پھر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ

0

تہمینہ تنویر
جنوری 2023 دسمبر کے دریچے سے جھانک رہا ہے ہم کو ایک پیغام دے رہا ہے کہ زندگی کا ایک اور سال کم ہوگیا لیکن تمام لوگ اس بات پر خوش ہے کہ نیا سال آگیا ہے۔ وہی دن رات کی گردش ہے وہی سورج اور چاند کا ایک مخصوص وقت پر طلوع ہونا پھر جشن اور خوشی کس بات کی۔ دسمبر کے اختتام پر بڑے پیمانے پر نئے سال کے جشن کی تیاریا ں کی جاتی ہیں ۔ یہ عیسا ئیوں کی بنائی ہوئی رسم ہے عیسائیوں کے مطابق عیسیٰ کی پیدائش 25 دسمبر کو ہوئی تھی۔ پیدائش کے اسی نظریہ کے پیش نظر وہ 25 دسمبر کو خوشیاں مناتے ہیں جشن مناتے ہیں اور اسی خوشی کو نئے سال کی آمد تک مناتے ہیں۔
31 دسمبر اور یکم جنوری کی درمیانی شب میں نئے سال کے آغاز کی خو شی مناتے ہیں۔ 12 بجتے ہی نئے سا ل کی مبارک باد ایک دوسرے کو دی جاتی ہے، آتش بازی کی جاتی ہے ۔ پٹا خے اور مختلف بارودی آتش گیر مادوں کے ذریعہ خوشی کا یہ جشن منایا جاتا ہے ۔
رفتہ رفتہ ان کا دیکھا دیکھی دیگر قوموں نے بھی ان کی پیروی شروع کردی اور خاص طور پر مسلمانوں نے بھی ان خرافات کو اختیار کرلیا۔ اور اس خوشی کو اور دوبالا کرنے کے لئے آرکسٹرا۔ Dj وغیرہ بجائے جاتے ہیں اور پٹاخے پھوڑے جاتے ہیں۔ شراب سیر و تفریح کی پارٹیاں ارینج کی جاتی ہے، اس دن ہوٹلوں میں پارٹی کرنا، پارکوں میں گھومنا ایک ماڈرن تہذیب خیال کی جاتی ہے۔اور جو اس کو نہیں مانتے ان کو دقیانوسی قیاس کیا جا تا ہے۔
یوں امت مسلمہ کی ایک بڑی تعداد اس لعنت میں مبتلا ہوگئی ہے۔ نئے سال کے جشن اور خرافات میں پڑ کر اپنا مقصد ِحیات بھول گئی ہے ۔ اور نبیؐ کے فرمودات کو یکسر فراموش کردیا ہے۔ اللہ نے آپؐ کے ذریعے ہمارے دین کو مکمل کر دیا ہے ۔ ہمارے لئے دین اسلام کو پسند فرمایا اور پیارےنبیؐ کے ذریعےاس دین کی تکمیل کردی ۔اور رسولؐ کے ذریعے زندگی گزارنےکا طریقہ اور سلیقہ بھی بتادیا ۔ اور نہ صرف طریقہ بتایا بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں اس کا عملی نمونہ پیش کیا۔خوشی اور غم منانے کے طریقہ بھی بتایا ۔ ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم دین میں وہ باتیں نہ لائیں جو ہمارے نبیؐ نے کبھی نہ کی ہو ۔ نیا سال شروع ہونے پر آپؐ نےکوئی جشن نہیں منایا ہے اور نہ ہی اس کا حکم دیا ہے ۔ نہ تابہ تابعین اور نہ ہی صحابیات نے اس عمل کو کیا ہے۔ اسلام میں اس بات کی کوئی گنجائش نہیں کوئی مثال نہیں ۔
آج امتِ مسلمہ کی بڑی تعداد ان خرافات میں مبتلا ہوگئ ہے جب کہ اللہ نے اپنے رسولؐ کے ذریعے دو عیدین عیدالفطر اور عیدالضحیٰ پر ہی خوشی منانے کا حکم دیا ہے ۔ دو بڑی عبادتوں کی تکمیل پر یہ تہوار منائے جاتے ہیں ۔ حالانکہ اسلامی نیا سال محرم سے شروع ہوتا ہے لیکن اس کو منانے کا بھی کوئی حکم نہیں ملتا ہے۔
اللہ کی عطا کردہ یہ زندگی بہت مختصر ہے اور آنے والی ہر گھڑی اس کو کم کر دیتی ہے یہ دن ہمارے زندگی کے صحیفے ہیں ۔ ان کو نیکیوں سے بھرلیں ۔ اچھے اعمال کرلیں۔
آپؐ کا ارشاد کہ آدمی کےاسلام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ “وہ لغویات کو چھوڑ دے ” جب نیا سال آتا ہے تو ایکدوسرے کو مبارک باد دینا خوشی کا اظہار کرنا، روشنیاں کرنا، مختلف خرافات کرنا غیر قوموں کی نقل ہے ۔اللہ کے رسولؐ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ ارشاد ہے “جو دوسری قوموں کی مشابہت اختیار کرے گا قیامت کے دن اسی میں سے اٹھایا جائےگا۔ ”
نئے سال کے موقع پر ہم گزری ہوئی زندگی کا جائزہ لیں اپنا احتساب کریں کہ ہم نے کیا کھویا ہے اور کیا پایا ہے دو باتوں کا خیال رکھیں ماضی کا احتساب کریں اور آئندہ کے لئے لائحہ عمل تیار کریں
آپؐ کا ارشاد ہے کہ”اپنا احتساب خود کرلو اس سے پہلے کے اللہ تمہارا احتساب کرے”
نئے سال کی آمد پر گزرے ہوئے لمحوں پر غور کریں کہ کیا غلطیاں اور کوتاہیاں ہوئی ہے ۔ ہم نے اپنی زندگی کس طرح گزاری ہے، زندگی کے جو سال گزر گئے وہ اللہ کی رضا پر گزرے یا ہم نے من مانی کی ۔ اللہ اور بندوں کے حقوق ادا کرنے میں ہم کہاں تک کامیاب رہے، ہم اپنا احتساب کریں کہ جہاں کہیں کوتاہیاں ہوئ ہے ہم شرمندہ ہوںاور توبہ کریں اور آئندہ کے لئے عزم کریں، اک لائحہ عمل طے کریں۔ ایک منصوبہ بنائے کہ نمازوں کی سختی سے پابندی کریںگے ،قرآن کا مطالعہ کریںگے ،کمزریوں کا ازالہ کریںگے اور خوبیوں کو پروان چڑھائیں گے۔نیاسال ہمارے اندر ایک خوشگوار تبدیلی لائےاور ہم کو اللہ اور رسولؐ کی سنتوں پر چلنے والا بنائے ۔آمین!

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS