عام بجٹ 2024

0

جس کا انتظار تھا وہ شاہکا ر آگیا! وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے آج بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کی تیسری میعاد کا پہلا بجٹ پیش کیا۔ نرملا سیتا رمن کا یہ7 واں بجٹ اور این ڈی اے حکومت کا 13 واں بجٹ تھا۔ بجٹ پیش کرتے ہی وہ ہندوستان کی پہلی وزیر خزانہ بن گئیں جنہوں نے لگاتار سات بار بجٹ پیش کرنے کا ریکارڈ بنایا ہے۔ پورے ملک کی نظریں اس بجٹ پر مرکوز تھیں، خاص کر عام آدمی کو اس بجٹ سے بہت سی توقعات وابستہ تھیں۔ کیوں کہ لوک سبھا انتخابات سے قبل اس سال یکم فروری کو پیش کیے گئے عبوری بجٹ میں نہ تو عام آدمی کیلئے ریلیف کا کوئی خاص اعلان کیا گیا تھااور نہ قومی تعمیر کے کسی بنیادی منصوبے اورپروجیکٹ کاعندیہ دیاگیا تھا، اس کے برعکس وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ حکومت کے ذریعہ تیار کردہ ہندوستان کے اہداف کا تفصیلی روڈ میپ جولائی میں عام بجٹ میں پیش کیا جائے گا۔ لہٰذالوگوں کی تمام امیدیںاور توقعات عام بجٹ سے وابستہ ہوگئی تھیں اور یہ خیال کیا جارہا تھا کہ خاتون وزیرخزانہ مکمل عام بجٹ میں عوام کی راحت کیلئے کئی مجموعہ مراعات کا اعلان کریں گی۔ لیکن وہ توقع پوری نہیں ہوئی۔اس کے برعکس لوک سبھا میں وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی شیئر مارکیٹ میںگراوٹ شروع ہوگئی اور 1.5فیصد نیچے آگرا اور بجٹ تقریر ختم ہونے کے بعد بحالی کی جانب نظرآیا۔
بظاہر عام بجٹ میں حکومت کی بنیادی توجہ غریبوں، خواتین، نوجوانوں اور کسانوں پرنظرآرہی ہے اور بجٹ میں روزگار کے مواقع بڑھانے کا روڈ میپ بھی پیش کیا گیا ہے۔ تعلیم کیلئے 1.48 لاکھ کروڑ روپے اورسرمایہ دارانہ اخراجات کیلئے 11.11 لاکھ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کیلئے اس سال بجٹ میں 1.52 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیرخزانہ کے مطابق 32 کھیت اور باغبانی فصلوں کی 109 نئی زیادہ پیداوار والی اور موسمیاتی لچکدار اقسام کسانوں کی کاشت کیلئے جاری کی جائیں گی اور اگلے دو سالوں میں ایک کروڑ کسانوں کو قدرتی کھیتی میں شامل کیا جائے گا جس کی مدد سے سرٹیفیکیشن اور برانڈنگ ہوگی۔بجٹ میں ملک کی خوشحالی کو متاثر کرنے والے عوامل کے ساتھ ساتھ عوام کے مفادات پر بھی خصوصی توجہ دینے کی بات کی گئی ہے۔لیکن اس کی کوئی ٹھوس جامع حکمت عملی نہیں بتائی گئی ہے بلکہ اعدا دو شمار کی جادوگری دکھاتے ہوئے وزیرخزانہ نے یہ خوش کن اعلانات کیے ہیں۔
اسی طرح بہار اور آندھرا پردیش کیلئے کئی خصوصی پروجیکٹ کا اعلان بھی کیاگیا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اپنی بجٹ تقریر میں بار بار بہاراور آندھرا پردیش کا ذکر کرتی نظرآئیں۔این ڈی اے کی حلیف پارٹیوں ٹی ڈی پی اور جے ڈی یو کے مطالبات کوتسلیم کرتے ہوئے بہارا ور آندھرا پردیش کوخصوصی ریاست کادرجہ دینے کے بجائے مختلف اسکیموں اوراس کیلئے رقم مختص کرنے کا سیاسی اعلان کیاگیا۔ مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ ساری رقم کہاں سے آئے گی۔
کسی حکومت کا بجٹ ملک کی سال بھر کی مالیاتی رپورٹ ہوتی ہے جس میں مستقبل کی آمدنی اور اخراجات کا حساب کتاب کیا جاتا ہے۔ حکومت اپنے مقاصد کے مطابق اخراجات کا خاکہ پیش کرتی ہے اور پھر مجوزہ سرمایہ کاری کو انجام دینے کیلئے وسائل اور فنڈز اکٹھا کرنا شروع کر دیتی ہے۔یہ رقم ڈیوٹی، ٹیکس، ریاستوں کو دیے گئے قرضوں پر سود، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے ذریعے ادا کیے جانے والے جرمانے اور منافع سے حاصل کی جاتی ہے۔آمدنی اور دولت میں عدم مساوات لانے کیلئے اشرافیہ پر ٹیکس لگا کر اور غریبوں کی فلاح و بہبود پر اضافی خرچ کیا جاتا ہے مگر اس کے برعکس وزیرخزانہ نے کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 40 فیصد سے کم کر کے 35 فیصد کردی ہے۔ نیز تمام قسم کے اسٹارٹ اپس سے ’ اینجل ٹیکس ‘ بھی ختم کردیاگیا ہے۔یادرہے کہ ’ اینجل ٹیکس‘ پرنب مکھرجی کے دور میں سرمایہ اکٹھا کرنے والی کمپنیوں پر نافذ کیاگیاتھا۔ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں تاریخی پانچ فیصد کٹوتی کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ اس سے ملک میں نئے پروجیکٹوں میں نجی سرمایہ کاری کیلئے سرمایہ داروں کو زیادہ سرمایہ ملے گا اور روزگار میں اضافہ ہوگا۔ لیکن کل ہی جاری ہونے والے اقتصادی سروے میں اس کی نفی ہوچکی ہے۔ سروے کے مطابق کارپوریٹ منافع میں اضافے کے باوجود سرمایہ کاری کی مطلوبہ رفتار نظرنہیں آئی جو اقتصادی محاذ پر سنگین تشویش کا سبب بنی ہوئی ہے۔ بجٹ میں روزگار وضع کرنے کی کسی اسکیم کا اعلان کرنے کے بجائے نجی کمپنیوں میں ایک کروڑ نوجوانوں کو انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے کیلئے اسکیم کا خاکہ پیش کیاگیا ہے اور بتایاگیا ہے کہ انٹرن شپ کرنے والے نوجوانوں کو5000 روپے ماہانہ الاؤنس دیا جائے گالیکن یہ رقم اور تربیت کے دوران ہونے والے اخراجات کمپنیاں اپنے سی ایس آر فنڈ سے خود برداشت کریں گی۔یعنی سی ایس آر کی وہ رقم جو عوامی فلاح و بہبود پر خرچ ہونی تھی، اس کا راستہ بھی بند کردیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ بجٹ بظاہر نوجوانوں، خواتین اور کسانوں پر مرکوز نظرآرہاہے لیکن گھمائو، پھرائو اور طرح طرح کی پیچیدگیاں پیدا کرکے اس سے سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی جیبیں بھرنے کا کام آسان بنایاگیا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS