ٹرمپ-پوتن کی ملاقاتیں طے کریں گی عالمی سیاست کی سمت!

0

بڑے ایشوز پر بڑے لیڈروں کی ملاقاتوں کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔ ان ملاقاتوں سے عالمی سیاست کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ اسی لیے اس طرح کی ملاقاتیں سرخیوں میں رہتی ہیں۔ نظر اس بات پر رہتی ہے کہ ملاقات کس طرح ہوئی، کس نے ہاتھ پہلے بڑھایا ہے، دوسرے نے ہاتھ کیسے ملایا، کیا دونوں فریق گلے ملے، ملاقات کے دوران کن ایشوز پر گفتگو ہوئی، کن ایشوز پر گفتگو کرنے سے گریز کیا گیا، کیا شرائط رکھی گئیں اور کیا ایک ملاقات کے بعد دوسری ملاقات کے لیے ہامی بھری گئی۔ یوکرین جنگ کے اختتام کے لیے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے مابین الاسکا کی ملاقات بھی سرخیوں میں رہی۔ اس ملاقات کے حوالے سے متذکرہ باتوں پر توجہ دی گئی اور اس ملاقات کی اصل اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کی گئی۔ اس ملاقات کی اہمیت اس وجہ سے بھی تھی کہ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے روسی صدر شمالی کوریا کے دورے پر گئے تھے یا بیلاروس کے دورے پر اور دونوں ہی روس کے دوست ممالک ہیں جبکہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے امریکہ، یوکرین کے ساتھ رہا ہے، ہر طرح سے اس نے اس کی مدد کی ہے، پابندیاں عائد کرکے روس کو کمزور بنانے کی کوشش کی ہے۔ خود ٹرمپ ایک سے زیادہ بار روس کو متنبہ کر چکے ہیں۔ ایسی صورت میں ولادیمیر پوتن کے لیے 15 اگست، 2025 کو الاسکا جانا کوئی معمولی بات نہ تھی مگر وہ گئے۔ پوتن اپنی کار اپنی ماسکو پلیٹڈ پریسیڈنٹ کار کے بجائے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کار لیموجن میں فوجی اڈے گئے۔ ٹرمپ حکومت نے ان کے استقبال کے لیے امریکی فوجی اڈے جوائنٹ بیس ایل مینڈورف- رچرڈسن پر سرخ قالین بچھائی گئی۔ ٹرمپ نے خود ان کا استقبال کیا۔ ان سے ہاتھ ملانے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔ تقریباً تین گھنٹے تک دونوں لیڈروں کے مابین گفتگو ہوئی۔

ڈونالڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوتن کی ملاقات کا بظاہر کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا لیکن یہ کم بڑی بات نہیں ہے کہ امریکہ اور روس کے سربراہ نے یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے ملاقات کی۔ پوتن نے ٹرمپ کو ماسکو آنے کی دعوت دی۔ اس طرح امریکہ اور روس کے مابین جو تلخی نظر آرہی تھی، ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات کی وجہ سے اس کے کم ہونے کے آثار پیدا ہوئے ہیں مگر اس ملاقات کا کیسا مثبت اثر یوکرین جنگ ختم کرنے پر پڑے گا، اس سلسلے میں دعوے سے کوئی بات فی الوقت کہنا مشکل ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ٹرمپ کب بدل جائیں، معلوم نہیں اور پوتن کے منصوبوں کے بارے میں بھی فوراً اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔ ان کا منصوبہ کچھ ہوتا ہے اور وہ دکھاتے کچھ اور ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرین جنگ صرف امریکہ کے چاہنے سے ختم نہیں ہوگی، اس کے لیے یوکرینی صدر زیلنسکی کو بھی تیار ہونا ہوگا۔ امریکہ کے اتحادی یوروپی ممالک کو بھی تیار ہونا ہوگا۔ ٹرمپ کی یہ کامیابی تو ہے کہ پوتن سے وہ ملاقات کرسکے لیکن امریکہ کے اتحادی یوروپی ممالک کے لیڈروں کو جنگ ختم کرنے کے لیے منانا کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔ یہ ان کے لیے بڑا امتحان ہوگا۔ اس میں کامیاب ہونے پر ٹرمپ اور مضبوط ہو جائیں گے۔ ناکام ہونے پر ان کی ساکھ اور خراب ہوگی۔ یوکرین جنگ پر امریکہ اور روس کے مابین گفتگو یہ طے کرے گی کہ مستقبل قریب میں عالمی سیاست کی سمت کیا ہوگی۔ گفتگو اگر کامیاب رہی، روس اور امریکہ کے تعلقات استوار ہوگئے تو یہ چین کے لیے ایک جھٹکا ہوگا مگر اس کا فائدہ ہندوستان کو ملے گا۔ روس سے اس کے تیل لینے پر امریکہ کو اعتراض نہیں ہوگا مگر جنگ پر گفتگو اگر ناکام رہی تو عالمی سیاست کی سمت مختلف ہوگی۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS