ترکی افغانستان میں ایئرپورٹ کی حفاظت کیلئے مزید فوج نہیں بھیجے گا

0
image:reuters.com

انقرہ (یو این آئی) :افغانستان میں طالبان اور افغانستان فوج کے درمیان جاری دبدبے کی لڑائی کے درمیان ترکی کے وزیردفاع ہلوسی آکار نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی اورنیٹو افواج کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کے لیے اضافی فوج نہیں بھیجیں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہلوسی آکار نے کہا کہ افغانستان میں ترکی کی موجودگی ہے اور نیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن کے تحت 6 برس سے ایئرپورٹ کا تحفظ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ ترکی نے کہا ہے کہ حمایت کے بغیر اس مشن کو جاری نہیں رکھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت وہاں پر ہماری موجودگی ہے اور یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ مزید فوجیوں کو وہاں بھیج دیا جائے تاہم اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔افغانستان میں نیٹومشن کے تحت ترکی کے 500 فوجی موجود ہیں۔ ترک وزیر دفاع نے کہا کہ آنے والے دنوں میں جب یہ کوشش مکمل ہوں گی تو ضروری اقدامات کیے جائیں گے اور یہ منصوبے کا حصہ بن جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مسئلے پر امریکی وفد سے انقرہ میں تبادلہ خیال ہوگا۔
واضح رہے کہ ترکی اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہے ، جس میں انقرہ کی جانب سے شام میں پالیسی اختلافات پر روس سے میزائل نظام کی خریداری، لیبیا، مشرقی بحیرہ روم اور انسانی حقوق کے معاملات شامل ہیں۔امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نیگزشتہ ہفتے کہا تھا کہ صدر جوبائیڈن اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات میں اتفاق کیا ہے کہ نیٹو کے انخلا کے بعد ترکی کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی مشن کی سربراہی کرے گا۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ترکی رواں ماہ ہیگزشتہ برس امریکہ کے ساتھ ہونے والے انخلا کے معاہدے کے تحت اپنی فوج کو واپس بلالے ۔ترکی اور امریکہ نے اس کے برعکس کہا تھا کہ یہ منصوبہ جاری رہے گا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS