مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے اپنے افسانوں کے بارے میں لکھا تھا کہ ’اگر آپ ان افسانوں کوبرداشت نہیں کرسکتے تواس کا مطلب یہ ہے کہ زمانہ ناقابل برداشت ہے۔۔۔۔‘اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ ادیب و شاعرتخلیقات میں اپنے دور کی ہی عکاسی کرتے ہیں، فلموں کے کردار بھی اپنے دور کے ہی عکاس ہوتے ہیں۔ بات صحافت اور فلم کی کی جائے تو پہلے صحافیوں کا آئیڈیل کردار پیش کیا جاتا تھا، صحافیوں کا وہ ’دوسرا روپ‘ پیش نہیں کیا جاتا تھا جس نے مظلوم لوگوں کو بڑا نقصان پہنچایا ہے، تقسیم کی سیاست کی تشہیر میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اسی روپ نے صحافت کو بھونپو بنایا ہے۔ ان فلموں میں صحافیوں کو ستایا ہوا دکھایا جاتا تھا جیسے ’مشعل‘میں ونود کمار کا کردار ہے۔ یہ کردار دلیپ کمار نے بڑی اچھی طرح ادا کیا تھا۔ ’مشعل ‘ سے پہلے ’نئی دہلی ‘ کافی مقبول ہوئی تھی۔ اس میں جتیندر نے صحافی وجے کمار کا کردار ادا کیا تھا۔ امیتابھ بچن کی فلم ’میں آزاد ہوں‘ میں صحافت کے کچھ حقائق پیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ’شہنشاہ ‘ بھی امیتابھ بچن کی ہی فلم تھی۔ اس میں وجیندر گھٹگے نے ایک ایسے صحافی کا رول ادا کیا تھا جو جان دے دیتا ہے لیکن غلط کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ یہ وہ فلمیں تھیں جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ صحافی سماج کے سب سے انصاف پسند لوگ ہوتے ہیں، انہیں برائی چھو نہیں سکتی مگر بالی ووڈ میں اور ہندوستان کی دیگر فلم انڈسٹریوں میں صحافت اور صحافیوں پر یہی چند فلمیں نہیں بنی ہیں، ایک سے بڑھ کرایک فلمیں بنی ہیں اور بن رہی ہیں۔ ان فلموں میں صحافیوں کا ’دوسرا روپ‘ کم دکھایا گیا ہے مگر دکھایا گیا ہے۔ رشی کپور، میناکشی شیشادری کی فلم ’دامنی‘ ایک لاجواب فلم تھی۔ یہ فلم صحافیوں پر تو مبنی نہیں تھی مگر ایک چھوٹے سے شاٹ میں الیکٹرانک میڈیا کے اس تلخ گوشے کو دکھایا گیا ہے جو ایک حقیقت ہے۔ کئی ٹی وی چینل کسی چھوٹی سی چیز کو کیسے بڑی بنا دیتے ہیں، ان کے صحافیوں میں کتنی رسہ کشی ہوتی ہے اور بہت کچھ ’پپلی لائیو‘ میں دکھایا گیا ہے۔ وہ الیکٹرانک میڈیا جس کے بارے میں کئی لوگ یہ مانتے ہیں کہ جو دکھتا ہے وہی بکتا ہے، ’پپلی لائیو‘ اس کی پول کھول کررکھ دیتی ہے۔ یہ الیکٹرانک میڈیا پر بالکل الگ اورایک اہم فلم تھی۔ یہ فلم یہ شکایت دورکر دیتی ہے کہ فلموں میں صحافیوں کا ’دوسرا روپ‘کم دکھایا جاتا ہے۔ n
فلموں میں کم دکھایا گیا صحافیوں کا ’دوسرا روپ‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS