ایم اے کنول جعفری
ہندوستان کا تیسرا چاند مشن (چندریان3-) 14جولائی 2023 کو دوپہر 2:35 بجے آندھرا پردیش میں ستیش دھون اسپیس سینٹر شری ہری کوٹا کے شاررینج سے کامیاب لانچنگ کے بعد 1627 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بادلوں کو چیرتا ہوا اپنے 3.84 لاکھ کلومیٹر لمبے خلائی سفر پر روانہ ہو گیا۔ پوری طرح سے ’میک ان انڈیا‘ چندریان3- کا وزن تقریباً3900کلوگرام ہے،جبکہ اسے خلا میں لے جانے والے43.5میٹر لمبے راکٹ کا وزن 6420 کلوگرام ہے۔45کلومیٹر کی اُونچائی پر ’لکوڈ انجن‘ اسٹارٹ ہونے کے بعد اس کی رفتار6437کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگئی۔ 62کلومیٹر کی اُونچائی پردونوںبوسٹر راکٹ سے علیحدہ ہوگئے، راکٹ کا مین انجن اسٹارٹ ہوگیا اور اس کی رفتار 7000 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو گئی۔ 114.8 کلومیٹر کی اُونچائی پر پہنچتے ہی اس سے ’ ہٹ شیلڈ‘الگ ہوگئیں۔اس کے بعد ’لکوڈ انجن‘ راکٹ سے علیحدہ ہوکر زمینی مدار کی جانب تیزی سے بڑھ گیا۔’ کرائیوجینک انجن‘ اسٹارٹ ہونے کے بعد راکٹ کی رفتار 36,968 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگئی تھی۔کچھ دُور جانے کے بعد ’ کرائیونک انجن‘ بند ہوکر چندریان سے جدا ہوگیا۔ 615کروڑ روپے کی لاگت سے بنے چندریان3- کے 41 روز بعد 23 اگست 2023 کو 5:47بجے چاند کی سطح پر اترنے کے امکانات ہیں۔ اس دوران یہ بیضوی شکل میں زمین کے گرد پانچ چکر لگائے گا۔ شروعات چھوٹے چکر سے ہو گی۔اس کے بعد ان کا دائرہ کار بتدریج بڑھتا جائے گا۔16جولائی کوچندریان3-کو چاند کے مدار میں لے جانے کا عمل کامیابی کے ساتھ پورا ہوگیا۔ پانچویں چکر کے بعد چندریان3- چاند کے 100×100 کے مدار میں داخل ہو جائے گا۔یہاں’ لینڈر وکرم‘ اور’ روور پرگیان‘،’ پروپلشن ماڈیول‘ سے الگ ہوجائیں گے۔ پروپلشن ماڈیول سے الگ ہونے کے بعد لینڈر وکرم چاند کی سطح پر ’سوفٹ لینڈنگ ‘کرے گا۔ لینڈر کی کامیاب لینڈنگ سے ہندوستان نہ صرف چاند کے جنوبی قطب پر’ مے جینس-یوکریٹر‘ کے پاس اتر کر ایک تاریخ رقم کرے گا، بلکہ امریکہ،روس اور چین کے ساتھ ایسا کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔ جنوبی قطب کے زیادہ تر علاقوں میں اربوں سال سے سورج کی ایک شعاع تک نہیں پہنچی ہے۔یہ تاریک علاقے بہت ٹھنڈے ہیں۔ان کے سرد ہونے کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہاں درجۂ حرارت منفی 248 سیلسیس تک پہنچ جاتا ہے۔ چندریان3-کو کافی وزنی’ ایل وی ایم3- ایم4‘ راکٹ کے ذریعہ خلا میں بھیجا گیا ہے۔اسے پہلے ’ جی ایس ایل وی اے کے 3-‘نام سے جانا جاتا تھا۔ اسی سے 22 جولائی 2019کو چندریان2- لانچ کیا گیا تھا۔اس کا لینڈر، چاند کی سطح پر ’ سوفٹ لینڈنگ‘ میں ناکام ہونے کے علاوہ لینڈر وکرم کے ساتھ اس کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔چندریان2-کے لینڈر وکرم کی لینڈنگ کو ’ناسا‘ کے میڈرڈ اسٹیشن سے ٹریک کیا گیا تھا،لیکن چندریان3-کی لانچنگ سے لے کر لینڈنگ تک کی نگرانی بنگلورو واقع اسرو ٹیلی میٹری ٹریکنگ اینڈ کمانڈ نیٹ ورک اسٹیشن کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔
راکٹ نے چندریان3- کو لانچنگ کے 16:15 منٹ بعد زمین سے179کلومیٹر اُوپر زمین کے مدار میں پہنچا دیا۔ اسے آگے کا سفر اپنے اندر نصب ’ پروپلشن ماڈیول‘ کی مدد سے خود طے کرنا ہے۔ لینڈر کا وزن تقریباً 1724 کلوگرام ہے۔ اس میں26کلوگرام وزن کا ’روور پرگیان‘ بھی شامل ہے۔ چونکہ چندریان2-کے ساتھ بھیجا ’آربیٹر‘ پہلے سے ہی چاند کے گرد چکر لگا رہا ہے،اس لیے چندریان3- کے ساتھ ’آربیٹر‘ نہیں بھیجا گیا ہے۔اسرو اسی آربیٹر کا استعمال کرے گا۔لینڈر وکرم میں چار اور روور پرگیان میں دوپے لوڈ (مشین) ہیں،جبکہ ایک پے لوڈ پروپلشن ماڈیول کے ساتھ جڑا ہے۔ سافٹ لینڈنگ کے بعد وکرم سے روور پرگیان چاند کی سطح پر اترے گا۔ دونوں پے لوڈ چاند کی سطح پر کئی مطالعات کریں گے۔ وہاں مٹی، پانی،حرارت، کیمیکل، معدنیات اور قدرتی وسائلوں کی موجودگی کا پتہ لگانے کے علاوہ یہ بھی پتہ لگایا جائے گا کہ کیا وہاں کبھی زلزلہ آیاہے۔ وکرم اور پرگیان کے علیحدہ ہو جانے کے باوجود دونوں ایک دوسرے کے رابطے میں رہیں گے۔ پرگیان کا کام معلومات جمع کرکے انہیں وکرم کو بھیجنا ہے،جبکہ وکرم اسے زمین پر اسرو کے کنٹرول روم تک پہنچائے گا۔
اس میں دو رائے نہیں کہ چاند کی موجودگی کو لے کر دنیا بھر کے ممالک میں خاصی دلچسپی رہی ہے۔ شعرائے کرام نے جہاں چاند کو اپنے شعروں میںڈھال کر اس کی خوبصورتی کے قصیدے گڑھے ہیں،وہیں ادبا نے بھی اپنی کہانیوں اور مضامین میں چاند کے دلکش مناظر کی عکاسی کی ہے۔سائنس دانوں کے اذہان میں چاند کو چھونے اور اس کے پار جانے کا خیال آیا۔1958 سے اب تک چاند کی بابت جاننے،سمجھنے اور معلومات فراہم کرنے کی سمت کئی ممالک نے سنجیدہ کوششیں کیں۔ اس بابت درجنوں خلائی مشن چلائے گئے۔ ان میں امریکہ، روس اور چین ہی چاند تک اپنا خلائی مشن بھیجنے میں کامیاب ہو سکے۔ ہندوستان نے پہلی مرتبہ 22اکتوبر 2008 کو چندریان1-چاند پر بھیجا تھا۔ اسی نے چاند پر پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کی تصدیق کی تھی، یہ ہمارے ملک کے لیے ایک تاریخی کامیابی ہے۔ 22جولائی 2019میں چندریان2- نے خلائی مشن کو آگے بڑھایا، لیکن 6ستمبر 2019 کو چاند کی سطح پر سوفٹ لینڈنگ کی کوشش کے دوران اس کا لینڈر وکرم سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ ناکامی کے باوجود چندریان3- نے اس سمت مزید پیش رفت کی۔ چندریان2- کی ناکامی کے محض چار برس بعد ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم(اسرو) نے چندریان3-کی کامیاب لانچنگ کرکے نہ صرف ملک کے عوام کو ایک انوکھی خوشی اور باعث فخر لمحات سے روشناس کرایا ہے،بلکہ یہ امید بھی جگا دی کہ بھارت جلد ہی دنیا کے چنیدہ ممالک کی صف میں شامل ہو کر اپنی موجودگی کا احساس بھی کرائے گا۔ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو،وزیراعظم نریندر مودی اور کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے چندریان3-کی کامیاب لانچنگ کے لیے سائنس دانوں،انجینئروں اور مشن میں شامل لوگوں کی انتھک کوششوں،زبردست ہنر،لگن، مہارت، محنت،ایثار اور ناقابل فراموش قربانی کی جم کر تعریف کرتے ہوئے اسے خلائی تحقیق میں ایک اور اہم سنگ میل قرار دیا۔ قابل غور ہے کہ چندریان2- لینڈر کے چاند کی سطح سے محض 2.1 کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ کر اپنی راہ بھٹک جانے سے یہ مشن ختم ہوگیا تھا۔اس ناکامی کے باوجود سائنس دانوں نے ہمت ہارنے کے بجائے صبر، استقلال اور محنت کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ اسی کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے۔ چندریان3- کی کامیاب لانچنگ اس لیے بھی باعث فخر اور اپنے آپ میں بہت بڑی کامیابی ہے کہ ہمارے سائنس دانوں نے رات دن ایک کرکے اتنے کم عرصے میں گزشتہ ناکامی کو پس پُشت ڈالتے ہوئے کامیابی کی نئی لکیر کھینچ کر ملک کا نام روشن کیا۔ چندریان3-کی چاند کی سطح پر سوفٹ لینڈنگ سب سے اہم اور سب سے مشکل کام ہے۔ چندریان 2- یہیں فیل ہوا تھا۔اس لحاظ سے چندریان3- مشن کے آخری15منٹ بے حد اہم اور مشکل بھرے ہیں۔ اس مرتبہ چاند پر لینڈنگ کے لیے دو مخصوص مقامات کی نشان دہی کی گئی ہے۔ اگر کسی وجہ سے طے شدہ مقام پر لینڈنگ میں مشکل آتی ہے تواسے یقینی طور پر دوسرے مقام پر اُتارا جائے گا۔اُمید کی جانی چاہیے کہ سب کچھ ٹھیک رہے گا اور ہمارا چندریان3- نہ صرف کامرانی کی نئی عبارت لکھنے میں کامیاب ہو جائے گا،بلکہ اس سے چندریان4-کی راہ بھی آسان ہو جائے گی۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور ادیب ہیں)
[email protected]