اس مرتبہ حجاب ہے بہانہ

0

ایران میںحجاب کو لے کر پوری دنیا میں شور ہے مگر خود ایران کے اندر اتنا شور نہیں ہے۔۔ ایک طبقہ کے ذریعہ پوری دنیا کو باور کرایا جارہا ہے کہ اعلیٰ اذہان، مذہبی اقدار اوراصولوں کی اس بستی میں خواتین مردوں کے ظلم واستبداد کی شکار ہیں۔ خیال رہے کہ مصر اور دیگر عرب اورمسلم ملکوںمیں خواتین کی زبوںحالی اور جمہوری اقدار کی پامالی کو بہانہ بناکر ’’جمہوری تحریکوں‘’ کو ہوا دی گئی تھی۔ ایران ایک مضبوط اور سرگرم جمہوریت ہے جہاں سیاسی سرگرمیوں اور مظاہروں کا ہونا فطری اورجمہوریت کا حصہ ہے مگر ان مظاہروں کے ذریعہ منتخب حکومت اور ری پبلک نظام کومنہدم کرنے کی سازش کرنا خالصتاً تخریبی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک کردخاتون کی افسوسناک موت کو اچھال کر دنیا کو سمجھایا جارہاہے کہ مذہبی پیشوا خواتین کے حقوق کی سرکوبی کر رہا ہے۔ یہ وہ بہانہ ہے جس کو ترکی، عراق، شام اور اب ایران میں استعمال کیا جارہا ہے۔ اہل مغرب لگاتار اپنی سہولت اور مفادات کے مطابق اس حربے کو استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اب امید کی جارہی ہے کہ ایران میں حواتین دستاریں اچھالیںگی۔ ایک طرف ایران پر الزام ہے کہ وہ نیوکلیر ہتھیاربناکر خطے میں امن کوخطرے میں ڈال رہا ہے اس پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں تاکہ اقتصادی بحران پیدا کرکے مضبوط نظام کو غیرمستحکم کیا جائے۔ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ ترکی، مصر، عراق میں ’’اسلام پسند‘’ عورتوں، کردوں پر مظالم کی بات اچھال کر مغربی ایشیا، شمالی افریقہ، عرب ممالک میں اپنے عزائم کے حصول کے لئے متفق ہیں اور بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ چھ ہفتوں سے چنگاری کو شعلہ بنانے کے لئے جدید ترین ذرائع ابلاغ برسرپیکار ہیں۔
ایران نے پی5 پلس ون ممالک کے ساتھ سمجھوتہ کرکے اس کے نیوکلیر پروپیگنڈہ کی ہوا نکال دی ہے مگر مغرب کے عزائم کیا ہیں ان کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دوسال کے مذاکرات کے بعد کیا گیا نیوکلیر سمجھوتہ اہل مغرب اور ان کے حواریوں کو قبول نہیں کیا ہے جبکہ مغربی ماہرین اورجنگی وعسکری امورپر گہری نظر رکھنے والے سیاستدان نے اس سمجھوتے کے بارے میں مثبت رائے دی تھی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS