ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ، جس سال امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صدارتی مقابلہ میں حصہ لیا تھا اور پھر وہائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے سال کے دوران وفاقی انکم ٹیکس دہندہ کے طورپر صرف 750 امریکی ڈالرٹیکس ادا کیا تھا۔ اس خبر میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے اور ان کی کمپنیوں نے 2017 میں ہندوستان میں بطور ٹیکس 145400 امریکی ڈالر ادا کیے تھے۔ ٹرمپ 2016 کی صدارتی دوڑ میں بطور ریپبلکن امیدوار داخل ہوئے اور ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلیری کلنٹن کے خلاف حیرت انگیز فتح حاصل کی۔نیو یارک ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق "ڈونالڈ ٹرمپ نے جس سال صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی اس سال انہوں نے 750 امریکی ڈالرآمدنی کے طور پر ادا کیے ۔ انہوں نے وہائٹ ہاؤس میں اپنے دور حکومت کے پہلے سال کے دوران 750 امریکی ڈالر بطور انکم ٹیکس ادا کیا۔ " اخبار نے یہ جانکاری ان کے ٹیکس کی ادائیگی کے آخری 20 سالوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے کے بعد دی ۔ اس خبر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے پچھلے 15 میں سے 10 سال کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا کیونکہ ٹرمپ نے ظاہر کیا تھاکہ اس دوران کمائی سے زیادہ انہیں نقصان پہنچا۔ قانون کے تحت امریکی صدر کو اپنی ذاتی آمدنی کی تفصیلات جاری کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ، لیکن رچرڈ نکسن کے بعد سے سبھی نے اسے عام کیا ۔ اس خبر میں یہ انکشاف کیا گیاہے کہ وہائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دو سالوں کے دوران ، ٹرمپ کو بیرون ملک سے مجموعی طور پر 7.3 ملین امریکی ڈالر کی آمدنی ہوئی ۔ سال 2017 میں صدر نے امریکی حکومت کو صرف 750 امریکی ڈالر ادا کیے جبکہ اسی دوران انہوں نے یا ان کی کمپنیوں نے پناما میں 15,598 امریکی ڈالر ، ہندوستان میں 1,45,400 امریکی ڈالر اور فلپائن میں 1,56,824 امریکی ڈالرٹیکس کے طورپر ادا کیے۔
ٹرمپ کی کمپنی نے ہندوستان میںدیا 1.45 لاکھ ڈالر ٹیکس
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS