اس بار بھی عام انتخابات کئی مرحلوں میں ہو رہے ہیں۔ کہیں ایک ہی مرحلے میں انتخابات کرائے جا رہے ہیں، کہیں ایک سے زیادہ مرحلوں میں انتخابات ہوں گے۔ اترپردیش کی طرح بہار میں بھی سات مرحلوں میں انتخابات کرائے جا رہے ہیں۔ اترپردیش میں 80 سیٹیں ہیں اور بہار میں 40 سیٹیں۔ بہار کے تقابل میں تمل ناڈو میں لوک سبھا کی ایک ہی سیٹ کم ہے۔ تمل ناڈو میں 39 سیٹیں ہیں لیکن وہاں ایک ہی مرحلے میں انتخابات کرائے گئے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا اپنی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑنا چاہتا ہے۔ اسی لیے حالات دیکھتے ہوئے کہیں ایک مرحلے میں انتخابات کرائے جا رہے ہیں اور کہیں زیادہ مرحلوں میں۔ امید کی جاتی ہے کہ تیسرے مرحلے کے انتخابات جو کل ہوں گے، ان کے ووٹوں کا فیصد جاری کرنے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا تذبذب کی حالت میں نہیں رہے گا، اسے ایک ہفتے سے زیادہ وقت اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے یا ان پر غور و خوض کرنے میں نہیں لگے گا تاکہ عام لوگ کسی طرح کی تشویش میں مبتلا نہ ہوں اور ان کے ذہن میں یہ سوال پیدا نہ ہو کہ کیا مشینوں کو ووٹ فیصد بتانے میں بہت زیادہ وقت لگ جاتا ہے؟
تیسرے مرحلے کی ووٹنگ 93 سیٹوں پر ہوگی۔ اس مرحلے کی ووٹنگ کے بعد یہ سمجھنے کی کوشش کچھ اور آسان ہوجائے گی کہ 4 جون کس طرح کے نتائج لے کر آئے گا۔ تیسرے مرحلے میں جن 93 سیٹوں پر انتخابات ہو رہے ہیں، ان میں آسام کی 4 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ 19 اور 26 اپریل کو وہاں 5-5 سیٹوں پر انتخابات ہوچکے ہیں۔ تیسرے مرحلے کے بعد آسام کی 14 سیٹوں پر انتخابات مکمل ہوجائیں گے۔ اسی مرحلے میں بہار کی 5 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ بہار میں 19 اپریل کو 4 اور 26 اپریل کو 5 سیٹوں پر انتخابات ہوئے تھے۔ تیسرے مرحلے کے بعد بہار کی 26 سیٹوں پر انتخابات ہونا رہ جائیں گے، چنانچہ اس مرحلے کے انتخابات کے بعد بہار کے سلسلے میں کچھ پیش گوئی کرنا آسان نہیں ہوگا، البتہ ووٹروںکا رجحان کچھ کچھ سمجھ میں آنے لگے گا۔ چھتیس گڑھ میں 11 سیٹیں ہیں۔ اس بار وہاں تین مرحلوں میں انتخابات ہو رہے ہیں۔ 19 اپریل کو وہاں ایک سیٹ پر اور 26 اپریل کو 3 سیٹوں پر انتخابات ہوئے تھے۔ تیسرے مرحلے میں 7 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلے میں چھتیس گڑھ کی تمام لوک سبھا سیٹوں پر انتخابات مکمل ہوجائیں گے اور لوگوں کے رجحانات کو جاننا اور ان کی روشنی میں کوئی پیش گوئی کرنا بڑی حد تک آسان ہو جائے گا۔ تیسرے مرحلے میں دادر و نگر حویلی اور دمن اور دیو کی دونوں سیٹوں، گوا کی دونوں سیٹوں اور گجرات کی 26 میں سے 25 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ سورت میں بی جے پی کے امیدوارکو پہلے ہی فاتح قرار دیا جا چکا ہے،اس لیے اس مرحلے کے انتخابات کے بعد گجرات کی سیاسی صورتحال واضح ہوجائے گی۔ کرناٹک میں لوک سبھا کی 28 سیٹیں ہیں۔ 26 اپریل کو وہاں کی 14 سیٹوں پر انتخابات ہوچکے ہیں جبکہ بقیہ کی 14 سیٹوں پر تیسرے مرحلے میں انتخابات ہوجائیں گے اور وہاں کی بھی سیاسی صورتحال واضح ہو جائے گی۔ مدھیہ پردیش میں لوک سبھا کی 29سیٹیں ہیں۔ اس بار وہاں 4 مرحلے میں انتخابات ہو رہے ہیں۔ 19 اور 26 اپریل کو 6-6 سیٹوں پر انتخابات ہو چکے ہیں۔ 7 مئی کو 9 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ بقیہ کی 8 سیٹوں پر 13 مئی کوانتخابات ہوں گے۔ مہاراشٹر میں لوک سبھا کی 48 سیٹیں ہیں۔ وہاں پانچ مرحلوںمیں انتخابات ہو رہے ہیں۔
تیسرے مرحلے کے بعد لوک سبھا کی نصف سیٹوں پر وہاں انتخابات ہوجائیں گے، کیونکہ 19 اپریل کو 5 اور 26 اپریل کو 8 سیٹوں پر انتخابات ہو چکے ہیں۔ 7 مئی کو 11 سیٹوںپر جبکہ چوتھے اور پانچویں مرحلے میں بالترتیب 11اور 13 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اترپردیش کی 80 سیٹوں میں سے پہلے کے دو مرحلوں میں 16 سیٹوں پر انتخابات ہو چکے ہیں جبکہ تیسرے مرحلے میں 10 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ مغربی بنگال میں 42 سیٹیں ہیں۔ وہاں بھی 7 مرحلوں میں انتخابات ہو رہے ہیں۔ پہلے دو مرحلوں میں 3-3 سیٹوں پر انتخابات ہوئے ہیں۔ تیسرے مرحلے میں 4 سیٹوں پر انتخابات ہوں گے یعنی اس مرحلے کے بعد بڑی حد تک یہ بات سمجھ میں آنے لگے گی کہ اس بار بڑی پارٹیوں میں سے کس پارٹی کی پوزیشن کیا رہے گی۔
[email protected]