بین الاقوامی جوڈو فیڈریشن نے ہفتہ چوبیس جولائی کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ الجزائری ایتھلیٹ فتحی نورین اور ان کے کوچ نے ٹوکیو اولمپکس کے مقابلوں کے دوران اسرائیلی کھلاڑی کا سامنا نہ کرنے کی وجہ سے میچ سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔
ایک بیان میں آئی جے ایف نے بتایا کہ نورین اور ان کے کوچ عماربن خلیف نے میڈیا میں مختلف بیانات دیتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ ایونٹ کے دوران اسرائیلی کھلاڑی سے مقابلے سے گریز کرنے کے لیے دستبرداری کا اعلان کرتے ہیں۔
فلسطین کی حمایت
تیس سالہ ایتھلیٹ نورین نے الجزائر کے ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا، ”ہم نے اولمپکس تک پہنچنے کے لیے بہت محنت کی ہے، لیکن مسئلہ فلسطین ان سب سے بڑھ کر ہے۔‘‘ان کے اس بیان کے حق میں کوچ بن خلیف نے کہا، ”میچز کی قرعہ اندازی کے دوران قسمت نے ساتھ نہیں دیا- اسرائیلی کھلاڑی ہمارے مدِمقابل آگیا،اس لیے ہمیں ریٹائر ہونا پڑا، ہم نے درست فیصلہ کیا ہے۔‘‘
علاوہ ازیں فیڈریشن نے کہا کہ ایک تحقیقاتی کمیشن کی طرف سے تمام حقائق کی تصدیق کے بعد اجزائری ایتھلیٹ اور کوچ کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ معاملہ مزید تفتیش اور اولمپکس کے بعد دیگر پابندیوں کے فیصلے کے لیے ڈسپلنری کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
آئی جے ایف کے بیان کے مطابق الجزائر کی اولمپک کمیٹی نے نورین اور بن خلیف کی اولمپکس میں شرکت کا اجازت نامہ واپس لے لیا ہے اور ان پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے انہیں واپس گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیلی کھلاڑی کے خلاف بائیکاٹ پہلی مرتبہ نہیں
الجزائری ایتھلیٹ نورین 73 کلو گرام کے مقابلوں میں حصہ لینے والے تھے۔ وہ اس سے قبل بھی اسرائیلی کھلاڑی کے خلاف مقابلے سے دستبردار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے ایسا دو سال قبل ٹوکیو میں ورلڈ جوڈو چیمپیئن شپ کے دوران کیا تھا۔
اسرائیلی ایتھلیٹس کو اپنی فلسطینی تنازعے کے تناظر میں مسلمان ایتھلیٹوں کے بین الاقوامی مقابلوں میں بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹوکیو اولمپکس 2020ء میں انٹرنیشنل جوڈو کے مقابلوں میں اس رجحان کو بدلنے کی کوششیں جاری تھیں کہ حالیہ بائیکاٹ سے جوڈو فیڈریشن کو بڑے دھچکے کا سامنا ہوا ہے۔
جوڈو کے ذریعے یکجہتی کا فروغ
آئی جے ایف نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ الجزائر کے دونوں کھلاڑیوں کے بیانات فیڈریشن کے بنیادی فلسفے کے خلاف ہے۔ ”آئی جے ایف سختی سے عدم تفریق کی پالیسی پر عمل کرتا ہے اور جوڈو کے اقدار کو تقویت دیتے ہوئے یکجہتی کو کلیدی اصول کے طور پر فروغ بھی دیتا ہے۔‘‘
ماضی میں مصر اور ایران جیسے دیگر ممالک کے کھلاڑی بھی اسرائیلیوں کے خلاف بائیکاٹ کرچکے ہیں، ان میں ایرانی جوڈو ایتھلیٹ سعید مولائی کا معاملہ کافی زیادہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔ مولائی منحرف ہو کر اب منگولیا کو بطور وطن اپنا لیا ہے اور وہ ٹوکیو 2020ء کے مقابلوں کے دوران 81 کلوگرام کے سیمی فائنل میں اسرائیلی کھلاڑی ساگی موکی کے خلاف مقابلے میں شرکت کرسکتے ہیں۔
ع آ / ع ح (ڈی پی اے / ایس آئی ڈی)