احمد آباد (ایجنسیاں) : پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس) کے نفاذ کو لے کر گجرات میں حکومت کے خلاف مظاہرے بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہفتہ کو گجرات حکومت کے ہزاروں ملازمین بشمول اسکول ٹیچرز نے ریاست بھر میں ہنگامی چھٹی لی اور اپنے مطالبات کو لے کر ہفتہ کو حکومت کے خلاف احتجاج میں شامل ہو گئے۔ کچھ یونینوں نے جمعہ کو یہ کہتے ہوئے ہڑتال ختم کر دی کہ ریاستی حکومت نے ان کے بیشتر مطالبات تسلیم کر لیے ہیں، لیکن ضلعی سطح کی یونینوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے او پی ایس کے ان کے بنیادی مطالبات پر غور نہیں کیا ہے۔
نیشنل یونائیٹڈ فرنٹ، سوراشٹرا ریجن کے کنوینر مہیش موری نے کہا کہ ہمارا بنیادی مطالبہ او پی ایس تھا اور اس مسئلہ کو ریاستی حکومت نے جمعہ کو حل نہیں کیا۔ یہ مسئلہ ریاست کے ہر ملازم کو متاثر کرتا ہے اس لیے سرکاری ملازمین نے آج احتجاج میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف بھاو¿نگر ضلع میں ہی ہفتہ کو تقریباً 7000 سرکاری اساتذہ چھٹی پر تھے۔ اساتذہ، پنچایت ہیلتھ ورکرز اور ریونیو ملازمین کی نمائندگی کرنے والی یونین ریاست میں پرانی پنشن اسکیم کو دوبارہ نافذ کرنے کے لیے کچھ عرصے سے احتجاج کر رہی ہیں۔ گاندھی نگر میں سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد نے پرانے سکریٹریٹ کے احاطے میں ریلی نکالی اور کام سے دور رہے۔ احتجاج کرنے والے ایک ملازم کا کہنا تھا کہ ہماری یونین کے رہنماو¿ں نے یہ کہہ کر ہڑتال ختم کر دی ہے کہ ہمارے تمام مطالبات مان لیے گئے ہیں۔ لیکن، OPS کے لیے ہماری بنیادی مانگ اب بھی برقرار ہے۔ حکومت نے صرف ان ملازمین کو او پی ایس دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے جو 2005 سے پہلے سروس جوائن کئے ہیں جبکہ ہم میں سے اکثر 2005 کے بعد کے ہیں۔کچھ میں تقریباً 8,000 سرکاری ملازمین، جن میں زیادہ تر اسکول کے اساتذہ تھے، اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے کام پر نہیں گئے۔ کچھ پرائمری ٹیچرز فیڈریشن کے جاکھرا بھائی کرشیا نے کہا کہ چونکہ ہمارا او پی ایس کا بنیادی مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا ہے، اس لیے ہم نے آج اجتماعی چھٹی کا احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کچھ کے ضلع میں اساتذہ سمیت تقریباً 8000 ملازمین چھٹی پر ہیں۔
گجرات میں ہزاروں ملازمین پرانی پنشن اسکیم کے لئے تحریک میں شامل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS