جس پتھر کی برسوں سے پوجا کی جا رہی تھی وہ ڈائناسور کا انڈا نکلا

0

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے دھار ضلع سے ایک عجیب معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں ایک برسوں سے ایک کی پوجا کی جا رہی تھی۔ جس کے بارے میں اب پتہ چلا ہے کہ وہ پتھر نہیں بلکہ ڈائناسور کا انڈا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق، مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کے گاؤں پڈالیہ میں کھدائی کے دوران لوگوں کو گول پتھر جیسی چیزیں ملی جس کے بعد گاؤں والے اسے مختلف  نام دے کر پوجا کرتے رہے۔ یہی نہیں پڈالیہ میں بھیلڑ بابا کا مندر بنایا گیا اور پٹیل پورہ میں بھی ان پتھروں جیسی چیزوں کی پوجا ہونے لگی۔ لوگ ان پر ہار، پھول، ناریل اور تلک لگا کر بڑی عقیدت سے ان کی پوجا کرتے رہے۔ ماہرین کو معلوم ہوا تو انہوں نے موقع پر جا کر تفتیش کی۔

یہی نہیں، لوگوں نے بھیلاد بابا کے نام پر مرغیوں اور بکروں کی قربانی دینا شروع کر دی۔ پٹیل پورہ میں، ان پتھر کی چیزوں کو گائے کے محافظ کے طور پر پوجا جانے لگا۔ پڈالیہ کے علاوہ آس پاس کے دیہات گھوڑا، ٹکاری، جھبہ، اکھاڑا، جمنیا پورہ کے لوگ بھی ان کی پوجا کرنے کے لیے آنے لگے۔

کسی طرح یہ اطلاع ماہرین تک پہنچی اور انہیں معلوم ہوا کہ ڈائناسور کے انڈوں کے 256 فوسل تقریباً 17 سال قبل لوگوں کو ملے تھے۔ پڈالیہ گاؤں میں ڈائناسور فوسلز فوسل پارک بنایا گیا ہے۔ لوگ ڈائناسور کی ٹائٹانو سورن نسل کے فوسلز کی پوجا کرتے ہیں۔ اس کے بعد جب ماہرین نے جائے وقوعہ پر جا کر اس کا جائزہ لیا تو اس کے ڈائنو سار کے فوسل ہونے کی حقیقت سامنے آئی۔

اس کی جانچ بیربل ساہنی انسٹی ٹیوٹ آف پیلیو سائنس، لکھنؤ کے ماہرین اور مدھیہ پردیش کے محکمہ جنگلات کے افسران نے کی۔ جس کے بعد ماہرین نے گاؤں والوں کو آگاہ کیا کہ وہ جس کو دیوتا سمجھ کر پوجا کر رہے ہیں وہ دراصل ڈائناسور کے انڈے ہیں۔

مزید پڑھیں: سڑک پر ایکسیڈنٹ کرکے فرار اختیار کرنے پر دس سال کی سزا، جانیں کیسے مل سکتی ہیں راحت

اب ماہرین یونیسکو کے ذریعہ دھار ضلع کو گلوبل جیو پارک کے طور پر تسلیم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ تاکہ فوسلز اور جیو ہیریٹیج سائٹس کو محفوظ کیا جا سکے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS