جنگجو بتاکر مارے گئے تین لڑکے واقعی راجوری کے دہاڑی مزدور تھے، ڈی این اے رشتہ داروں کے ساتھ میل کھا گیا!

    0

    سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):جموں کشمیر پولس نے بڑی تاخیر کے ساتھ آج باالآخر دو ماہ قبل جنوبی کشمیر میں’’غیر شناخت شدہ جنگجو‘‘بتاکر مارے جانے والے تین نوجوانوں کے ڈی این اے کے راجوری میں انکے خاندان کے ساتھ میل کھانے کی تصدیق کی ہے۔ ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد یہ بات اب پوری طرح صاف ہوگئی ہے کہ فوج نے جن تین لڑکوں کو ’’غیر شناخت شدہ جنگجو‘‘بتاکر مار گرایا تھا وہ کوئی اور نہیں بلکہ وہ دہاڑی مزدور تھے کہ جو مزدوری کی غرض سے راجوری سے شوپیاں پہنچنے کے بعد اچانک غائب ہوگئے تھے۔
    وادیٔ کشمیر کیلئے پولس کے چیف یا انسپکٹر جنرل آف پولس (آئی جی پی)وجے کمار نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس،جس کا بنیادی طور جنوبی کشمیر کے ہی بجبہاڑہ علاقہ میں لشکرِ طیبہ کے دو جنگجوؤں کے مارے جانے کا اعلان کرنے کیلئے انعقاد کیا گیا تھا،میں کہا کہ مقتولین کا ڈی این اے راجوری میں انکے اہلِ خانہ کے ساتھ میل کھا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وجے کمار نے کہا ’’ راجوری کے تین گھرانوں کے ڈی این اے نمونوں کی جانچ رپورٹ حاصل ہوگئی ہے۔ان کا ڈی این اے اُن تین نوجوانوں سے میل کھاتا ہے جو امشی پورہ شوپیان میں مارے گئے تھے ۔ہم آگے کی کارروائی لوازمات پورا ہونے کے بعد ہی شروع کریں گے“۔
    18جولائی کو جنوبی کشمیر میں ضلع شوپیاں کے گاؤں امشی پورہ میں فوج نے ایک ’’جھڑپ‘‘ کے دوران تین غیر شناخت شدہ جنگجوؤں کے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا جنہیں بعدازاں پولس نے خود ہی دفنا دیا تھا۔تاہم اس واقعہ کے کچھ عرصۃ بعد راجوری میں تین گھرانوں نے نعشوں کی تصاویر دیکھ کر تینوں کے انکے وہ بچے ہونے کا دعویٰ کیا تھا کہ جو مزدوری کرنے کی غرض سے شوپیاں آئے ہوئے تھے اور پھر اچانک غائب ہوگئے تھے۔بعدازاں پولس نے تینوں خاندانوں کے ڈی این اے حاصل کئے تھے لیکن انکی رپورٹ ابھی تک ظاہر نہیں کی جا رہی تھی۔حالانکہ فوج نے اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ میں گذشتہ دنوں ایک بیان میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ’’آرمڈ فورسز اسپیشل پاورس ایکٹ (افسپا)‘‘ کے تحت اسے حاصل بے پناہ اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے تین عام شہریوں کو مار گرایا گیا ہے تاہم اس اعترافی بیان میں بھی ڈی این اے کی رپورٹ آنا باقی بتایا گیا تھا۔تاہم آج چالیس دنوں کے طویل انتظار کے بعد راجوری کے متاثرہ خاندانوں کا یہ دعویٰ بعید از شک ثابت ہوگیا ہے کہ نام نہاد جھڑپ میں مارے جانے والے کوئی جنگجو نہیں بلکہ انکے لڑکے تھے جو روزگار کی تلاش میں شوپیاں پہنچے ہوئے تھے۔
    بجبہاڑہ علاقہ کے سرہامہ گاؤں میں جمعرات سے لیکر جمعہ کی دوپہر تک سرکاری فورسز اور ایک مکان میں محصور جنگجوؤں کے مابین ہوتی رہی جھڑپ کے بارے میں وجے کمار نے بتایا کہ یہاں لشکرِ طیبہ کے دو اہم جنگجو مارے گئے ہیں جن میں ،اُنکے بقول،ایک پاکستانی اور ایک مقامی شامل ہیں۔
    ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا کہ وادیٔ کشمیر میں  170سے200 تک جنگجو سرگرم ہیں تاہم فورسز کی سبھی ایجنسیاں بہتر تال میل بنائے ہوئے انکا تعاقب کر رہی ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS