شہریوںکوگھروںمیںرہنے کی ہدایت،نیوزی لینڈمیں کم از کم 5 افرادہلاک،انڈونیشیا میں ہلاکتوں کی تعداد 222 تک پہنچ گئی
نْوکْو آلوفا (ایجنسیاں) : جنوبی بحرالکاہل کی جزیرہ ریاست ٹونگا کے قریب زیر سمندر ایک بڑا آتش فشاں پھٹنے سے اس چھوٹے سے ملک کے کئی ساحلی علاقے زیر آب آ گئے۔ آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ، بھاپ اور گیس سمندر کی فضا میں 20 کلومیٹر اوپر تک پھیل گئیں۔صرف 747 مربع کلومیٹر رقبے اور ایک لاکھ چار ہزار کی آبادی والی پارلیمانی بادشاہت ٹونگا کے دارالحکومت نْوکْو آلوفا سے ہفتہ 15 جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ہْونگا ٹونگا ہْونگا ہاپائی نامی اس آتش فشاں کے پھٹنے کا عمل کل جمعہ کے روز شروع ہوا، جو آج بھی جاری رہا۔دنیا کے سب سے بڑے اور گہرے سمندرکی تہہ میں اس آتش فشاں کا پھٹنا اتنا شدید ارضیاتی عمل تھا کہ اس پہاڑ کے زیر آب دہانے سے نکلنے والی سیاہ راکھ، گرم بھاپ اور گیس نہ صرف سطح آب سے 20 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ گئیں بلکہ ساتھ ہی کئی بہت طاقت ور سنامی بھی پیدا ہو گئیں۔ان سونامی کی وجہ سے ٹونگا کے کئی نشیبی ساحلی علاقے زیر آب آ گئے۔ ٹونگا کے محکمہ ارضیات نے فوری طور پر تمام شہریوں کو اپنے گھروں میں ہی رہنے کی ہدایت کر دی۔ علاقائی سطح پر تو سونامی بڑی اونچی تھیں لیکن درمیان میں بہت زیادہ سمندری فاصلہ ہونے کی وجہ سے ان لہروں کے پیش نظر جزائر فیجی، ساموآ اور تقریباً دو ہزار کلومیٹر دور ملک نیوزی لینڈ میں حکام نے سونامی کی کوئی وارننگ جاری نہیں کی۔ٹونگا کے قریبی سمندری علاقے میں یہ آتش فشاں گزشتہ ماہ دسمبر سے فعال ہے اور اس کے پھٹنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سونامی سے ملکی دارالحکومت نْوکْو آلوفا کے کئی علاقے بھی پانی میں ڈوب گئے۔
ٹونگا میں حکام نے تنبیہ کی ہے کہ اس آتش فشاں کے پھٹنے اور ارد گرد کے سمندری علاقے میں فضا کے آلودہ ہو جانے کے نتیجے میں ٹونگا کے جزائر سمیت پورے خطے میں عنقریب تیزابی بارش بھی ہو سکتی ہے۔
ہْونگا ٹونگا ہْونگا ہاپائی نامی آتش فشاں جس جگہ سمندر کی تہہ میں پھٹا، وہ ٹونگا کے جزیرے فونْوآفو سے جنوب مشرق کی طرف صرف 30 کلومیٹر دور ہے۔ ٹونگا کے اس جزیرے کو فالکن آئی لینڈ بھی کہا جاتا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق آج ہفتے کے روز اس آتش فشاں کے پھٹنے سے کئی جزائر پر مشتمل اس ریاست کے بہت سے حصوں میں سیلاب آ گیا اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا۔ عالمی وقت کے مطابق ہفتے کو قبل از دوپہر تک، جب ٹونگا میں ہفتے کو رات گئے کا وقت ہو چکا تھا، سونامی سے ہونے والے نقصانات کا ابتدائی اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکا تھا۔
اس آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد ٹونگا کے میڈیا نے اس سمندری علاقے کی سیٹلائٹ سے لی گئی جو تصاویر شائع کیں، ان میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح سطح سمندر سے 20 کلومیٹر اوپر فضا میں پھیل جانے والی سیاہ راکھ، بھاپ اور گیس کی چادر ہوا میں تقریباً 5 کلومیٹر (3 میل چوڑے) علاقے میں پھیلی ہوئی تھی۔اس آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد ایک مقامی صارف نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں سونامی کو ساحل سے ٹکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر تاؤمیفولاؤ نامی اس صارف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’میں سچ مچ اس آتش فشاں کے پھٹنے کی آوازیں سن سکتا ہوں، زور دار دھماکے، آسمان گہرے کالے دھوئیں کی چادر کی لپیٹ میں ہے اور راکھ کے ساتھ چھوٹے چھوٹے پتھروں والی بارش ہو رہی ہے۔‘
ٹونگا: زیر سمندر آتش فشاں پھٹنے سے سُنامی، ساحلی خطے زیر آب
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS