ملا برادر کی کابل آمد،اہم موضوع پربات چیت

    0
    image:Al Jazeera

    نئی دہلی : طالبان نے افغانستان پر کنٹرول کے بعد اپنی سیاسی پہنچ بڑھانے کی کوشش تیز کردی ہے۔ اپنی طاقت کے دم پر حکومت چلانے کی پچھلی بھول نہ دہراتے ہوئے طالبان لیڈروں نے سیاسی میل میلاپ کا اشارہ دیا ہے۔ ٹولو نیوز کے حوالے سے بتایا کہ اس قواعد میں افغانستان میں طالبان کے لیڈر انس حقانی نے سابق صدرحامد کرزی اور ملک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبداللہ عبداللہ سے بدھ کو ملاقات کی۔مانا جارہا ہے کہ طالبان لیڈر اس بات سے اچھی طرح واقعف ہیں کہ بھلے ہی انہوں بحد کم وقت میں پورے ملک میں اپنا سکا جما لیا ہولیکن دیش میں تمام مذہبی،ذاتی گروپوں کو ساتھ لیکر چلے بنا راہ اسان نہیں ہوگی۔ طالبان کے سیاسی دفتر اس کے لئے افغانستان میں پچھلے 20سالوں کے دوران حکومت میں اہم عہدوں پر رہے لیڈروں سے ملے اور اپنی سیاسی قبولیت بڑھانے کی کوشش کی ہے۔

    طالبان رہنما اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ اگرچہ انہوں نے بہت کم وقت میں پورے ملک میں اپنا سکہ جمع لیاہے،لیکن اس کے باوجود ملک کے تمام مذہبی،نسلی گروہوں کو ساتھ لیے بغیر راستہ آسان نہیں ہوگا۔ اس لیے طالبان کے سیاسی دفاتر نے گزشتہ 20 سالوں میں افغانستان میں اقتدار کے اہم عہدوں پر فائز رہنماؤں سے ملاقات کی اور ان کی سیاسی قبولیت کو بڑھانے کی کوشش کی۔

    اس سے قبل طالبان بھی خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں نرمی کا اشارہ دے چکے ہیں۔ طالبان نے اشارہ دیا ہے کہ خواتین کو مکمل جسم ڈھانپنے والا برقع پہننے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔ انہیں صرف حجاب پہننا ہے۔ طالبان کے اعلیٰ رہنماؤں نے اشارہ دیا ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم یا ملازمت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

    طالبان کے اعلیٰ رہنما ملا عبداللہ غنی برادر بھی قطر کے دارالحکومت دوحہ سے کابل پہنچ گئے ہیں۔ ان کا طالبان جنگجوؤں کی جانب سے زبردست استقبال کیا گیا ہے۔ طالبان رہنما اگلے چند دنوں میں عبوری حکومت کا اعلان کر سکتے ہیں۔ ملا برادر کو افغانستان کا اگلا صدر بنایا جا سکتا ہے۔ افغانستان میں پشتونوں کے علاوہ تاجک،ازبک،شیعہ،ہزارہ سمیت کئی گروہ ہیں،اس لیے طالبان نے کسی کے ساتھ دشمنی کا کوئی احساس نہیں دکھایا۔

    طالبان نے افغانستان کی پچھلی حکومت کے لئے کام کرنے والے لوگوں کو عام معافی بھی دے دی ہے اور ان سے سرکاری کام کاج پر لوٹنے کوکہاہے۔ طالبان نے اپنے لڑاکوں سے کسی بھی فرد کو پریشان نہیں کرنے کو کہا ہے۔ طالبان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اپنے دیش کی زمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ اس نے ہندوستان کے ترقیاتی کاموں کو جاری رکھنے کا بھی اشارہ ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS