بے روزگاری سے مایوس نوجوان

0

کورونابحران کے موجودہ دور میں بے روزگاری پوری دنیا کیلئے ایک مسئلہ بن گئی ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے کچھ نہ کچھ کررہے ہیں، کہیں صنعتیں لگائی جارہی ہیں تو کہیں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے فیصلے ہورہے ہیںتو کہیں تجارت و کاروبار میںکسی ملک نے بے روزگار نوجوانوں کی مدد کیلئے ریاست کا خزانہ کھول دیا ہے لیکن ہندوستان جنت نشان میں بے روزگاری کے اس بڑھتے ہوئے عفریت سے نمٹنے کا ابھی تک کوئی ٹھوس لائحہ عمل ہی نہیں بنایاگیا ہے۔ سینٹر فارمانیٹرنگ انڈین اکنامی(سی ایم آئی ای)کے مطابق ملک گیر سطح پر بے روزگاری آج 7.9فیصد کی شرح پر کھڑی ہے۔اس بے لگام بے روزگاری کو قابو میںکرنے کی حکومتی سطح پر کوئی کاوش نظر نہیں آرہی ہے۔ ملازمت کے حصول میں ناکام نوجوان مایوسی کا شکار ہورہے ہیں، حکومتی بے عملی نوجوانوں کی اس مایوسی پرگھی میں آگ کا کام کررہی ہے۔ نوجوانوں کی ناراضگی اورا شتعال بے قابو ہوتا جا رہا ہے جیسا کہ ریلوے بھرتی امتحان کے معاملہ میں طلبا کی ناراضگی سامنے آئی ہے۔بہار اور یوپی کے کچھ علاقوں میں طلبا نے ریلوے بھرتی امتحان میں تاخیر اور پھر اس کے بعد ہونے والی بے ضابطگی کے خلاف مظاہرہ کیا۔ ہوناتو یہ چاہیے تھا کہ ان مایوس طلبا کے دکھوں کا مداوا کیاجاتا، انہیں تسلی تشفی دی جاتی اوران کے ساتھ ہمدردانہ رویہ اختیار کیاجاتا لیکن اس کے برخلاف پولیس نے مظاہرہ کرنے والے طلبا پر طاقت کابے دریغ اور ظالمانہ استعمال کیا۔
اترپردیش کے الٰہ آباد میں طلبا کے ہنگامہ کو فرو کرنے کیلئے پولیس نے بے دریغ لاٹھی چارج کیا جس میں درجنوں طلبا بری طرح زخمی ہوگئے۔ مسابقتی امتحانات کی تیاری کرنے والے یہ طلبا ریلوے بھرتی بورڈ کے امتحان میں مبینہ بے ضابطگی اور بدعنوانیوں کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے۔ پہلے سے ہی مایوس ان طلبا کو امتحان میں بدعنوانی اور بے ضابطگی کی خبر نے مزید مشتعل کردیا اور یہ ریلوے کی پٹریوں کو بلاک کرکے احتجاج کرنے لگے۔اس ہنگامہ کو فرو کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج اور طلبا کو زخمی کرنے میں ہی بس نہیں کیابلکہ طلبا کے ہاسٹل میں گھس کرا ن کی بے دردی کے ساتھ پٹائی کی۔ مظاہرہ کررہے دو طلبا کو گرفتار اور ایک ہزار سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف 13سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ جب سوشل میڈیا اور دوسرے پلیٹ فارم سے اس واقعہ کی مذمت کی جانے لگی تو واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی گئی اور کارروائی میں ملوث 6پولیس والوں کو معطل کردیاگیا ہے۔
بہار میں تو صورتحال کچھ زیادہ ہی سنگین ہوگئی ہے۔ یہاں کے طلبا نے ریاست کے مختلف اضلاع میں مظاہرہ کیا۔ ان طلبا کے خلاف پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال تو کیا ہی وحشیانہ جبر کی بھی تمام حدیں پار کردیں، تاک تاک کر طلبا پر پولیس نے اینٹ اور پتھر بھی برسائے جس کا ویڈیو وائرل ہوا ہے۔پولیس کی اس ظالمانہ کارروائی کی ہر محاذ پر مذمت ہورہی ہے اور امتحان دینے والے امیدواروں کی حمایت میں طلبا کی کئی تنظیمیں بھی شامل ہوگئی ہیں۔آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسو سی ایشن (اے آئی ایس اے) اور ریولیوشنری یوتھ ایسو سی ایشن (آروائی اے)اور کئی دیگر تنظیموں نے 28جنوری کو بہار بند کا بھی اعلان کردیا ہے۔
طلبا میں یہ مایوسی اور اشتعال ایک دن میں پیدا نہیں ہوا ہے بلکہ حکومت نے خود ہی طلبا کو مشتعل ہونے کا موقع فراہم کیا ہے۔ آج جس بھرتی امتحان کی وجہ سے یہ ہنگامے ہورہے ہیں، اس کی سراسر ذمہ دار حکومت ہے۔ ہر سال دو کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والی مودی حکومت اور19لاکھ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والی بہار کی نتیش حکومت نے آج تک طلبا اور بے روزگاروں کیلئے کوئی ٹھوس منصوبہ ہی نہیں بنایا ہے۔ ریلوے بھرتی بورڈ نان ٹیکنیکل پاپولر کیٹگریز جسے عرف عام میں آر آر بی این ٹی پی سی کہاجاتا ہے، کیلئے2019میں وزارت ریلوے نے35281اسامیوں کیلئے درخواستیں طلب کی تھیں جس کے جواب میں1.26کروڑ امیدواروں نے درخواست دی۔تین برس تک اس کیلئے کوئی امتحان ہی نہیں ہوا اور جب امتحان ہوا تو اعلان کرد ہ تناسب کے مطابق حکومت نے نتیجہ جاری نہیں کیا۔کچھ ایسا ہی معاملہ گروپ ڈی کی بحالی میں بھی پیش آیا ہے۔امیدواروں کا الزام ہے کہ نتیجہ کے اجرا میں کھل کر بے ضابطگی برتی گئی ہے۔ اترپردیش کے بعد بہار میں ہوئے طلبا کے احتجاج کے پیش نظروزارت ریلوے نے این ٹی پی سی کیلئے دوسرے مرحلے کے کمپیوٹر پر مبنی امتحان اور گروپ ڈی کیلئے پہلے مرحلے کے کمپیوٹر پر مبنی امتحان کو فی الحال روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ تین برس پہلے اعلان کردہ اسامیوں پر بحالی میں اتنی تاخیر کیوں کی گئی۔ طلبا کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہی نہیں ہے کہ لوگوں کو نوکریاں فراہم کرے کیوں کہ ریلوے کی نجکاری اس کا بنیادی منصوبہ ہے اور ملازمت دینے سے اس منصوبہ کے نفاذ میں تاخیر ہوسکتی ہے۔اب جب کہ طلبا اپنے حق کیلئے آواز اٹھارہے ہیں اور احتجاج کررہے ہیں توا ن پر حکومت جبر و زیادتی کے ہتھیار استعمال کررہی ہے۔نہ تو طلبا کے خلاف پولیس کی ظالمانہ کارروائی کا کوئی جواز ہے اور نہ ہی تین تین برسوں تک بحالی کیلئے انتظار کی سولی پر امیدواروں کو لٹکائے رکھنے کا کوئی جواز ہوسکتا ہے۔حکومت آرآربی این ٹی پی سی کے اس سلگتے ہوئے مسئلہ کو یکسو کرتے ہوئے ریلوے کی تمام خالی اسامیوں پر جلداز جلد بحالی مکمل کرے تاکہ امیدوارو ں کی اشک سوئی ہوسکے اوران کی مایوسی کا بھی مداواکیاجاسکے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS