عالمی تجارتی تنظیم کے وجود کو خطرہ

0

ڈاکٹر جاوید عالم خان

عالمی سطح پر اقوام متحدہ اور اس سے منسلک تمام تنظیمیں دھیرے دھیرے اپنا وجود اور کردار پچھلے دو تین دہائیوں سے کھو رہی ہیں۔ امریکہ کی عالمی سطح پر بیجا مداخلت ، یوکرین پر روس کا حملہ اور اسرائیل کے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی اس بات کا واضح ثبوت ہے کیونکہ اقوامِ متحدہ اور اس سے جڑے ہوئے ادارے عالمی سطح پر انصاف قائم کرنے میں بالکل ناکام رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکہ کے ذریعے ٹیرف میں عالمی سطح پر برآمدات اور درآمدات پر اضافے سے عالمی تجارتی تنظیم یاWorld Trade Organisation(ڈبلیو ٹی او) کے وجود کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ ڈبلیو ٹی او کے قیام کا مقصد تجارت کو عالمی سطح پر ایک ضابطہ یا نظام کے تحت لانا تھا جس میں تمام ممالک کو یکساں مواقع فراہم کیے جاسکیں جبکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی حالیہ کوشش یہ ہے کہ وہ امریکہ کے مفاد کے مطابق تجارت کے عالمی نظام کو چلائیں۔ ڈبلیو ٹی او کا قیام 1995 میں عمل میں آیا تھا یہ عالمی تنظیموں میں سب سے نئی تنظیم ہے دراصل ڈبلیو ٹی او سے پہلے عالمی تجارتی نظام کو چلانے کے لیے 1947 میںGeneral Agreement On Tariff and Trade (GAAT) کو قائم کیا گیا تھا۔ دراصل اس وقت انٹرنیشنل ٹریڈ آرگنائزیشن کے قیام کی تجویز دی گئی تھی جس کا مقصد عالمی سطح پر تجارت کو فروغ دینا اور تجارت میں جو رکاوٹیں ہیں ان کو کم کرنا یا ختم کرنا تھا لیکن یہ تجویز کامیاب نہیں ہوسکی تھی اور گیٹ کو ایک عارضی معاہدے کے طورپر شروع کیا گیا تھا اس کے تحت تجارت سے متعلق بات چیت کے کئی دور منعقد کرنے کے بعد بالآخر 1995 میں ڈبلیو ٹی او وجود میں آئی تھی۔

ڈبلیو ٹی او کا اہم مقصد تمام ممبر ممالک کو تجارت کے مواقع کو فراہم کرنا تھا تاکہ لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر کیا جاسکے اور نوکریوں کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں۔ ڈبلیو ٹی او تجارت کے عالمی ضابطہ کے تحت کام کرتی ہے اور اس کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں تجارتی صلاحیت کو بہتر کرنا ہے مزید یہ ادارہ تمام ممبر ممالک کو ایک فورم مہیا کراتا ہے جو تجارت کے معاہدے پر بات چیت کریں اور تجارت سے متعلق جو بھی رکاوٹیں ہیں اس کا حل تلاش کریں۔ جہاں تک عوام کے معیار زندگی کو بہتر کرنے کی بات ہے تو ڈبلیو ٹی او کے بنیادی اہداف میں سے ایک ہدف یہ بھی ہے کہ یہ ادارہ عالمی سطح پر عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کام کرے گا۔ ڈبلیو ٹی او کے مراکش معاہدے کے تحت اس بات کو تسلیم کیا گیا تھا کہ تجارت کی وسعت کے ذریعے عالمی سطح پر تمام سامان اور خدمات کی پیداوار کے ذرائع کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے گا جس سے تمام ممالک کی حقیقی آمدنی میں اضافہ ہوگا ساتھ ہی مکمل روزگار کے مواقع کو یقینی بنایا جائے گا اور معیار زندگی کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔ مزید گزشتہ پانچ دہائیوں میں عالمی سطح پر بات چیت کے مختلف ادوار کے تحت ڈبلیو ٹی او کے قیام کا مقصد تجارت کے معاملے میں رکاوٹوں کو دور کرنا تھا، بہت سارے ممالک میں جہاں تجارت کی رکاوٹیں تھیں اس کو دور کرنے میں مدد ملی ہے اور تجارت کے بازاروں کو کھولا گیا ہے، اسی طرح سے کچھ خاص حالات میں ڈبلیو ٹی او کے ضابطے کے تحت تجارت میں ایک خاص قسم کی رکاوٹیں پائی گئی تھیں جیسے کہ صارفین کے حقوق کو کیسے محفوظ کیا جائے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کو تجارت سے کیسے جوڑا جائے۔

ڈبلیو ٹی او خاص طور سے ممبر ممالک کے درمیان تجارت سے متعلق بات چیت کے معاہدے کی نگرانی بھی کرتی ہے اسی طرح سے ممبر ممالک کے درمیان عالمی تجارت سے متعلق جو بھی پالیسی دستاویز تیار کی جاتی ہیں اس کو عمل میں لانے میں مدد کرتی ہے اسی طرح سے اشیاء اور خدمات کو پیدا کرنے والے لوگوں، برآمدات اور درآمدات کرنے والوں کی بھی رہنمائی کرتی ہے اور یہ بھی کوشش کرتی ہے کہ حکومتیں پیداوار کے معاملات میں سماجی اور ماحولیاتی معیار کا بھی خیال رکھیں۔ ڈبلیو ٹی او کے اہم مقاصد میں ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ تجارت ملکوں کے مابین کسی بھی رکاوٹ کے بغیر کی جائیں لیکن یہ بھی خیال رکھا جائے کہ ترقی پذیر ممالک کی معاشی نمو اور روزگار کو بڑھانے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے بلکہ اس کو فروغ دیا جائے جو بھی ضوابط بنائے جائیں وہ شفاف ہوں اور اس کے ذریعے افراد، کمپنی یا حکومتوں کو پوری طرح سے مدد ملے جو بھی پالیسی بنائیں وہ پائیدار ہوں اور اس میں کوئی اچانک تبدیلی نہ کی جائے۔

مزید ڈبلیو ٹی او ممبر ممالک کے درمیان تجارت سے متعلق تعلقات اور معاہدوں میں کسی طرح کا کوئی تنازعہ ہوتاہے تو اس کو حل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ باہمی تنازعات کو بہتر طریقے سے حل کرنے کے لیے ڈبلیو ٹی او نے مختلف سمجھوتوں کے تحت کچھ قوانین وضع کیے ہیں اس کو بھی عمل میں لایا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے ڈبلیو ٹی او معاہدے کے تحت تمام طرح کے تجارتی تنازعات اور اختلافات کو حل کیا جاتا ہے۔ ڈبلیو ٹی او کے وجود کا اب تیس سال مکمل ہوچکا ہے لیکن اس ادارے نے اپنے مقاصد میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔ سابق وزیرِ خزانہ یشونت سنہا کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے اب ڈبلیو ٹی او کے کردار کو عالمی سطح پر بالکل ختم کردیا ہے اور حالیہ ٹیرف کی شرح میں اضافے کی وجہ سے ضابطے پر منحصر عالمی تجارت کے لیے ایک بڑا چیلنج پیدا ہوگیا ہے چونکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ فیصلے نے تمام عالمی تجارتی معاہدوں کو کمزور کردیا ہے اور ڈبلیو ٹی او اس سلسلے میں کوئی بھی مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش بھی نہیں کررہی ہے۔ اس وقت ہندوستان، چین، کناڈا براہ راست امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تجارتی ڈیل کررہے ہیں جس سے کہ عالمی سطح پر تجارتی میدان میں برابری کے مواقع ختم ہوتے جارہے ہیں، اس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے تیس سال سے جاری عالمی معاہدوں کو چیلنج کرنے کی بہت ہی بڑی غلطی کی ہے لہذا ہندوستان بشمول تمام ممالک کو ڈبلیو ٹی او کی طرف رخ کرنا چاہئے اور ہم خیال ملکوں کے ساتھ ایک اتحاد بنانے کی کوشش کی جانی چاہئے جو اس بات پر زور دے کہ عالمی تجارت کے اصول اور ضابطے انصاف کی بنیاد پر مبنی ہوں اور امریکہ کو یہ پیغام بھی دینا چاہیے کہ ترقی پذیر ممالک اس کے رحم و کرم پر زندہ نہیں ہیں۔ اس وقت دو اور اہم ادارے عالمی بینک اور انٹر نیشنل مونیٹر ی فنڈ یا عالمی مالیاتی ادارہ بھی ترقی پذیر ممالک میں اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔ کافی ممالک ان اداروں کی پالیسیوں کی وجہ سے مقروض ہوتے جارہے ہیںاور عوام میں معاشی غیر برابری بڑھ رہی ہے۔ ان اداروں کی کئی پالیسی شرائط کی وجہ سے ملک کے وسائل پر نجی کمپنیوں کا قبضہ بھی ہوتا جارہا ہے۔

(مضمون نگار انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اینڈ ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر ہیں )
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS