نئی دہلی (ایس این بی )
پارلیمنٹ کا کام قانون بنانے کا ہے،اگرملک کے عوام حکومت کے ذریعہ بنائے گئے قانون سے متفق نہیں ہیں، تو انہیں ملک کے ہی آئین نے یہ حق دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف احتجاج کر سکتے ہیں۔فی الحال پارلیمنٹ نے کسانوں کے متعلق قانون پاس کئے جن سے نہ تو پورا ایوان اور نہ ہی عوام متفق ہیں، جس کے نتیجہ میں سنسد سے لے کر سڑکوں تک احتجاج ہورہا ہے۔ماضی میں پارلیمنٹ نے شہریت ترمیمی قانون پاس کیا تھا ،اس کے خلاف بھی پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک ملک بھر میں احتجاج ہوئے ،لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان پر امن مظاہروں کی آڑ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلباء کو دہشت گردانہ مخالف سرگرمیوں سے متعلق قانون (یو اے پی اے) تحت گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں میںڈال دیا گیا ہے ،ان بے قصور طلباء کو پارلیمنٹ فوری قدم اٹھاتے ہوئے رہا کرائے۔ یہ باتیں بی ایس پی کے پارلیمانی لیڈر کنور دانش نے کہیں۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے امروہہ سے ممبر پارلیمنٹ کنور دانش علی نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے کے خلاف پر امن تحریک دہلی سمیت ملک بھر میں چلی جس میں جامعہ اور جے این یو اور دیگر طلباء ان پر امن مظاہروں میں شامل ہوئے۔لیکن بدقسمتی ہے کہ اس آندولن میں یو اے پی اے قانون کا غلط استعمال کر الومنائی جامعہ ملیہ اسلامیہ ایسو سی ایشن کے صدر شفا ء الرحمن خان کو جیل کی سلاخوں میں ڈالا گیا۔ اسی طرح دیگر طلبا کو بھی گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔یہی نہیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروا نند جیسے بہت سارے امن پسند لوگوں کو بھی دہلی پولیس کا اسپیشل سیل نشانہ بناکر پریشان کر رہا ہے۔جبکہ یہ سبھی لوگ پر امن طریقہ سے اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں تاکہ ان کی باتوں کو سنا جائے اور ایسے عوام مخالف قانون واپس لئے جائیں۔
کنور دانش علی نے کہا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل اس معاملے میںجان کر چارج شیٹ داخل کرنے میں تاخیر کر رہی ہے،کیونکہ اس کے پاس ان بے قصور لوگوں کے خلاف ثبوت نہیں ہیں اور پولیس کا ایک ہی مقصد ہے کہ ان طلباء کو زیادہ زیادہ وقت جیل میں رکھا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ یو اے پی اے قانون کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور بغیر ٹرائل کے طلباء کو جیل میں رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جیلوں میں بند ان بے قصور طلبا ء کو فوری طور پر چھڑوایا جائے۔کنور دانش علی نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ سی اے اے معاملے میں گرفتار لوگوں کو فوراً رہا کرے ۔
اس سے ایک دن قبل تبلیغی جماعت کو کورونا کی وبا سے جوڑنے کے مسئلے پر بولتے ہوئیکنور دانش علی نے کہا کہ ملک میںجب ایکتا میں انیکتا کی بات ہوتی ہے تب اس میںہندوستان کا عکس دکھائی پڑتا ہے کیونکہ ملک کے آئین میں سبھی کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔مگرجب ملک میں اسی ایکتا میں انیکتا کا مذاق اڑایا جاتا ہے، تب ہم سبھی شرمسار ہوجاتے ہیں ۔ملک کے اعلیٰ ایوان میں بھی ہم اسی ایکتا میں انیکتا کے پیغام کو در کنار مذہب سے جوڑ رہے ہیں ،آج بھی بر سر اقتدار کرکے ممبران کے ذریعہ پارلیمنٹ میں کورونا وائرس کے ایشو پر جاری بحث کے دوران اس مہلک وبا کو ایک خاص کمیونٹی سے جوڑ ا گیا،جس سے ہم سبھی کا سر شرم سے جھک گیاہے ،تبلیغی جماعت کو کورونا سے جوڑے جانے پر پہلے ہی دنیا میں ہندوستان کی شبیہ خراب ہو چکی ہے،کیونکہ کوئی بھی وبا کسی ایک خاص مذہب یا کمیونٹی میں نہیں پھیلتی ہے۔ کنور دانش علی نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے بارے میں ایسے بیان دینے سے میرا سر شرم سے جھکتا ہے جب آج بھی حکمراں جماعت کے ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ اس ملک میں 80فیصدوبا تبلیغی جماعت کے لوگوں نے پھیلائی ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں کو معافی مانگنی چاہئے۔ چاہے تبلیغی جماعت کے لوگ ، تروپتی مندر کے پجاری کو کوروناہے ، ایودھیا کے ہیکل کے پجاری کو کورونا ہے ، خواہ کسی مسجد یا چرچ کے پجاری کوکورونا رہا ہو ، یہ بیماری مذہب کو دیکھ کر نہیں آتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ آج ہندوستان کی سب سے بڑی پنچایت میں میرا سر شرم سے جھک رہا ہے۔ ہم نے اپنا مذاق پوری دنیا کے سامنے اڑوایا۔ ہم نے سبزیوں کو رنگوں میں بانٹ دیا ، ہم نے اس بیماری کو کبھی مذہب کے رنگوں میں بانٹ دیا۔ یہ ملک انیکتا میں اتحاد کا ملک ہے۔ یہ ملک مخلوط ثقافت کا ملک ہے۔ اس کو معزز وزیر خزانہ نے خدا کا ایکٹ کہا تھا ، اس سے ہمیں اس سے سبق لینا چاہئے کہ آنے والے وقت میں ملک کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش نہیں ہوگی۔ ایسے بحران کے وقت پوری قوم ذات پات اور مذہب سے بالاتر ہو کر اس بیماری سے لڑنے کے لئے کام کرے گی۔