کوپن ہیگن، یکم جون (یو این آئی) فرانس نے متنبہ کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے زیر سمندر ڈینش کیبل کا استعمال کر کے یورپی اتحادیوں کی جاسوسی کی تصدیق ہوگئی تو یہ ‘انتہائی سنگین’ ثابت ہوگی۔اسی کے ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھ کھڑا ہوا ہے کہ کیا ڈنمارک جانتا ہے کہ امریکہ کیا کررہا ہے۔دوسری جانب جرمن حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس حوالے سے وضاحت کے لیے تمام متعلقہ ملکی اور بین الاقوامی بات چیت کرنے والوں سے رابطے میں ہیں۔
‘ڈان‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک تحقیقاتی رپورٹ میں ڈنمارک کے سرکاری ریڈیو اور دیگر یورپی میڈیا آؤٹ لیٹس کا دعوی ہے کہ امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) نے جرمنی، سویڈن، ناروے اور فرانس کے سیاست دانوں کی جاسوسی کے لیے سال 2012 سے 2014 تک ڈنمارک کی زیر سمندر انٹرنیٹ کیبلز سے خفیہ طور پر بات چیت سنی۔
ڈنمارک ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا کہ این ایس اے ٹیسٹ میسیجز، ٹیلیفون کالز، انٹرنیٹ ٹریفک بشمول سرچز، چیٹس اور مسیجنگ سروسز تک رسائی حاصل کرسکتی تھی جس میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل، سابق وزیر خارجہ فرینک والٹر اور اس وقت کے اپوزیشن لیڈرپیر اسٹین برک کی بات چیت بھی شامل تھی۔
فرانس انفو ریڈیو سے بات کرتے ہوئے فرانس کے وزیر یورپ کیلمینٹ بیونے کا کہنا ہے کہ ‘یہ انتہائی سنگین ہے’۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا یورپ میں ہمارے پارٹنر، ڈنمارک نے امریکی سروسز کے ساتھ اپنے تعاون میں غلطیاں یا خامیاں کی ہیں؟وزیرنے کہا کہ ‘اتحادیوں کے درمیان بھروسہ، کم سے کم تعاون لازمی ہونا چاہیے اس لیے یہ ممکنہ حقائق سنگین ہیں ‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ان حقائق کی پہلی تصدیق لازمی ہے اور اس کے بعد تعاون کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچا جائے گا، ڈنمارک کے ہمسایہ ممالک سے بھی وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔
ناروے کے وزیراعظم نے اس حوالے سے کہا کہ یہ ناقابلِ قبول ہے کہ اگر وہ ممالک جو قریبی اتحادی ہوں وہ ایک دوسرے کی جاسوسی کی ضرورت محسوس کریں ساتھ ہی ڈنمارک سے وہ تمام معلومات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا جو اس کے پاس ہے۔
سویڈن کے وزیر دفاع نے کہا کہ وہ یہ پوچھنے کے لیے کہ کیا ڈنمارک کے پلیٹ فارمز سویڈش سیاستدانوں کی جاسوسی کے لیے بھی استعمال کیے گئے؟ ڈنمارک کے وزیر دفاع کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
دوسری جانب جرمن حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس حوالے سے وضاحت لینے کے لیے تمام متعلقہ ملکی اور بین الاقوامی بات چیت کرنے والوں سے رابطے میں ہیں۔
ڈنمارک ریڈیو کا کہنا ہے کہ این ایس اے نے خفیہ طور پر بات چیت سننے کے لیے ڈنمارک کی فوج کے ایف ای یونٹ کے ساتھ نگرانی کے تعاون کا فائدہ اٹھایا۔
تاہم یہ بات غیر واضح ہے کہ کیا ڈنمارک کو اس وقت اس بات کا علم تھا کہ امریکہ، اس کے ہمسایہ ممالک کی جاسوسی کے لیے اسی کی کیبلز کا استعمال کررہا ہے۔
دوسری جانب ڈنمارک کے وزیر دفاع نے ڈی آر کی رپورٹ کی نہ ہی تصدیق اور نہ ہی تردید کی، البتہ یہ ضرور کہا کہ قریبی اتحادیوں کی جانب سے خفیہ طور پر بات چیت سننے کا عمل ناقابلِ قبول ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے یورپی رہنماؤں کی خفیہ طور پر بات چیت سننے کا عمل نیا نہیں ہے۔
یوروپی رہنماؤں کی جاسوسی کیلئے امریکہ نے ڈنمارک کے انٹرنیٹ کیبل استعمال کیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS