نئی دہلی (اظہار الحسن/ ایس این بی): حضرت نظام الدین واقع عالمی تبلیغی مرکز کا تالا کھلوانے کیلئے دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ 19فروری کو دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا، جہاں لسٹنگ کے بعد آج معاملہ کی سماعت ہوئی اور معاملہ کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے عدالت نے مرکزی حکومت ہند کو اس کا موقف جاننے کیلئے نوٹس جاری کردیا،جبکہ سماعت کیلئے اگلی تاریخ 5مارچ مقرر کی ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ سا ل ہندوستان بھر میں کورونا مرض پھیلنے کے بعد عالمی تبلیغی مرکز میںمذہبی سرگرمیاں بند کرتے ہوئے مرکز پر تالا لگادیا گیا تھا، جس کے بعد سے ہی مرکز کے تحت تمام تبلیغی سرگرمیاں بند ہیں اور پولیس انتظامیہ کی جانب سے قفل بندی کی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے تمام انصاف پسندوں خاص کر مسلمانوں میں بے چینی ہے۔تبلیغی مرکز کی حمایت میں شروع سے ہی بیباکی کے ساتھ اپنی آواز بلند کرنے والے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے اب اس مسئلہ میں دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور معاملہ کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دہلی وقف بورڈ نے پیروی کیلئے اپنے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق کے ساتھ دہلی بار کونسل کے چیئرمین سینئر وکیل رمیش گپتا کو مقرر کیا ہے، جبکہ دہلی حکومت کی جانب سے بھی سینئر وکیل راہل مہرا نے تبلیغی مرکز کھولے جانے کے حق میں دہلی حکومت کا موقف رکھا۔یہ انتہائی حسا س معاملہ آج جسٹس مکتا گپتا کی عدالت میں پیش ہوا، جہاں دہلی وقف بورڈ کی جانب سے سینئر وکیل رمیش گپتا، اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق دہلی حکومت کی جانب سے سینئر اسٹینڈنگ کونسل راہل مہراحاضر ہوئے، جبکہ مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشارمہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل موجود رہے۔ تفصیل کے مطابق جیسے ہی معاملہ کی سماعت شروع ہوئی، فوراً ہی سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے کہا کہ چونکہ معاملہ انتہائی حساس ہے، اس لیے مرکزی حکومت کو پارٹی بنایا جانا ضروری ہے۔ دوسری جانب دہلی وقف بورڈ کے وکیل نے اپنا موقف رکھتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مرکز کو بند کرتے وقت قانونی ضوابط کی ان دیکھی کی گئی ہے، اس لیے تحقیقاتی افسر(I.O)کی رپورٹ پر نظر ثانی کا حکم دیا جائے ساتھ ہی وقف بورڈ نے کہاکہ مرکز کی تالابندی پر کافی وقت گزر چکاہے اور کسی مذہبی مقام کو اتنے لمبے وقت کیلئے بنا جواز بند رکھنا انصاف کے خلاف ہے، خاص کر جب تبلیغی مرکز سے متعلق بہت سے مقدمات ختم ہوچکے ہیں۔دہلی حکومت کا موقف رکھتے ہوئے سینئر اسٹینڈنگ کونسل دہلی حکومت راہل مہرا نے کہاکہ عالمی تبلیغی مرکز سے متعلق ابھی کچھ مقدمات زیر سماعت ہیں، جن میں کافی وقت لگ سکتا ہے، اس لیے اتنے لمبے عرصہ کیلئے کسی مذہبی مقام کوبند رکھنا نامناسب ہوگا۔
غور طلب ہے کہ معاملہ میں ابھی تک مرکزی حکومت پارٹی نہیں تھی، جبکہ اس کی جانب سے حکومت ہند کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پہلے ہی دن عدالت میں موجود تھے، جس سے معاملہ کی حساسیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔غور طلب ہے کہ جیسے ہی گزشتہ سال کورونا وبائی مرض پھیلنے کی شروعات ہوئی، ویسے ہی فرقہ پرست عناصر نے عالمی تبلیغی مرکز نظام الدین کو نشانہ بناکر ایک طبقہ کو نشانہ بنانا شروع کردیا، جس کی آڑ میں فرقہ پرست میڈیا نے مسلم طبقہ کو ہدف تنقید بناکر ان کے خلاف نفرت پر مبنی پروپیگنڈہ کی مہم شروع کردی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دو طبقوں کے بیچ مذہبی منافرت کی دیوار کھڑی ہوگئی اور ایک مخصوص طبقہ کو کورونا مرض کا ذمہ دار بتاکر اس پر حملے شروع ہوگئے۔یہ صورتحال ہندوستانی مسلمانوں کیلئے انتہائی تکلیف دہ تھی، جس کے خلاف دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے بے باکی کے ساتھ اپنی آواز بلند کی اور تبلیغی جماعت کے مرکزی امیر مولانا سعد اور تبلیغی مرکز کی حمایت میں کھڑے نظر آئے، جس کے بعد فرقہ پرست عناصر نے امانت اللہ خان کے خلاف بھی محاذ کھول دیا۔بہر حال امانت اللہ خان نے اب مرکز کا تالا کھلوانے کیلئے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے، جہاں 5مارچ کو معاملہ کی سماعت ہونی ہے۔اس موقع پر امانت اللہ خان نے کہاکہ تبلیغی مرکز کو ایک سازش کے تحت نشانہ بنایا گیا اور اس کی آڑ میں مسلمانوں پر حملے کیے گئے، لیکن انشاء اللہ انصاف کی جیت ہوگی اور جلد ہی مرکز کا تالا کھلے گا۔انہوں نے کہاکہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے مرکز کی تالا بندی کرتے وقت تمام طرح کے ضوابط اور قانون کو بالائے طاق رکھ دیا گیا تھا اور وبائی مرض کو بھی مذہب کا جامہ پہناکر فرقہ پرستوں نے اپنے نفرتی ایجنڈہ پر کام کیا، لیکن انشاء اللہ اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو برباد کرنے کی سازشیں ناکام ہوکر رہیں گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔
تبلیغی مرکز کھلوانے کیلئے وقف بورڈ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایاآئندہ سماعت 5مارچ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS