نئی دہلی، (ایجنسیاں): پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے 13ویں دن (بدھ کو) لوک سبھا کے 2 اور ممبران پارلیمنٹ، کیرالہ کانگریس (ایم) کے تھامس چادیکدم اور سی پی آئی (ایم) کے اے ایم عارف کو معطل کر دیا گیا۔ ان سمیت اب تک 143 ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کے خلاف بدھ کو بھی اپوزیشن کے مظاہرے جاری رہے۔ پہلے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے گاندھی مجسمہ کے سامنے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور پھر پارلیمنٹ کے مکر دوار کے باہر مظاہرہ کیا۔
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ اپوزیشن کا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ممبران پارلیمنٹ کی معطلی واپس نہیں لی جاتی۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر سونیا گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن پارٹیاں پارلیمنٹ ہاؤس احاطہ میں گاندھی مجسمہ کے پاس جمع ہوئیں اور اپوزیشن ارکان کی پارلیمنٹ سے معطلی کے خلاف احتجاج کیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے، راہل گاندھی اور دونوں ایوانوں سے معطل ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ تمام جماعتوں کے قائدین نے احتجاج میں شرکت کی۔
اپوزیشن لیڈران گاندھی کے مجسمہ پر جمہوریت بچاؤ کے پوسٹروں اور بینرس کے ساتھ جمع ہوئے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ گاندھی مجسمہ پر احتجاج اور نعرے بازی کے بعد سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ پارلیمنٹ کی نئی عمارت تک پیدل مارچ کیا۔
اپوزیشن کے 141 ممبران پارلیمنٹ کی معطلی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے کہا کہ اس حکومت نے پارلیمنٹ میں بالکل درست اور جائز مطالبات اٹھانے والے لوگوں کے خلاف ایسی کارروائی کر کے جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ سونیا گاندھی کانگریس پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ سے خطاب کر رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اس حکومت نے جمہوریت کا گلا گھونٹ دیا ہے۔ اس سے پہلے کبھی اپوزیشن کے اتنے ارکان اسمبلی کو ایوان سے معطل نہیں کیا گیا تھا اور وہ بھی محض ایک منصفانہ اور جائز مطالبہ ایوان کے سامنے رکھنے پر۔‘
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے 13 دسمبر کے غیر معمولی واقعات پر وزیر داخلہ سے صرف ایک بیان طلب کیا تھا، جس میں 2 دراندازوں نے لوک سبھا کے چیمبر میں داخل ہو کر بڑے پیمانے پر سیکورٹی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رنگین دھواں اڑا دیا تھا، جس تکبر کے ساتھ اس درخواست پر غور کیا گیا اس کو بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں۔‘
نقل اتارنے کے تنازع پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے پہلی بار ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ وہاں بیٹھے تھے، میں نے ان کا ویڈیو شوٹ کیا۔ میرا ویڈیو میرے فون پر ہے۔ میڈیا اسے دکھا رہا ہے۔ کسی نے کچھ نہیں کہا۔ ہمارے 150 ارکا پارلیمنٹ کو (ایوان سے) باہر نکال دیا گیا ہے، لیکن میڈیا میں اس پر کوئی بحث نہیں ہے۔ اڈانی پر کوئی بحث نہیں، رافیل پر کوئی بحث نہیں، بے روزگاری پر کوئی بحث نہیں۔ ہمارے ارکان پارلیمنٹ مایوس باہر بیٹھے ہیں، لیکن آپ اس (نقل) پر بحث کر رہے ہیں۔ جب ان سے ویڈیو بنانے اور نائب صدر کی توہین کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو انہوں نے کہا کہ توہین کس نے اور کیسے کی؟ ارکان پارلیمنٹ وہاں بیٹھے ہوئے تھے، میں نے ان کا ویڈیو بنایا، جو میرے فون میں ہے۔ میڈیا اسے دکھا رہا ہے۔ نئی نئی باتیں کہی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی تبصرہ کر رہے ہیں، تب تو کسی نے کچھ نہیں کہا۔
صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے نائب صدرجمہوریہ وصدرنشین راجیہ سبھا جگدیپ دھن کھڑ کی پارلیمنٹ کے احاطہ میں ایک رکن کی جانب سے نقل اڑائے جانے کے واقعہ پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے افسوس کااظہارکیا ہے۔ دروپدی مرمو جو سرمائی تعطیلات گزارنے کیلئے حیدرآباد کے راشٹرپتی نیلائم میں مقیم ہیں نے اس واقعہ پر ٹوئٹ کیا۔انہوں نے انگریزی میں کئے گئے ٹوئٹ میں کہاکہ پارلیمنٹ کے احاطہ میں جس طرح ہمارے معزز نائب صدر کی تذلیل کی گئی اسے دیکھ کر مایوسی ہوئی۔ منتخب نمائندوں کو اپنے اظہار کی آزادی ہونی چاہیے، تاہم ان کا اظہار وقار اور شائستگی کے اصولوں کے اندر ہونا چاہیے۔ یہی پارلیمانی روایت رہی ہے۔ ہمیں اس پر فخر ہے اور ہندوستان کے عوام ان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اسے برقرار رکھیں گے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے نائب صدر جمہوریہ کے عہدہ کا مذاق اڑانے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے احاطے میں اس طرح کا واقعہ ہونا افسوس کی بات ہے۔نائب صدرجمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھن کھڑ نے بدھ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں فون کیا ہے اور کچھ ممبران پارلیمنٹ نے ان کا مذاق اڑانے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔مسٹر دھن کھڑ نے کہاکہ مجھے وزیر اعظم نریندر مودی جی کا فون آیا اور انہوں نے کل پارلیمنٹ کے مقدس احاطے میں کچھ معزز ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے دکھائے گئے توہین آمیز ڈرامے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ گزشتہ 20سال سے اس طرح کی توہین برداشت کر تے آرہے ہیں، لیکن ملک کے نائب صدر جیسے آئینی عہدے کے ساتھ اور وہ بھی پارلیمنٹ میں ایسا ہونا افسوس کی بات ہے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں مسلسل ہنگامہ آرائی پر سخت کارروائی کرتے ہوئے منگل کو لوک سبھا کے مزید 49 ممبران اسمبلی کو ایوان سے معطل کر دیا گیا تھا۔پیر کو بھی راجیہ سبھا کے 45 اور لوک سبھا کے 33 ممبران سمیت کل 78 ممبران پارلیمنٹ کو معطل کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے گزشتہ ہفتہ لوک سبھا کے 13 ممبران پارلیمنٹ اور ایک راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔ دونوں ایوانوں میں اب تک کل 141 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کیا جا چکا ہے۔وہیں راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھن کھڑ کی نقل اتارنے کے معاملے میں حکمراں پارٹی یعنی این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ نے مختلف انداز میں مظاہرہ کیا۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ راجیہ سبھا میں ایک گھنٹہ کے سوال جواب کے سیشن کے دوران این ڈی اے کے ارکان نائب صدر دھن کھڑ کی حمایت میں کھڑے رہے۔ اس کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
پارلیمنٹ میں ہنگامہ کرنے پر اب تک اپوزیشن کے 143 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے 109 لوک سبھا اور 34 راجیہ سبھا سے ہیں۔ ان ارکان پارلیمنٹ کے پارلیمنٹ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ منگل (19 دسمبر) کی دیر رات لوک سبھا سکریٹریٹ نے ایک سرکلر جاری کر کے ان ممبران پارلیمنٹ کے پارلیمنٹ چیمبر، لابی اور گیلری میں آنے پر پابندی لگا دی ہے۔پرہلاد جوشی نے کہا کہ ہم نائب صدر کی نقل اتارے جانے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:متھرا اور کاشی کا مسئلہ اٹھانا عبادت گاہ ایکٹ 1991 کے منافی
اپوزیشن تمام حدیں پار کر رہی ہے۔ وہ آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کی مسلسل توہین کر رہے ہیں۔ وہ پچھلے 20 سالوں سے وزیر اعظم کی اس لیے توہین کر رہے ہیں کیونکہ وہ او بی سی کمیونٹی سے آتے ہیں اور ان کا پس منظر بہت عمومی ہے۔ اپوزیشن نے صدر جمہوریہ کی توہین کی تھی کیونکہ وہ ایک دلت خاتون ہیں۔ پہلی بار جاٹ برادری کا کوئی نائب صدر بنا ہے۔ اپوزیشن نے اس پوسٹ کی بھی توہین کی۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم نائب صدر جمہوریہ اور آئین کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔