دبئی (ایجنسیاں) : خلیجی ریاست کویت نے یوکرین میں اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ کیف اور ماسکو کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ملک چھوڑدیں۔متحدہ عرب امارات نے بھی اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ یوکرین کے سفر سے گریز کریں۔کویت کی وزارتِ خارجہ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ شہریوں کو یوکرین کے سفر کے کسی بھی ارادے کو ملتوی کردینا چاہیے۔یوکرین کے دارالحکومت کیف میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے بھی سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک بیان میں شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس ملک کا سفر’’ملتوی‘‘کردیں۔روس نے یوکرین کی سرحد کے نزدیک اپنے ہزاروں فوجی تعینات کردیے ہیں اور ہمسایہ ملک بیلاروس میں مشقوں کے لیے فوجی بھیجے ہیں جس کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ وہ یوکرین پر فوجی چڑھائی کرسکتا ہے لیکن اس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف کوئی جارحیت شروع کرنے کاارادہ رکھتا ہے۔امریکا، برطانیہ، بیلجیم اوربعض یورپی ریاستوں سمیت دنیا کے بہت سے دیگرممالک نے اپنے شہریوں پرزور دیاہے کہ وہ روس اور کیف میں کشیدگی بڑھنے کے بعد یوکرین سے نکل جائیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جمعہ کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ یوکرین کی سرحد کے ساتھ جمع ہونے والے ایک لاکھ سے زیادہ روسی فوجیوں کا حملہ ’’اب کسی بھی دن ہو سکتا ہے۔اس لیے یوکرین میں موجود امریکیوں کووہاں سے جلدسیجلدنکل جانا چاہیے‘‘۔
دریں اثناء روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ کشیدگی میں اضافے کے باوجود روس نے بھی یوکرین میں اپنے سفارتی عملہ کی تعداد کو’’بہتر‘‘بنایا ہے۔اس نے یہ اقدام کیف یا دیگر فریق کی جانب سے ’’اشتعال انگیزی‘‘کے پیش نظر کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ترجمان ماریہ زخروفا نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس کا مطلب سفارتی عملہ کی تعداد میں کمی ہے یا نہیں، لیکن انھوں نے کہا کہ یوکرین میں روس کا سفارت خانہ اور قونصل خانے بدستور اپنے اہم کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔