گزشتہ 75 برس میں فلسطینیوں اور اسرائیلوں کے درمیان تنازعات ہوتے رہے ہیں اور امن کے لیے نام نہاد ہی سہی، کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ 15 مئی، 1948 کو شروع ہوئی عرب-اسرائیل جنگ 9 مہینے، 3 ہفتے اور 2 دنوں تک چلی تھی۔ اس جنگ کا نتیجہ فلسطینیوں کے حق میں نہیں آیا۔ 1949 میں فلسطینیوں نے فداعین حملے شروع کیے۔ یہ حملے 1956تک چلے۔ سوئز بحران 29اکتوبر، 1956 کو شروع ہوا۔ یہ ایک ہفتہ 2دنوں تک چلا۔ 1967 میں عربوں اور اسرائیلیوں کے درمیان بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ عربوں کی اسرئیلیوں اور ان کے اتحادیوں کے ساتھ 6 دنوں کی جنگ ہوئی۔ یہ جنگ 5 سے 10 جون، 1967 تک چلی۔ اس میں اسرائیل نے بڑی فتح حاصل کی اور اسی جنگ نے عربوں کو یہ احساس دلا دیا کہ اسرائیل سے جنگ دراصل اس کے اتحادیوں سے بھی جنگ ہے۔ یہ کہنا نامناسب نہ ہوگا کہ یہیں سے مسئلۂ فلسطین کے سلسلے میں عرب لیڈروں کی سردمہری کی ابتدا ہوئی۔ بعد میں انورسادات جیسے مسلم لیڈروں نے رہی سہی کسر نکال دی، البتہ فلسطینیوں نے کبھی شکست قبول نہیں کی۔ ان کے درمیان بھی وقت کی مناسبت سے کام کرنے والے لوگ پیدا ہوئے مگر ان کی اکثریت کے لیے فلسطین کی لڑائی صرف ان کی بقا کی لڑائی نہیں تھی، یہ قبلۂ اول کی حفاظت کی بھی لڑائی تھی۔ یہ بات الگ ہے کہ بعد کے عرب لیڈروں نے یہی بات نہیں سمجھی۔ جنگ استنزاف کی ابتدا یکم جون، 1967 کو ہوئی۔ 7 اگست، 1970 تک رہی۔ جنگ یوم کپور چوتھی عرب-اسرائیل جنگ تھی۔ اس جنگ کی ابتدا 6 اکتوبر، 1973کو ہوئی اور 2 ہفتے، 5 دنوں تک جاری رہ کر 25، اکتوبر کو اختتام کو پہنچی۔ 1982میں لبنان کی جنگ ہوئی۔ اس جنگ کی ابتدا اسرائیل کے جنوبی لبنان پر حملے سے ہوئی۔ یہ جنگ 6 جون، 1982 سے 5 جون، 1985 تک چلی۔ انتفاضہ اول کی ابتدا 8 دسمبر، 1987 کو ہوئی اور 13 ستمبر، 1993تک یہ جاری رہا۔ الاقصیٰ انتفاضہ یا دوسرے انتفاضہ کی ابتدا 28ستمبر، 2000سے ہوئی اور 8 فروری، 2005تک یہ جاری رہا۔ 12جولائی، 2006کو لبنان جنگ شروع ہوئی اور اسی سال 14 اگست کو ختم ہوئی۔ اس جنگ نے یہ ثابت کیا کہ اسرائیل ناقابل تسخیر نہیں ہے۔ جنگ اس کے لیے بھی مضر ہے۔ امن کی ضرورت اسرائیلیوں کو بھی اتنی ہی ہے جتنی دیگر علاقے کے لوگوں کو ہے۔ 14نومبر سے 21نومبر، 2012تک اسرائیل نے غزہ پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا اور فلسطینیوں نے اپنی طاقت کے حساب سے اسے جواب دیا۔ 8جولائی سے 26اگست، 2014تک غزہ کی جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں فلسطینیوں نے پھر اپنی طاقت دکھائی اور اپنوں کی جانوں کے اتلاف سے وہ تلملائے نہیں۔ 6 مئی سے 21 مئی، 2021 تک کے دن کو اسرائیل-فلسطین بحران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ ادھر اسرائیل کو مضبوط کرنے اورنام نہاد امن بحال کرنے کی کوشش بھی ہوتی رہی۔ اسی کوشش کے تحت 17 ستمبر، 1978کو کیمپ ڈیوڈ کا معاہدہ ہوا۔ اس کے بعد 1993میں اوسلو معاہدہ ہوا۔ اوسلو معاہدہ واقعی یاسرعرفات اوراسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین کی بحالی امن اور مسئلۂ فلسطین کے دوریاستی حل کی سنجیدہ کوشش تھی مگراسحاق رابین کا قتل کرکے یہ اشارہ دے دیا گیا کہ ارض فلسطین پر امن کچھ لوگوں کو منظور نہیں۔ یاسر عرفات کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ فطری موت نہیں مرے، انہیں مارا گیا۔n