکیروں کی مانند پھیل گئیں۔ایسے علاقوں میں بھی پختہ اور بہت برسوں تک چلنے والی سڑکوں کی تعمیر ہو گئی،جہاں سڑکوں کا تصور بھی نہیں تھا۔آج پورے ہندوستان میں کہیں بھی بہ آسانی سفر کیا جا سکتا ہے۔یہی نہیں پہلے جو سفر دنوں اور گھنٹوں میں ہوتا تھا، اب وہی بس چند گھنٹوں میں پورا ہو جاتا ہے۔ آج سڑک اور ٹرانسپورٹ کی پوری دنیا تعریف کر تی ہے۔سارا نظام تبدیل ہوچکا ہے۔سڑک نظام میں انقلاب آفریں تغیر آ چکا ہے۔اب ہندوستان میں جدید مشین اور نئے ڈھنگ سے مضبوط اور ٹکائو سڑکیں بنتی ہیں۔ انفرااسٹرکچر کے معاملے میں آج ہندوستان کافی آگے ہے۔ سڑکیں، شاہراہیں، پل اور سرنگیں معیاری بننے لگی ہیں۔یہ سب بی جے پی حکومت میں مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ممکن کر دکھایا ہے۔

پہلے دہلی اور میرٹھ کا سفر کم از کم ڈھائی گھنٹے میں اور کبھی کبھی اور بھی زیادہ وقت میں پورا ہوتا تھا۔ایک ہی راستہ موہن نگر چوک سے میرٹھ موڑ( غازی آباد) ہوتے ہوئے مراد نگر،مودی نگر اور پھر میرٹھ آتا تھا۔مودی نگر میں اکثر جام رہتا تھا۔جہاں آدھا پون گھنٹہ لگنا عام بات تھی۔ ہائی وے بن جانے کے بعد اب وہ 40-45 منٹ میں ہوتا ہے۔یعنی اب گھنٹے بھر میں میرٹھ سے دہلی سفر طے ہوجاتا ہے۔اسی طرح میرٹھ سے دہرہ دون یا دہلی سے دہرہ دون،میرٹھ سے بجنور،میرٹھ سے ہاپوڑ،ہاپوڑ سے دہلی،دہلی سے لکھنؤ، بلندشہر سے علی گڑھ،دہلی سے آگرہ،دہلی سے کانپور،دہلی سے سہارنپور،دہلی سے پانی پت،دہلی سے فرید آباد،دہلی سے گروگرام، پٹنہ سے گیا، پٹنہ سے حاجی پور، ممبئی سے پونہ، ممبئی سے بنگلور، ممبئی سے سورت، احمدآباد، ریوا سے سیدھی، ریوا سے پریاگ راج، ریوا سے بنارس، ریوا سے جھانسی، اورچھا،کھجو راہو، پنّا ہوتے ہوئے ستنا، غرض پورے ہندوستان میں معیاری اور اچھی سڑکوں کا جال بچھ گیا ہے۔ یہی نہیں معیاری پُل اور سرنگیں بھی تعمیر کی گئیں، جن سے راستہ نصف سے بھی بہت کم رہ گیا۔ مدھیہ پردیش میں ریوا سے سیدھی کے راستے میں ایک مضبوط،ٹکائو،ہوادار اور معیاری چرہٹ سرنگ بنائی گئی۔اس سرنگ سے نہ صرف راستہ بہت کم ہوا بلکہ سفید ٹائیگراور دیگر جنگلی جانوروں کا تحفظ بھی عمل میں آیا۔جنگلات کے بہتر انتظام اور تحفظات کو یقینی بنایا گیا۔یہ سب مرکزی وزیر نتن گڈ کری کی رہنمائی میںواقع ہوا۔

نتن جے رام گڈکری کی پیدائش ناگپور میں 27مئی 1957 میں ہوئی۔ان کی اعلیٰ تعلیم راشٹریہ سنت ٹو کاڈو جی مہاراج ناگپور یونیورسٹی سے ہوئی۔ آپ کی اہلیہ کنچن گڈکری، بیٹے نکھل گڈکری، سارنگ گڈکری اور بیٹی کیتکی گڈکری ہیں۔آپ کی وابستگی بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے۔ فی الحال آپ ناگپور سے لوک سبھا کے ایم پی ہیں۔2014 سے مرکز میں آپ روڈٹرانسپورٹ اینڈ ہائی وے کے وزیر ہیں۔آپ واحد وزیر ہیں جو مسلسل تین ٹرم سے ایک ہی وزارت کے وزیر بنے ہوئے ہیں۔یہ ان کی بڑی کامیابی ہے۔بی جے پی کے سینئر ممبر ہیں۔ایک بار بی جے پی پارٹی کے صدر(2009-2013) بھی رہ چکے ہیں۔اس سے قبل وہ مہاراشٹر بی جے پی میں تھے۔آپ1955سے 1999 تک مہاراشٹر حکومت میںپبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے وزیر رہے۔آپ نے اپنی حکمت عملی سے محکمے میں بہت سی اصلاحات کیں۔آپ مہاراشٹر بی جے پی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ گڈکری پر2023میں ایک فلم بھی بن چکی ہے۔جس کی کہانی،اسکرین پلے اور ہدایت انوراگ راجن بھوساری نے دی تھی۔یہ فلم اکشے اننت دیش مکھ نے اننت دیش مکھ فلمز کے بینر تلے بنائی تھی۔یہ ایک بایو پک فلم تھی جس کا نام ’’گڈکری ‘‘ تھا۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ مودی کو مرکز میں لانے والوں میں سے ایک ہیں۔آج بی جے پی میں مودی کے جانشین کے طور پر ان کا نام کافی اوپر ہے۔آپ پارٹی کے بہت سے نظریات کو عوامی فلاح و بہبود میں نہیں مانتے۔اسی لیے آپ بی جے پی یا ہائی کمان سے کبھی کبھی الگ اور عوامی فلاح کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے ناگپور میں اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے،کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ جب کوئی خود کو سب سے عقلمند سمجھنے لگتا ہے تو اس کی لگن اقتدار میں بدل جاتی ہے، اسے گھمنڈ ہو جاتا ہے جو سچی رہنمائی پر منفی اثرات ڈالتا ہے۔ آپ کی پورے ہندوستان میں ایک الگ امیج ہے۔ آپ کے چاہنے والوں میں مسلمان بھی ہیں۔بی جے پی میں مودی کے بعد نتن گڈکری اور امت شاہ کو دیکھا جا رہا ہے۔یوں بھی نریندر مودی ستمبر میں75 سال کے ہونے والے ہیں۔

یہ بات بھی صحیح ہے کہ جب سے ملک میں شاہراہوں کا جال سا بچھا ہے،سہولتیں اور آرام تو بڑھا ہے مگر عوام کی جیب بھی خالی ہو رہی ہے۔ہر30-40کلو میٹر پر ٹول ٹیکس لیا جاتا ہے۔500کلو میٹر کے آنے جانے کے سفر میں ڈیڑھ سے 2 ہزار روپے ٹول ٹیکس دینا پڑتا ہے۔کسی کسی ٹول پلازہ پر واپسی کا ٹول نہیں دیا جاتا۔کہیں ٹول ٹیکس بہت زیادہ ہے۔کسی کسی ٹول پلازہ پربھیڑ کا عالم ہی الگ ہوتا ہے۔بھیڑ سے بچنے کے لیے فاسٹ ٹریک کا استعمال ہوا۔لیکن ابھی بھی لوگوں کو بہت پریشانی ہے۔کسی بھی ٹول پلازہ پر ٹھیکہ کی آخری تاریخ بڑے بڑے ہندسوں میں لکھی نہیں ہوتی۔ اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ وقت گزرنے کے بعد بھی عوام ٹول ٹیکس دیتے رہتے ہیں۔ٹول سے بچنے کے لیے لوگوں نے ٹول کے قریب اوبڑ کھابڑ راستوں سے نکلنا سیکھ لیا ہے۔روڈ ٹیکس کے علاوہ ٹول ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔یہ سراسر نا انصافی ہے۔تمام ٹول پلازہ پر ٹول ٹیکس میں کمی ہونی چاہیے۔خواہ ٹول ٹیکس کی مدت میں اضافہ ہو جائے۔اسی مشکل کے پیش نظر نتن گڈکری نے فاسٹ ٹریک کے اصولوں میں زبردست تبدیلی کی ہے۔ اب فاسٹ ٹریک بھی ایم ایس ٹی کی طرح سالانہ بنا کریں گے۔حال ہی میں روڈ حادثے میں مار ے جانے،شدید طور پر زخمی اور مار کر فرار ہو نے والوں کے لیے جو سرکاری اصول اور ضابطے تھے،ان میں گڈکری وزارت نے بہت کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔یہ اچھی خبرہے۔

اتنی اصلاحات سے کام نہیں چلے گا۔ایسی اصلاحات کرنی ہوگی جن سے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔کچھ نئے اصول بنا نے ہوں گے۔مثلاً ٹول ٹیکس کم ہو۔ذاتی چھوٹی کار پر ٹول ٹیکس کم لگنا چاہیے۔مقامی لوگوں کو ٹول میں جو چھوٹ دی جاتی ہے، اس میں اضافہ ہو،۔ مقامیت کا دائرہ دوگنا ہونا چاہیے۔ٹول پلازہ کے پاس ہر طرح کی سہولت ہو یعنی پٹرول،ڈیزل،گیس اورالیکٹرک ری چارج کے اسٹیشن ہوں۔ چائے کافی اور ناشتے کے ( کم خرچ والے) کے ریسٹورینٹ ہوں۔اچھے اور مقدار میں زیادہ ٹوائلٹ ہوں۔دوا کی دکان ہو۔عوام کو سہو لت ملیں گی تب ہی بے ایمانی،چھل کپٹ،ٹول بچانے کے لیے دیگر راستوں کا استعمال، پرائیویٹ بلیک کمانڈوزوغیرہ میں کمی آئے گی۔ نتن گڈکری کو اپنی امیج کے مطابق نقل و حمل کے ذرائع میں اصلاحات کرنی ہوں گی،یہی وقت کا تقا ضا ہے۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS