نئی دہلی(یو این آئی): سپریم کورٹ نے خود ساختہ مذہبی رہنما آسارام باپو کی درخواست جمعہ کو مسترد کر دی، جو ایک نابالغ کی عصمت دری کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر ان کی سزا کو معطل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے راجستھان ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف آسارام کی عرضی پر فوری غور کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم بنچ نے انہیں ہائی کورٹ میں نئی عرضی داخل کرنے کی اجازت دی۔
بنچ نے کہا کہ اگر ایسی کوئی درخواست آتی ہے تو اس پر غور کیا جائے گا اور ہائی کورٹ اہم اپیل کی جلد سماعت کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے آسارام سے کہا کہ وہ پولیس حراست میں آیورویدک علاج کی درخواست کے ساتھ راجستھان ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔
میرٹ پر تبصرہ کیے بغیر عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں واضح کیا کہ پولیس کی تحویل میں علاج کی اجازت دینے کی ریاست کی تجویز کو قبول کرنے کے پیش نظر آسارام کو آیورویدک اسپتال میں علاج کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی آزادی ہوگی۔
آسارام نے عدالت عظمیٰ میں اس وقت عرضی داخل کی جب ہائی کورٹ نے ان کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ اگر انہیں “پولیس حراست” کی بجائے “خود ہی” علاج کرانے کی اجازت دی جائے تو امن و امان کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوری لنکیش قتل کیس: ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست، ملزم کو سپریم کورٹ کا نوٹس
درخواست گزار، جو 2013 سے جیل میں ہے، نے سزا کی معطلی کی اپنی درخواست کی تائید میں سنگین طبی ایمرجنسی اور تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت کی صورتحال کا حوالہ دیا۔
عرضی میں راجستھان ہائی کورٹ کے 11 جنوری کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں سزا کی معطلی ( ایس او ایس ) کی درخواست کو مسترد کیا گیا تھا۔